پاکستانی طالبعلموں نے لوڈشیڈنگ کا حل پیش کردیا

pakturk-670.jpg

پاک ترک اسکول کے طالبعلم رومانیہ میں مقابلہ جیتنے کے بعد اپنے تعریفی سرٹیفکیٹس دکھارہے ہیں۔

اسلام آباد :پاکستان کے دو نوجوان طالبعلموں نے لوڈ شیڈنگ اور گیس و بجلی چوری کے خاتمہ کا طریقہ وضع کر کے رومانیہ میں ہونے والے عالمی مقابلہ میں چاندی کا تمغہ جیت لیا۔

تفصیلات کے مطابق پاک ترک سکول اسلام آباد کے دو طالبعلموں شہباز خٹک اور عبد المعیز لودھی نے کمپیوٹر سائنس کے عالمی مقابلہ انفو میٹرکس میں جی ایس ایم (موبائل) ٹیکنالوجی کی مدد سے چلنے والاخودکار میٹر ریڈر پیش کیا جسے دوسرے انعام کا حقدار قرار دیا گیا۔
یہ آلہ کسی انسانی مداخلت کے بغیر خود کار طریقہ سے بجلی، گیس اور پانی کے استعمال کی تمام تفصیلات سروس فراہم کرنے والی کمپنی کو بھیجتا ہے جس سے اندازوں پر مبنی بلوں،غلط بلنگ اور اوور بلنگ کا تدارک ہو جاتا ہے۔
اس نظام سے کمپنی کودرست ڈیٹا اور بر وقت معلومات ملتی ہیں جس سے صحیح تجزئیے ، خرابیوں کا سراغ لگانے اور مناسب منصوبہ بندی میں مدد ملتی ہے۔اس ٹیکنالوجی کی مددسے توانائی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو میٹر ریڈر کی ضرورت نہیں رہتی جبکہ صارفین کے سامنے توانائی کے استعمال کی حقیقی تصویر آ جاتی ہے۔
پاکستانی طالبعلموں کی ایجاد سے ٹیمپرنگ کا پتہ لگانے، منافع بڑھانے اور توانائی کے زیاں کی حوصلہ شکنی کی جا سکتی ہے جبکہ اسے سیکورٹی اورفائر الارم کے نظام کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتاہے۔
شہباز خٹک اور عبد المعز لودھی کے مطابق یہ آلہ صارفین کی شکایات کے ازالہ اور توانائی کی چوری جو سالانہ ڈھائی سو ارب تک جاپہنچی ہے روکنے کا بہترین زریعہ ہے۔
اس میں معمولی ترمیم سے بجلی کی کمپنیاں گھروں اور دفاتر میں نصب ائیر کنڈیشنروں اورزیادہ بجلی استعمال کرنے والے آلات کوبند کر سکیں گی جس سے پاکستان میں لوڈ شیڈنگ کی ضرورت ختم ہو جائے گی۔
عالمی مقابلہ پاکستانی طلباء کی اس کاوش کو سراہا گیا اور رومانیہ کے وزیر تعلیم و دیگر حکام نے اس پراجیکٹ میں خصوصی دلچسپی لی۔
اس کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے پاک ترک افسران کامل طورے اور ترگت پویان نے کہا کہ عالمی مقابلوں میں کامیابی پاکستانی طالب علموں کی خصوصیت ہے۔تعلیمی ادارے ان کے تخیل، جذبہ اورتخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کریں۔ ان مقابلوں سے پیشہ ورانہ مہارت کے فروغ اور بین الثقافتی مکالمے اور تعاون کو فروغ ملتا ہے۔
مقابلہ میں امریکہ، برطانیہ، جرمنی، روس، مقدونیہ، بیلجیم، رومانیہ، پولینڈ، ہانگ کانگ، بوسنیا، تنزانیہ، افغانستان، ترکمانستان، یوکرین، ویت نام، ہنگری، میکسیکو، آذربائیجان، جارجیا، ایکواڈور ، تھائی لینڈ، انڈونیشیا، ترکی، جنوبی افریقہ، قازقستان، لاؤس، کولمبیا، کینیا، البانیہ، عراق، اور ملائیشیا سمیت مختلف ممالک کے سینکڑوں طلباء نے شرکت کی۔

بہ شکریہ ڈان اردو
 

شمشاد

لائبریرین
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں بہت زیادہ ٹیلنٹ ہے۔

لیکن لیڈر اور حکمران مخلص نہیں ہیں۔ ان کی جڑوں میں بے ایمانی ہے۔ اگر بے ایمانی کا تدارک کرنا شروع کر دیں تو سب سے پہلے خود ہی پکڑے جائیں گے۔
 

محمد امین

لائبریرین
ہاہاہاہاا۔۔۔۔دنیا میں یہ اسمارٹ میٹرز کے نام سے پہلے ہی موجود ہیں اور استعمال شدہ ہیں۔ ہماری یوٹیلیٹی کمپنیز کئی دفعہ ان کو خریدنے اور نصب کرنے کے ناکام ٹینڈرز دے چکی ہیں۔ ایسے ہی کئی خرید اور ڈپلوئے کے ٹینڈرز میں میں بھی اپنی سابقہ کمپنی کی طرف سے حصہ لے چکا ہوں۔ ہمیشہ ٹینڈرز منسوخ ہوتے رہے۔۔۔

