پاکستانی حکمرانوں اور سیاستدانوں کے حقیقی لطیفے

قمراحمد

محفلین
پاکستانی حکمرانوں اور سیاستدانوں کے حقیقی لطیفے

1998ء کے شروع میں وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف بھل صفائی کے سلسلہ میں قصورگئے تو انھوں نے ایک گورنمنٹ پرائمری سکول کا دورہ کیا۔ اسکی پانچویں جماعت کے سترہ بچوں میں سے کسی کو معلوم نہ تھا کہ پاکستان کا دارالحکومت کہاں واقع ہے۔ حتٰی کہ کوئی بچہ بانیِ پاکستان کا نام بھی نہ بتا سکا۔
وزیر اعلیٰ نے پوچھا ‘‘نوازشریف کون ہے۔‘‘
تو ایک بچہ نے معصومیت سے جواب دیا ‘‘بابرہ شریف کا بھائی؛؛


بحوالہ: حکمرانوں نے گل کھلائے کیسے کیسے (غریب اللہ غازی)

باقی انشاء اللہ آئندہ
 

قمراحمد

محفلین
ایک بار میاں نواز شریف اپنے وفد کے ساتھ چین کا دورہ کرنے گئے تو جہاز کے اندر انہوں نے سری پائے سے بھرے پیالے سب کو دیئے اور خود بھی یہ کھانا کھایا۔ اِس کے بعد ہریسہ، نہاری، حلیم، تکے ، کباب اور بہت سا دوسرا سامانِ خوردونوش آگیا۔ سب نے ڈٹ کرکھایا، پھر لسی کے بڑے بڑے گلاس بھی پینے کو ملے۔ پیٹ بھر کر کھانا کھانے کے بعد سب لوگ نیند کی آغوش میں چلے گئے، بلکہ نیند کی شدت سے میاں صاحب سمیت سب افراد گررہے تھے۔ چین میں ہوائی اڈے پر اُترے تو وزیراعظم سمیت تمام قافلے کو فوراَ ہوٹل پہنچایا گیا۔ وفد کے تمام ارکان جی بھر کر سوئے اور اگلے روز اُٹھے تو پھر سرکاری دورہ شروع ہوا۔

بحوالہ: حکمرانوں نے گل کھلائے کیسے کیسے (غریب اللہ غازی)


باقی انشاء اللہ آئندہ
 

قمراحمد

محفلین
اب باتھ روم جانے کیلئے بھی بیرونی طاقتوں سے اجازت درکار ہوتی ہے:وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف

لاہور روزنامہ جنگ 2009-04-20 :- وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ طالبان کا نافذ کردہ شرعی نظام عدل صرف سوات اور مالاکنڈ تک محدود نہیں رہے گا بلکہ پاکستان کے دوسرے حصوں تک پھیلے گا کیونکہ ان کے بقول 62برس کے دوران پاکستان میں عدل و انصاف کا اپنا نظام غیر موثر ہو چکا ہے ۔ یہ بات انہوں نے ایوان وزیر اعلیٰ میں لاہور کے سینئر صحافیوں ، مدیروں اور کالم نویسوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جتنی غیر ملکی مداخلت اب ہو رہی ہے اس کی اس سے پہلے مثال نہیں ملتی۔ان کے بقول پاکستان کے انتہائی چھوٹے چھوٹے فیصلے تک بیرونی طاقتیں کر رہی ہیں حتیٰ کہ اگر باتھ روم جانا ہو تب بھی بیرونی طاقتوں سے اجازت درکار ہوتی ہے۔ شہباز شریف نے الزام لگایا کہ پاکستان میں حالات بگاڑنے میں بھارت کا بڑا ہاتھ ہے لیکن ہم ثبوت ہونے کے با وجود اس کے خلاف بات نہیں کر سکتے کیونکہ اس وقت جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ ہے اور ان دنوں ان (بھارت) کی چل رہی ہے ۔
 

خرم

محفلین
تو یہ پھر سعودی عرب چلے جائیں۔ ادھر آم کھانے آئے ہیں؟ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کےکچھ لگتے۔
 
پاکستانی حکمرانوں اور سیاستدانوں کے حقیقی لطیفے

1998ء کے شروع میں وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف بھل صفائی کے سلسلہ میں قصورگئے تو انھوں نے ایک گورنمنٹ پرائمری سکول کا دورہ کیا۔ اسکی پانچویں جماعت کے سترہ بچوں میں سے کسی کو معلوم نہ تھا کہ پاکستان کا دارالحکومت کہاں واقع ہے۔ حتٰی کہ کوئی بچہ بانیِ پاکستان کا نام بھی نہ بتا سکا۔
وزیر اعلیٰ نے پوچھا ‘‘نوازشریف کون ہے۔‘‘
تو ایک بچہ نے معصومیت سے جواب دیا ‘‘بابرہ شریف کا بھائی؛؛


بحوالہ: حکمرانوں نے گل کھلائے کیسے کیسے (غریب اللہ غازی)

باقی انشاء اللہ آئندہ
یہ زیادتی ہے۔ اگر جو بابرا شریف نے یہ بات سن لی تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
انہیں برا بھی لگ سکتا ہے -("بُرا" ہی پڑھا جائے)۔ اور اگر اس بات کو سن کر ان کا دل ٹوٹ گیا تو انہیں دل کا دورہ بھی پڑسکتا ہے۔
 
پرویز خٹک کا نواز شریف کے ساتھ چین جانا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اسکے پیچھے کیا ہوسکتا ہے؟؟
18425076_684981601694043_1139517042220841025_n.jpg

یہ عمران خان کی سازش ہے تا کہ میاں صاحب چین سے کہیں فرار نا ہوجائیں؟؟
 
سراج الحق صاحب کی آصف زرداری سے ملاقات کرپشن کے خلاف متفقہ لائحہ عمل بنایا جائے گا !!!
18342666_684724938386376_5158796020312004751_n.jpg

باقی سب تو ٹھیک ہے ہے یہ ملک صاحب کس بات پر ہنس رہے ہیں؟؟؟؟؟؟
 
Top