پاکستان اور امریکہ

عائشہ خٹک

محفلین
پاکستان امریکہ کو سپر پاور مانتا ہے اس لیے اس سے ڈرتا ہے ورنہ جو ممالک اس کی خدائی کے قائل نہیں۔وہ اس سے نہیں ڈرتے۔مشہور ہے دو ہندو بھائیوں میں ایک صبح اٹھ کر اپنا بت پوجا کرتا تھا تو دوسرا بت کو گن کر دس جوتے مارا کرتا تھا۔ایک روز یہ بت پجاری کے خواب میں آکر کہنے لگا کہ “تم اپنے بھائی کو سمجھاؤ۔وہ ہماری توہین نہ کرے ورنہ ہم تمھیں تباہ کر دیں گے۔“

پجاری نے عرض کی کہ “بھگوان میں تو ہر روز تمھاری پوجا کرتا ہوں اور تم سزا بھی مجھے ہی دینا چاہتے ہو جو جوتے مارتا ہے اسے سزا کیوں نہیں‌دیتے ؟“

بت نے جواب دیا کہ“جو ہمیں مانتا ہی نہیں‌ہم اسے کیسے سزا دے سکتے ہیں۔ہم تو اسی کو سزا دیں گے جو ہمیں مانتا ہے۔“اس طرح امریکا کا رعب بھی انہی ممالک پر چلتا ہے جو اسے مانتے ہیں جو نہیں‌مانتے امریکا ان کا کچھ نہیں‌بگاڑ سکتا۔
........................................

صرف نصیحت کی غرض سے پوسٹ کیا ہے، برائے مہربانی کوئی غلط نتیجہ نہ اخذ کیجئے گا۔ شکریہ
 

شمشاد

لائبریرین
اگر امریکہ کو آنکھیں دکھائیں تو حکمرانوں کی عیاشیاں خطرے میں پڑ جائیں گی اس لیے وہ امریکہ کے جوتے چاٹ کر پاکستانی عوام کو جوتے مارتے رہتے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
اگر امریکہ کو آنکھیں دکھائیں تو حکمرانوں کی عیاشیاں خطرے میں پڑ جائیں گی اس لیے وہ امریکہ کے جوتے چاٹ کر پاکستانی عوام کو جوتے مارتے رہتے ہیں۔
ایرانی اور شمالی کورین آج تک امریکہ کو آنکھیں دکھا رہے ہیں اور اقتصادی طور پر مسلسل جوتے کھا رہے ہیں۔
 

کاشفی

محفلین
مثال غلط ہے۔۔سب سے پہلے تو امریکہ بُت گَن پَتّی پَپا پیارے والے پپا نہیں۔۔اور نہ ہی ہم ہندو ہیں۔اور نہ ہی امریکہ خواب میں آکر ہمیں دھمکاتا ہے۔۔۔امریکہ تو سچی مچی میں آجاتا ہے۔۔۔زکوٹا کی طرح۔۔ ۔۔:grin:
اور دوسری بات کہ۔۔جو ممالک امریکہ کی دھونس میں نہیں ہیں وہ ان ممالک کی اکثریت کی ۔۔نگاہوں ہی نگاہوں میں ۔۔۔کافر ہیں ۔۔جو امریکہ کہ دھونس میں دھنسے ہوئے ہیں۔۔:)
تو یہاں پر آجاتی ہے بات منافقت کی مطلب مُنّا فی قت یعنی کہ وہ مسلم ممالک جو منافقت کے اعلیٰ ترین درجے پر فائز ہیں وہ امریکہ کی دھونس میں دھنس دھنس گئے ہیں۔۔
اِلّا ملواری والا۔یعنی کہ نہیں ہے امریکہ سب کچھ ۔۔مگر ہے بہت کچھ:happy:

ایک مرتبہ کا ذکر ہے جب میں نیا نیا تھا۔۔6 سال کا۔۔جمعیت کا رفیق تھا۔مگر تاڑڑ نہیں تھا۔۔:kiss:
تو ان دنوں میں جنرل حمید گل، نثار بزمی وغیرہ سے ملنے کا شرف حاصل ہوا۔۔۔
تو اس وقت ایک لڑکے نے اسٹیج پر آکر تقریرکی۔۔تو اس تقریر کو شروع اس طرح کیا میرے ایک قریبی دوست کاشف عابدی نے جو کہ میں خود ہی ہوں۔۔ تقریر اس طرح شروع ہوئی۔
نہ باقی رہے امریکہ، نہ باقی رہے اسرائیل (انڈیا کا ورڈ بھی شامل تھا۔۔خیرنہیں لکھ رہا)
اور نہ باقی رہے یو این او کی ہٹ دھرمی
اگر کوتاہیوں پر اپنی جو ہم نظر دوڑائیں
پلٹ سکتے ہیں دنیا کا کایہ ایک لمحے میں
اس عہد کے سائے کہ
سارے مسلماں ایک ہوجائیں۔۔ اور پھر
نعرہ تکبیر ۔۔۔اللہ اکبر
نعرہ تکبیر ۔۔۔اللہ اکبر
اور نعرہ تکبیر لگانے کے بعد مجھ سمیت تمام بچوں کو نیند آرہی تھی۔۔کیونکہ جنرل حمید گل صاحب بہت دیر سے آئے تھے ۔۔رات کے گیارہ بج چکے تھے۔۔اور میں نیند سے بوجھل ہورہا تھا۔۔ پر جذبہء جنون ہمت نہ ہار والا معاملہ تھا۔
تو بھائیوں جب تک سب اکھٹے نہیں ہوں گے اس وقت کچھ نہیں ہوگا۔۔
سب اکھٹے ہو جاؤ۔۔۔اور ایک دوسرے کا حق نہ کھاؤ تو پھر کوئی دوسرا تمہیں نہیں کھائےگا ۔ھامون کی طرح۔
 
Top