پاکستان بمقابل بھارت ۔ تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ

نبیل

تکنیکی معاون
بالآخر پاکستان نے آخری میچ میں سپورٹنگ وکٹ بنا ہی دی۔ کافی لعن ہوتی رہی ہے اس بزدلانہ اپروچ پر۔ خیر ایک اچھا میچ تو دیکھنے کو مل گیا۔ یہ عجیب بات ہے کہ اتنی بالرز کو مدد دینے والی پچ پر رانا نوید کے بغیر کھیلا جا رہا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اس کے بغیر بھی پاکستان نے انڈیا کو جلدی ہی آؤٹ کر لیا۔ اب پاکستان کی دوسری اننگ جاری ہے۔ ابھی تک تو کوئی آؤٹ نہیں ہوا۔ اللہ کرنے اس مرتبہ اوپنر دھیان سے کھیلیں۔ پہلی اننگ میں لٹیا ڈبونے میں کوئی کسر تو نہیں چھوڑی تھی۔ اگر پاکستان یہ میچ ہار جاتا ہے تو بہت بھد اڑے گی۔ مجھے یہ کچھ 1987 کی پاکستان اور انڈیا کی انڈیا میں ہونے والی کرکٹ سیریز جیسی صورتحال لگ رہی ہے۔ پانچ ٹیسٹ‌ میچوں کی سیریز میں پہلے چار ٹیسٹ میچوں کے لیے انتہائی بے جان وکٹیں بنائی گئیں اور بنگلور میں ہونے والے آخری ٹیسٹ‌ میچ میں ایسی وکٹ تھی کہ بال لٹو کی طرح گھوم رہی تھی۔ یہ ٹیسٹ‌ میچ سپنرز اور انڈین امپائرز کے نام تھا۔ عمران خان کی قیادت میں یہ میچ پاکستان نے جیتا۔ اس کی سنسنی خیزی کے بارے میں اتنا ہی کہوں گا کہ اس کے دوران لوگوں کو درحقیقت دل کے دورے پڑ گئے تھے۔ اس کے بارے میں پھر کبھی تفصیل سے لکھوں گا۔
 
Top