خالد احمد پسِ الفاظ-خالد احمد

Saraah

محفلین
بس اتنا سوچ کر چپ ہیں
پسِ اظہار کیا ہوگا
کہ جب ہم دار پر ہونگے
ترا کردار کیا ہوگا
اگر ہم !
حال بھی دے ڈالیں مستقبل بچانے کے لیے ۔۔۔۔۔۔تو؟
شمع گُل کر دیں اگر سورج جلانے کے لیے تو ؟
اپنی پہنائے کہ ہاتھوں گھر سے بے گھر ہوچکے ہیں
آسمان اب مل بھی جائے سر چھپانے کے لیے تو؟

زندگی کا زہر کب سے پی رہیں ہیں
کون جانے کس طرح ہم جی رہیں ہیں

کیا کہیں !
تب لوگ چپ نا رہتے تھے
اب لوگ کچھ کہتے نہیں
یہ تو سمے کی بات ہے
دن ایک سے رہتے نہیں
کب؟

لوٹ آئیں وہ زمانے ،کون جانے
کیا خبر پھر میر بھی آہستہ بولیں
خود ہمارے ہی سرہانے ،کون جانے
اور ۔۔۔کیا معلوم ،خدامِ ادب ہی
کب چلے آئیں جگانے ،کون جانے
پھر تراشیں کیا بہانے

ہم
بس اتنا جان کر خوش ہیں
سرِ گلزار کیا ہوگا
ہمارے خون سے بڑھ کر
تجھے درکار کیا ہوگا

خالد احمد
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ سارہ صاحبہ! نظم تو اچھی ہے لیکن کہیں کہیں کچھ الفاظ کی گڑبڑ لگ رہی ہے۔ ہو سکے تو اس نظم کو دوبارہ کتاب سے دیکھ کر درست کر دیں۔
 

مغزل

محفلین
فرخ بھائی اگر یہ لاہور والے خالد صاحب کی نظم ہے تو آپ باآسانی معلوم کرسکتے ہیں ۔؟؟؟
 
Top