پاک ٹی ہاوس کی جگہ ٹائروں کی دکان

سجادعلی

محفلین
محسن حجازی صاحب
آج ہی میں‌نے ایک رسالے قرطاس میں پڑھا ہے کہ پاک ٹی ہاوس کی جگہ پر ٹائروں کا کاروبار شروع ہو گیا ہے۔ پاک ٹی ہاوس کی بندش کی وجوہات میں سے ایک یہ بیان کی گئی ہے کہ اکثر ادیب اس کے مقروض تھے۔
اب ناصر باغ چوپال میں ادیب بیٹھتے ہیں تو انتظامیہ کو گلہ ہے کہ ادیب گھٹیا برانڈ کی سگریٹ پھونکتے اور پھینکتے ہیں‌۔ جس سے باغ کا ماحول انتہائی حبس زدہ ہوگیا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
محسن نے تو شاید کبھی پاک ٹی ہاؤس نہیں دیکھا ہوگا۔ مجھے وہاں کئی مرتبہ جانے کا اتفاق ہوا ہے۔
آج کے مادہ پرست دور میں ان مفلوک الحال شاعروں اور ادیبوں کے لیے کوئی جگہ نہیں بچی ہے۔ یہ دور ان لفافہ خور قلم فروشوں کا ہے جو ہر حکمران وقت کی حاشیہ گیری کرتے ہیں۔ یہ لوگ خود فائیو سٹار ہوٹلوں میں مزے کرتے ہیں اور ان نادار اہل قلم کو حقارت سے دیکھتے ہیں جنہیں پاک ٹی ہاؤس سے بے دخل کر دیا جاتا ہے۔
 

سجادعلی

محفلین
نبیل بھائی شکریہ
ایسا ہی ہے۔کس کس کا نام گنوایا جائے؟
خاورچودھری صاحب کے ہفت روزہ اخبار’’ تیسرا رُخ‘‘ میں ادیبوں کے انٹرویو شائع کیے جاتے رہے۔ معروف افسانہ نگار ڈاکٹر مرزاحامد بیگ صاحب نے فرمایا تھا
’’ سائنس بورڈ میں امجد اسلام امجد، بک فاونڈیشن میں احمد فراز، مقتدرہ قومی زبان میں پروفیسر فتح محمد ملک اور اکادمی ادبیات میں افتخار عارف کا کیا کام ہے۔یہ بات خود انھیں سوچنی چاہیے۔‘‘

اسی طرح شاکر کنڈان صاحب کا کہنا تھا

’’ میں‌ایک بار اکادمی ادبیات گیا تو وہاں بنگلہ دیش سے آنے والے ادیبوں کے استقبال کی تیاریاں‌ہو رہی تھیں،وہاں سب کو یہ پریشانی تھی کہ بنگلہ دیش کا قومی شاعر کون ہے‘‘

اب آپ کہیں کیا کہا جائے

مشکور حسین یاد صاحب نے فرمایا

’’ مجھے صدارتی ایوارڈ کس نے دینا تھا وہ تو کسی نے عین وقت پر میرے شاگر د میاں‌نواز شریف کے کان میں‌جاکہا۔اس طرح مجھے ایوارڈ مل گیا۔‘‘
ان کے اس فرمودہ پر ڈاکٹرانورسدید صاحب نے ماہنامہ "" الحمرا" لاہور میں مضمون بھی لکھا تھا۔

آپ نے سچ کہا ہے ،اچھا لکھنے والے اور غریب آخری صف میں‌ہوتے ہیں اور کاسہ لیس پہلی صفحوں پر۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکر ہے کہ حلقہء اربابِ ذوق کو پاک ٹی ہاؤس کی نسبت کافی بہتر جگہ اور ماحول مل چکا ہے - آج کل حلقہء اربابِ ذوق کا اجلاس، ایوانِ اقبال، لاہور کی بیسمنٹ میں ہوتا ہے - وہاں پاک ٹی ہاؤس کی نسبت ماحول بھی بہتر ہے اور ممبران کے بیٹھنے کے لیے گنجائش بھی بہت زیادہ ہے -
 

مغزل

محفلین
[font="urdu_umad_nastaliq"]میں کیا عرض کروں ۔۔
پروفیس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ر منظور حس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ن شور (شور علیگ ) کا ایک شعر یاد آگیا ، غالباً 73 کا ہے۔

یہ مقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔ل ِ ادب ک۔۔۔۔۔ہ کراچی ہے جس کا نام
کوفے کی س۔۔۔۔۔رزمین بھی ہے ، کربلا بھی ہے
[/font]​
 

محسن حجازی

محفلین
بہت افسوس ہوا یہ جان کر۔ سجاد بھائی بات کسی نئے تہہ خانے کی نہیں، بلکہ اس جگہ سے وابستہ تاریخ کی بھی ہوتی ہے۔
جہاں تک بات رہی کہ یہ ادیب مقروض تھے وغیرہ وغیرہ۔۔۔
مجھے اس معاشرے میں بہت نیچے کے طبقات سے لے کر اوپر کے طبقات تک سب کو بہت قریب سے دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے۔
اٹھارہ سال کی عمر میں مجھے کچھ چیزیں مارکیٹ کرنے کا اتفاق بھی ہوا۔
نتیجہ میں نے یہ نکالا کہ اس کثیف معاشرے میں لطافت فروخت کرنا ممکن ہی نہیں کیوں کہ اس کی طلب ہی نہیں۔
ادب بھی لطافت میں شامل ہے جس کی کوئی خاص طلب نہیں، یہی وجہ ہے کہ شاعر اور ادیب بیشتر پس ماندہ ہیں۔
اور یہی وجہ ہے میری والدہ ماجدہ نے شاید اس ضمن میں خاصی حوصلہ شکنی بھی کی۔
اور شاید یہی وجہ ہے کہ میں محض بطور شاعر اپنا تعارف پسند نہیں کروں گا۔
 
Top