پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا ۔ غالب (مختلف گلوکار)

فاتح

لائبریرین
مرزا اسد اللہ خان غالبؔ کی غزل "پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا" مختلف گلوکاروں کی آوازوں میں


مہدی حسن

مہدی حسن و ترنم ناز

طلعت محمود

لتا منگیشکر

بیگم اختر

شاہدہ پروین

رجنی پلّوی

پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا
دل، جگر تشنۂ فریاد آیا

دم لیا تھا نہ قیامت نے ہنوز
پھر ترا وقتِ سفر یاد آیا

سادگی ہائے تمنا، یعنی
پھر وہ نیرنگِ نظر یاد آیا

عذرِ واماندگی، اے حسرتِ دل!
نالہ کرتا تھا جگر، یاد آیا

زندگی یوں بھی گزر ہی جاتی
کیوں ترا راہ گزر یاد آیا

کیا ہی رضواں سے لڑائی ہو گی
گھر ترا خلد میں گر یاد آیا

آہ! وہ جراتِ فریاد کہاں
دل سے تنگ آ کے جگر یاد آیا

پھر ترے کوچے کو جاتا ہے خیال
دلِ گم گشتہ مگر یاد آیا

کوئی ویرانی سی ویرانی ہے
دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا

میں نے مجنوں پہ لڑکپن میں اسدؔ
سنگ اٹھایا تھا کہ سر یاد آیا
(مرزا اسد اللہ خان غالبؔ)
ٹیگز: غالب، مہدی حسن، طلعت محمود، لتا منگیشکر، بیگم اختر، شاہدہ پروین، رجنی پلّوی، ترنم ناز
 
Top