پس پسِ نوشت - خود نوشت سوانح کا تنقیدی تجزیہ

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ: خود نوشت کا فن اور ڈاکٹر پروازی، بی بی سی اردو

ڈاکٹر پرویز پروازی نے سویڈن میں قیام کے دوران اپنی پیشہ ورانہ ضرورتوں کے تحت اُردو کی کچھ خود نوشت سوانح عمریاں پڑھیں تو اس صِنف میں انھیں خاصی دلچسپی پیدا ہوگئی اور پھر وہ پاک و ہند میں پھیلے ہوئے اپنے دوستوں، شناساؤں اور کرم فرماؤں سے مختلف سوانح عمریاں بھیجنے کی فرمائش کرنے لگے۔

نہ دوستوں کی جانب سے اس سپلائی میں کوئی لغزش آئی اور نہ ڈاکٹر پروازی کے شوقِ سوانح خوانی میں کوئی کمی واقع ہوئی، چنانچہ ڈاکٹر صاحب کی میز پر خود نوشتوں، یاداشتوں اور توزکوں کا ڈھیر لگتا رہا لیکن ’گُلوں کو دیکھتے رہنا تو کوئی بات نہیں‘ چنانچہ ڈاکٹر پروازی نے تخلیقِ گُل کے پیچھے کارفرما عمل کا جائزہ لینا شروع کیا اور ہر پھول کی پتیوں کو گننے کے ساتھ ساتھ اس کے ڈنٹھل اور شاخ کی پیمائش بھی کی۔ انہوں نے ہر گُل کی خوشبو کو بھی الگ الگ جانچا پرکھا اور واضح طور پر بتایا کہ یہ خوشبو گلستان کے دیگر لالہ و نسترن کی مہک سے کسطرح مختلف ہے۔​


مکمل مضمون پڑھیں۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ نبیل اس پوسٹ کیلیئے۔

خود نوشت واقعی ایک دلچسپ موضوع ہے :)

یہ کتاب ملی تو ضرور پڑھونگا۔
 
Top