پُر ہے یہ مے سے رنگ کی اب کے ایاغِ گُل ۔ قائم چاند پوری

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

پُر ہے یہ مے سے رنگ کی اب کے ایاغِ گُل
جھمکے ہے مثلِ شعلہ ہر اک سو چراغِ گُل

صرفے سے آہ و نالہ کر اے عندلیبِ زار
ڈرتا ہوں میں کہ ہو نہ پریشاں دماغِ گُل

دے کیوں نہ داغِ دل سے دمِ سرد اطلاع
ملتا ہے نت نسیمِ سحر سے سراغِ گُل

مت ڈھونڈ ہم گرفتہ دلوں سے کشادِ طبع
غنچے کو کیوں کہ ہووے میسّر فراغِ گُل

قائم یہ کس کی بو کی ہے دریوزہ گر کہ صبح
ہر شاخ گُل رکھے ہے جو کف پر ایاغِ گُل


(قائم چاند پوری)
 
Top