پاگل خانے کا ڈاکٹر از ضیاء محی الدین

حسیب

محفلین
پہلے تو سوچا کہ لکھ لوں، مگر ہمت ہی نہ ہوئی.
کیوں ہمت نہ ہوئی؟ یہ سنیں تو پتہ چلے.
پاگل خانے کا ڈاکٹر نئے داخل ہونے والے پاگل مریضوں کا معائنہ کر رہا تھا،
ایک پاگل اسے سنجیدہ اور ہوش مند نظر آیا۔
ڈاکٹر نے اس سے پوچھا تمہیں یہاں کیوں لایا گیا؟
تم تو اچھے خاصے ہو؟
پاگل نے جواب دیا کہ میں صحت مند ہو، ٹھیک ہوں، مگر میرے سے ہوا یہ کہ میں نے ایک عورت سے شادی کرلی۔
جس کی ایک 18 سال کی جوان لڑکی تھی۔
وہ بھی اپنی ماں کے ساتھ میرے گھر میں رہنے لگی۔
اتفاق سے وہ لڑکی میرے باپ کو پسند آگئی، تو میرے باپ نے اس سے نکاح کرلیا ۔۔۔
اس دن سے میری بیوی میرے باپ کی ساس بن گئی ۔۔
کچھ عرصے کے بعد میری بیوی کی بچی جو میرے باپ کی بیوی تھی، اس کے ہاں اولاد ہوئی، تو یہ بچہ رشتے کے لحاظ سے میرا بھائی ہوا، کیونکہ یہ میرے باپ کا بیٹا ہے ۔۔۔
مگر ادھر میری بیوی کا نواسہ بھی ہوا ۔۔۔
تو گویا میں اپنے بھائی کا نانا بن گیا ۔۔۔
کچھ دن گزرے کہ میری بیوی کے ہاں بچہ ہوا، اس دن کے بعد میرے باپ کی بیوی سوتیلے بھائی کی بہن بن گئی ۔۔۔
مگر وہ اس کی دادی بھی ہوگئی ۔۔۔
کیونکہ وہ اس کے شوہر یعنی میرے باپ کا پوتا تھا ۔۔۔
اسی طرح میرا بچہ اپنی دادی کا بھائی بن گیا ۔۔۔
ذرا سوچیئے ڈاکٹر صاحب میری سوتیلی ماں، یعنی میری بیوی کی بچی، میرے بیٹے کی بہن بھی ہوگئی، تو میرا بیٹا میرا ماموں بن گیا ۔۔۔
اور میں اس کا بھانجا ۔۔۔ جبکہ میں خود اس کا نانا بھی ہوں ۔۔۔ اور میرے باپ کا لڑکا جو میری بیوی کی لڑکی کا بیٹا ہے ۔۔۔
میرا بھائی بھی ہوا اور میرا نواسہ بھی ۔۔۔
ڈاکٹر نے کہا، خدا کے واسطے بند کرو یہ سب، ورنہ میں پاگل ہوجاؤنگا۔
 
Top