اس کا پورا وائرلیس انفراسٹرکچر تیار ہوتا ہے۔ کراچی میں لگے ہوئے سی سی ٹی وی کے وائی میکس نظام کی طرح بھی ہوسکتا ہے۔ زگ بی(ZigBee) بیسڈ 4۔2 گیگا ہرٹز فری بینڈ پر بھی اس کی اسٹار، میش، پوائنٹ ٹو پوائنٹ، ملٹی پوائنٹ ٹوپولوجی بن سکتی ہے۔ علاوہ ازیں جی ایس ایم بیسڈ بھی جیسا اوپر لکھا ہے، مگر یہ ظاہر ہے فیزیبل نہیں ہے کیوں کہ موبائل نیٹورک آوٹیج اور جیم ہونے کا خطرہ بہرحال رہتا ہے۔
 

محمد امین

لائبریرین
While smart metering rollouts are well underway in many utilities, advanced services such as on-demand reads, home area networking (HAN), demand response and consumer portals are driving the migration to fixed-base, radio frequency advanced metering—a paradigm shift from traditional drive or walk-by systems.
Today's electricity applications require a smart metering device with the flexibility to balance a wide variety of ever changing factors and service quality demands. Sensus' iCON market leading family of residential, and commercial and industrial (C&I) meters deliver accuracy, reliability and quality. Combined with the true two-way communications on the FlexNet network, electricity providers can instantly configure, upgrade and customize the iCON meter's electricity management platform for unparalleled efficiency and responsiveness. Key features include:
  • ZigBee certified with PKI authentication​
  • Designed for billing accuracy​
  • Future ready - remotely upgradeable​
  • Reliable integrated construction​
  • Extensive meter event logging​
  • IP addressable through FlexNet​
  • Up to four seasons of Time-of-Use (TOU) in up to 5 tiers of data​
 

arifkarim

معطل
یہ کوئی نئی ایجاد نہیں ہے۔ یہاں ناروے میں پچھلے سال اکثر بجلی اور پانی کے میٹرز ڈیجیٹلائز کر دئے گئے ہیں۔ یوں استعمال کا تمام ڈیٹا سروس کمپنی کو بیک وقت ملتا رہتا ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
امین بھائی کی باتوں سے لگتا ہے کہ شاید یہ بھی کچھ کچھ اوکاڑہ کے آئی ٹی جینئس کی طرح ہی ہے۔۔۔اب پتہ نہیں کیا حقیقیت ہے کیا فسانہ
 

محمد امین

لائبریرین
امین بھائی کی باتوں سے لگتا ہے کہ شاید یہ بھی کچھ کچھ اوکاڑہ کے آئی ٹی جینئس کی طرح ہی ہے۔۔۔ اب پتہ نہیں کیا حقیقیت ہے کیا فسانہ


نہیں اس مقابلے میں پاکستان کے دو پروجیکٹس ضرور تھے میں نے نیٹ پر تلاش کیا تھا۔ اور اسی نام کا ایک پروجیکٹ بھی تھا۔ مجھے صرف اس بات پر اعتراض ہوا کہ اول تو جی ایس ایم بیسڈ اس طرح کی ڈیوائس بنانا بچوں کا کھیل نہیں ہے۔ یہ انٹر کے بچے ہیں غالبا۔ اس کام کے لیے ہارڈ وئیر پروگرامنگ، سرکٹ ڈیزائننگ وغیرہ آنی چاہیے۔ دوسری بات یہ ہے کہ یہ نئی ایجاد نہیں ہے، عرصے سے دنیا میں استعمال اور نصب شدہ ہے۔۔تو اس سے اس مقابلے کے معیار کا بھی پتا لگتا ہے۔ ویسے تو یہ مقابلہ بین الاقوامی ہے اور دو اسٹیجز میں ہوتا ہے جس میں کوالفائنگ راؤنڈ ہوتے ہیں لیکن پھر بھی۔۔۔۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
نہیں اس مقابلے میں پاکستان کے دو پروجیکٹس ضرور تھے میں نے نیٹ پر تلاش کیا تھا۔ اور اسی نام کا ایک پروجیکٹ بھی تھا۔ مجھے صرف اس بات پر اعتراض ہوا کہ اول تو جی ایس ایم بیسڈ اس طرح کی ڈیوائس بنانا بچوں کا کھیل نہیں ہے۔ یہ انٹر کے بچے ہیں غالبا۔ اس کام کے لیے ہارڈ وئیر پروگرامنگ، سرکٹ ڈیزائننگ وغیرہ آنی چاہیے۔ دوسری بات یہ ہے کہ یہ نئی ایجاد نہیں ہے، عرصے سے دنیا میں استعمال اور نصب شدہ ہے۔۔تو اس سے اس مقابلے کے معیار کا بھی پتا لگتا ہے۔ ویسے تو یہ مقابلہ بین الاقوامی ہے اور دو اسٹیجز میں ہوتا ہے جس میں کوالفائنگ راؤنڈ ہوتے ہیں لیکن پھر بھی۔۔۔ ۔
بہت شکریہ تصیح کا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
مزید مزے کی بات تو یہ ہے کہ بجلی کی پیداوار اگر 12،000 میگا واٹ ہے اور طلب 16،000 میگا واٹ تو یہ یا اس جیسی ہزار ڈیواسز مل کر بھی 4000 میگا واٹ کی کمی کو پورا نہیں کر سکتیں۔ یہ لائن لاسز کم کرنے کے لئے تو ایک طریقہ ہو سکتا ہے لیکن لوڈ شیڈنگ کا حل نہیں
 
Top