آج ارشاد احمد حقانی کا آرٹیکل پڑھ رہا تھا ۔ انہوں نے ایک ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے ۔
" نواز شریف کی واپسی کے لیئے بینظیر نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق بینظیر کی درخواست پر امریکی حکام نے سعودی حکومت کے ساتھ اپنا اثرو رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے صدر مشرف پر دباؤ ڈالا کہ نواز شریف کو واپس وطن جانے دیا جائے اور ان کی پارٹی کو پیپلز پارٹی کی طرح فری ہینڈ دیا جائے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بینظیر بھٹو نے نواز شریف کی وطن واپسی کی وکالت کر کے ایک زبردست سیاسی کارڈ کھیلا ہے ۔ انہوں نے امریکہ کو یہ کہہ کر قائل کیا ہے کہ نواز شریف کے وطن واپس آنے سے مسلم لیگ ( ق ) ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائے گی اور اس کے بیشتر اہم ارکان مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوکر الیکشن لڑیں گے ۔ نتیجاً مسلم لیگ کے ووٹ تقیسم ہونگے اور اس کا فائدہ پیپلز پارٹی کو جائے گا ۔ اور اس طرح پیپلز پارٹی الیکشن کے بعد پاکستان کے سیاسی نقشے میں پیپلز پارٹی سب سے زیادہ سیٹیں سمیٹنے میں کامیاب ہوسکتی ہے ۔ "
یہ اقتباس ارشاد حقانی صاحب کے تجزیہ میں شامل ہے ۔ مگر انہوں نے اس کو ایک پیشگی اندازہ قرار دیا ہے ۔ جس سے میں متفق ہوں ۔ کیونکہ میرا اپنا یہ خیال ہے کہ اگر بینظیر بھٹو کا یہ سیاسی کارڈ ، تُرپ کا پتا نہیں نکلا تو کھیل ان کے خلاف بھی جا سکتا ہے ۔ مسلم لیگ ( ق ) کے ممبران آرمی اسٹیبلشمنٹ کی افادیت محسوس کرکے ہی ق لیگ میں شامل ہوئے ہیں ۔ اگر اس افادیت کی اہمیت ان کی نظر میں برقرار رہی تو ٹوٹ پھوٹ اور معرکہ آرائی کا آغاز مسلم لیگ (ق) میں نہیں بلکہ مسلم لیگ ( ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہوجائے گا ۔ اور ووٹوں کی تقسیم "اس اندازے " کے برخلاف پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ( ن) کے درمیان رہ جائے گی ۔ جس سے مسلم لیگ ( ق ) پورا فائدہ اٹھا سکتی ہے ۔
نواز شریف کی واپسی اور پھر الیکشن کی اس معرکہ آرائی کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے ۔ ؟
" نواز شریف کی واپسی کے لیئے بینظیر نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق بینظیر کی درخواست پر امریکی حکام نے سعودی حکومت کے ساتھ اپنا اثرو رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے صدر مشرف پر دباؤ ڈالا کہ نواز شریف کو واپس وطن جانے دیا جائے اور ان کی پارٹی کو پیپلز پارٹی کی طرح فری ہینڈ دیا جائے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بینظیر بھٹو نے نواز شریف کی وطن واپسی کی وکالت کر کے ایک زبردست سیاسی کارڈ کھیلا ہے ۔ انہوں نے امریکہ کو یہ کہہ کر قائل کیا ہے کہ نواز شریف کے وطن واپس آنے سے مسلم لیگ ( ق ) ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائے گی اور اس کے بیشتر اہم ارکان مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوکر الیکشن لڑیں گے ۔ نتیجاً مسلم لیگ کے ووٹ تقیسم ہونگے اور اس کا فائدہ پیپلز پارٹی کو جائے گا ۔ اور اس طرح پیپلز پارٹی الیکشن کے بعد پاکستان کے سیاسی نقشے میں پیپلز پارٹی سب سے زیادہ سیٹیں سمیٹنے میں کامیاب ہوسکتی ہے ۔ "
یہ اقتباس ارشاد حقانی صاحب کے تجزیہ میں شامل ہے ۔ مگر انہوں نے اس کو ایک پیشگی اندازہ قرار دیا ہے ۔ جس سے میں متفق ہوں ۔ کیونکہ میرا اپنا یہ خیال ہے کہ اگر بینظیر بھٹو کا یہ سیاسی کارڈ ، تُرپ کا پتا نہیں نکلا تو کھیل ان کے خلاف بھی جا سکتا ہے ۔ مسلم لیگ ( ق ) کے ممبران آرمی اسٹیبلشمنٹ کی افادیت محسوس کرکے ہی ق لیگ میں شامل ہوئے ہیں ۔ اگر اس افادیت کی اہمیت ان کی نظر میں برقرار رہی تو ٹوٹ پھوٹ اور معرکہ آرائی کا آغاز مسلم لیگ (ق) میں نہیں بلکہ مسلم لیگ ( ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہوجائے گا ۔ اور ووٹوں کی تقسیم "اس اندازے " کے برخلاف پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ( ن) کے درمیان رہ جائے گی ۔ جس سے مسلم لیگ ( ق ) پورا فائدہ اٹھا سکتی ہے ۔
نواز شریف کی واپسی اور پھر الیکشن کی اس معرکہ آرائی کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے ۔ ؟