پھر سے جینا ہے ۔ ناعمہ عزیز

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ذرا ٹھہرو
کچھ دیر رک جاؤ
کیوں بھاگتی جارہی ہو
کیوں غموں سے دامن چھڑا رہی ہو
یہ سفر آساں نہیں ہے
دھیرے چلو
ٹھہرو ، رُکو
ذرا دیر کو سستا لو تم
ارے پگلی
یونہی چلتے رہنے سے
کسی دن تھک جاؤ گی
بلا مقصد چلے جانا
تمھارا غم مٹا دے گا ؟
دُکھوں سے جان چھڑا لینا
بہت آساں نہیں ہوتا
اذیتوں کے لمحے تو
زندگی میں آتے ہیں
اور گزر جاتے ہیں
ارے پگلی
انہیں اپنی جاں پر جھیلو گی
تب ہی کندن بن پاؤ گی
مگر نظریں چرانے سے
یونہی آنسو بہانے سے
سفر زندگانی تو
بہت مشکل ہو جائے گا
سنو
میری ایک بات مانو تم
اپنی جاں پر سہہ جاؤ
اپنے آنسو پی جاؤ
چلو وعدہ کرو خود سے
کہ اب یہ زخم سینا ہے
تمھیں پھر سے جینا ہے ۔
 
Top