پاکستان میں 29 کھرب روپے کا وفاقی بجٹ 2010تا 2011 آج پیش کیا جائے گا۔

خواجہ طلحہ

محفلین
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ویلیو ایڈیڈ ٹیکس موخر ہونے کی صورت میں جی ایس ٹی کی شرح 16 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 25 سے 35 فیصد اضافے کا امکان ہے۔ نئے بجٹ میں سماجی بہبود کے متعدد پروگرام تجویز کیے گئے ہیں۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 90 ارب روپے‘ نقل مکانی کرنے والے شہریوں کی بحالی کیلئے 61 ارب روپے‘ پیپلز ورکس پروگرام کیلئے 5 ارب روپے‘ پاکستان بیت المال کیلئے 8 ارب روپے‘ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 19 ارب روپے‘ صحت کے شعبہ کیلئے 19 ارب روپے جبکہ روزگار کی فراہمی کیلئے چھوٹے قرضوں کی فراہمی کیلئے 36 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ قرضوں اور ان پر سُود کی ادائیگی کیلئے 660 ارب روپے سے زیادہ جبکہ دفاع کے اخراجات کیلئے 440 ارب روپے سے زیادہ کے فنڈز مختص کیے جانے کی تجویز ہے۔ سول حکومت کے اخراجات کیلئے 180 ارب روپے کے لگ بھگ جبکہ صوبوں کو گرانٹس کی مد میں 57 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام 663 ارب روپے کا ہو گا جس میں 280 ارب وفاق کا ترقیاتی پروگرام 273 ارب صوبوں کا جبکہ 10 ارب روپے زلزلہ زدگان کی بحالی اور تعمیر نو اتھارٹی کیلئے مختص کیے جانے کی تجویز ہے جبکہ بجٹ کا حجم 32 کھرب روپے کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے۔ ریفریجریٹر‘ ائر کنڈیشنر پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جا رہی ہے۔ لگژری آئیٹم کی درآمدات پر ٹیکسوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ سرکاری ملازمین کے لیے انکم ٹیکس میں چھوٹ کی حد 2 لاکھ سے بڑھا کر 3 لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے۔
مزید پڑھیں ۔۔۔
 

طالوت

محفلین
ہم کیا نکلے سرکاری ملازمین کو خوب خوب نوازا جا رہا ہے ۔ بہرحال سرکاری ملازمین کے لئے اچھی خبر ہے اب ان کو بھی محنت سے کام کرنا چاہیے ۔
وسلام
 

شمشاد

لائبریرین
آجکل تو حساب کتاب لگانے میں مصروف ہوں گے کہ کس کی کتنی تنخواہ بڑھی ہے۔ اور یہ کہ یہ اضافہ بنیادی تنخواہ پر ہے یا موجودہ جو وہ وصول کر رہے ہیں۔
 
Top