آج اتوار بازار سے ملنے والی کتابوں میں درج ذیل کتاب کو، جو ایک یادداشت ہے، فی الفور اسکین کرکے پیش کیا جارہا ہے: میری یادداشتیں، شیخ شیر عالم صدیقی، کراچی-2003
اتنی اہم اورمعلوماتی کتاب شیئرکرنے کےلیے شکریہ جوکتابیں سونے کے داموں بکنی چاہئے وہ اس قدر بے قدرہیں! افسوس صد افسوس! ایسی وجہ سے تومتاع کارواںِ لوٹتا جارہاہے۔ میں آج ہی ایک ساتھی سے اتواربازار جانے کےلیے اصرار کررہا تھا مگر یہ پیٹ نہیں عذاب ہے! اس کی دعوت کی وجہ سے موخرہوگیا، اگلے اتوار کا ارادہ ہے۔
انسان ہمیشہ سے بہت ہی سہولت پسند واقع ہوا ہے اور طویل سے طویل تر امیدوں کا مارا ہوا مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جیسے جیسے اور جتنے جتنے سہولیات واسباب بڑھتے جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اتنا اتنا بندہ بشر سست وکاہل بنتا جاتاہے۔۔۔۔۔۔۔!! ایک وقت تھا جب مجھے کتابیں پڑھنے اور خریدنے کا کافی حد تک شوق تھا مگر اسباب اتنے میسر نہیں تھے۔۔۔۔۔۔ ایک دوست کے ہمرا کبھی لیاقت لائبریری میں جاگھستےاور کبھی بسوں میں دھکے کھاتے اردو بازار پرانی کتابوں میں سرکھپا کر کچھ ہیرے موتی تلاش کرنے کی سعی کرتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر جب سے بائیک جیسی بلاآئی ہے۔۔۔۔۔اور دوسرے اسباب بھی وافرہوئےہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یاتو توفیق نہیں ہورہی یا پھر ہمت ہی نہیں کرپاتا۔ اسی پرانی کتابوں کے بازار میں ایک لاجواب کتاب: ’’مسلمانوں کاروشن مستقبل‘‘ مصنف: سید طفیل احمد منگلوری رح ہاتھ لگ گئی ہے۔
فاروق بھائی! بہت مشکل سوال آپ نے داغ دیا ہے۔ ضخامت کا اندازہ لگائیں کہ چھ سو سے زائد صفحات کی کتاب ہے۔ اس کو سکین کرتے کرتے اپنی توبس ہوجائے گی۔ دوسرا مسئلہ یہ درپیش ہے کہ راشد بھائی نے جوطریقہ اپنایا ہے اس سے میں ناواقف ہوں۔