پاک فوج کی جانب سے سوات کے شہریوں کو مفت بجلی کا تحفہ

الف نظامی

لائبریرین
پاک فوج صرف دہشت گردوں کی سرکوبی میں ہی مہارت نہیں رکھتی بلکہ فلاحی کاموں میں بھی اس کا کوئی ثانی نہیں ہے اور اسی جذبہ حب الوطنی کے تحت وادی سوات کی خوبصورتی کو چار چاند لگانے کے لئے آرمی کی جانب سے مفت بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔

پاک فوج کے لیفٹیننٹ کر نل احمد بلال عثما نی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ زلزال یونٹ نے سوات میں مٹہ کے علاقے چپریال میں 8 پن بجلی گھر بنائے ہیں جس کی مدد سے ڈیڑھ سے 2 لاکھ شہریوں کو 24 گھنٹے بلا تعطل بجلی کی مفت فراہمی کی جاتی ہے۔ پن بجلی گھروں سے 3 سو گھروں اور 200 سے زائد دکانوں کو بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ چپریال کے علاوہ پاک فوج نے شدت پسندی سے سب سے زیا دہ متا ثرہ علا قے گٹ پیوچارمیں بھی 2 پن بجلی گھر بنا ئے ہیں۔ بجلی کی فراہمی کے عوض صرف 150 روپے ماہانہ مینٹینس چارجز کے طور پر وصول کئے جاتے ہیں۔

پاک فوج نے چشموں اور دریا کے پانی کو بہت ہی پروفیشنل طریقے سے ٹربائنز کی طرف موڑا ہے جس سے پانی کے پریشر سے بجلی پیدا ہوتی ہے اور ان کی خوبصورتی بھی دیکھنے کے لائق ہے۔ یہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹس صرف 8 ماہ کی قلیل مدت میں قائم کئے ہیں جس پر تقریبا 65 لاکھ روپے لاگت آئی ہے۔

 
پاک فوج صرف دہشت گردوں کی سرکوبی میں ہی مہارت نہیں رکھتی بلکہ فلاحی کاموں میں بھی اس کا کوئی ثانی نہیں ہے اور اسی جذبہ حب الوطنی کے تحت وادی سوات کی خوبصورتی کو چار چاند لگانے کے لئے آرمی کی جانب سے مفت بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔

پاک فوج کے لیفٹیننٹ کر نل احمد بلال عثما نی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ زلزال یونٹ نے سوات میں مٹہ کے علاقے چپریال میں 8 پن بجلی گھر بنائے ہیں جس کی مدد سے ڈیڑھ سے 2 لاکھ شہریوں کو 24 گھنٹے بلا تعطل بجلی کی مفت فراہمی کی جاتی ہے۔ پن بجلی گھروں سے 3 سو گھروں اور 200 سے زائد دکانوں کو بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ چپریال کے علاوہ پاک فوج نے شدت پسندی سے سب سے زیا دہ متا ثرہ علا قے گٹ پیوچارمیں بھی 2 پن بجلی گھر بنا ئے ہیں۔ بجلی کی فراہمی کے عوض صرف 150 روپے ماہانہ مینٹینس چارجز کے طور پر وصول کئے جاتے ہیں۔

پاک فوج نے چشموں اور دریا کے پانی کو بہت ہی پروفیشنل طریقے سے ٹربائنز کی طرف موڑا ہے جس سے پانی کے پریشر سے بجلی پیدا ہوتی ہے اور ان کی خوبصورتی بھی دیکھنے کے لائق ہے۔ یہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹس صرف 8 ماہ کی قلیل مدت میں قائم کئے ہیں جس پر تقریبا 65 لاکھ روپے لاگت آئی ہے۔

زبردست۔ شاندار کام
۔۔
ان چھوٹے ہائیڈل پاور پلانٹس میں پاکستان میں سب سے زیادہ کام 'چترال انجئینرنگ ورکس ٹیکسلا' نے کیا ہے۔ جس کا بانی ایک سات جماعت پاس آدمی ہے، جسے اس بہترین کام کی وجہ سے ٹیکسلا انجئینرنگ یونیورسٹی نے گولڈ میڈل دیا۔ اور اس وقت تک وہ 500 سے زیادہ ٹربائینز بنا کر اندرون ملک اور بیرون ملک مختلف جگہوں پر نصب کر چکا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
زبردست۔ شاندار کام
۔۔
ان چھوٹے ہائیڈل پاور پلانٹس میں پاکستان میں سب سے زیادہ کام 'چترال انجئینرنگ ورکس ٹیکسلا' نے کیا ہے۔ جس کا بانی ایک سات جماعت پاس آدمی ہے، جسے اس بہترین کام کی وجہ سے ٹیکسلا انجئینرنگ یونیورسٹی نے گولڈ میڈل دیا۔ اور اس وقت تک وہ 500 سے زیادہ ٹربائینز بنا کر اندرون ملک اور بیرون ملک مختلف جگہوں پر نصب کر چکا ہے۔
چوہدری محمد اختر صاحب کو یہ گولڈ میڈل نیوکلئیرسائنسدان ڈاکٹر سخی محمد بھٹہ کی طرف سے دیا گیا تھا جو ہر سال ہائیڈرو الیکٹرک کے شعبے میں کارنامہ سرانجام دینےوالے کوگولڈ میڈل دیتے ہیں۔
چترال انجئینرنگ ورکس کی چند تصاویر یوای ٹی ٹیکسلا کی ویب سائٹ پہ ملاحظہ کیجیے
 
آخری تدوین:
چوہدری محمد اختر صاحب کو یہ گولڈ میڈل نیوکلئیرسائنسدان ڈاکٹر سخی محمد بھٹہ کی طرف سے دیا گیا تھا جو ہر سال ہائیڈرو الیکٹرک کے شعبے میں کارنامہ سرانجام دینےوالے کوگولڈ میڈل دیتے ہیں۔
چترال انجئینرنگ ورکس کی چند تصاویر یوای ٹی ٹیکسلا کی ویب سائٹ پہ ملاحظہ کیجیے
چترال انجئینرنگ ورکس تقریباً یو ای ٹی ٹیکسلا سے متصل ہے۔
چوہدری اختر صاحب نے خانپور ڈیم سے نکلنے والی چھوٹی سی نہر (عموماً اتنے پھیلاؤ والے بہاؤ کو 'کسی' یا 'نالا' کہتے ہیں) جو نزدیکی گاؤں 'گانگو بہادر' کے پاس سے گزرتی ہے، پر بھی ایک چھوٹی سی ٹربائین لگا رکھی ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
چترال انجئینرنگ ورکس تقریباً یو ای ٹی ٹیکسلا سے متصل ہے۔
چوہدری اختر صاحب نے خانپور ڈیم سے نکلنے والی چھوٹی سی نہر (عموماً اتنے پھیلاؤ والے بہاؤ کو 'کسی' یا 'نالا' کہتے ہیں) جو نزدیکی گاؤں 'گانگو بہادر' کے پاس سے گزرتی ہے، پر بھی ایک چھوٹی سی ٹربائین لگا رکھی ہے۔
ما شاءاللہ۔
 
Top