پاس آکر کوئی دیکھے تو پتا لگتا ہے
دور سے زخم تو ہر دل کا بھرا لگتا ہے
آج کل پوچھتا رہتا ہے زمانہ مجھ سے
روز جو تم سے ملا کرتا ہے کیا لگتا ہے
زندگی اپنی ہی آہٹ سے بہت دور ہے اور
وقت گذرے ہوئے لمحوں کی صدا لگتا ہے
ملنے والوں میں کوئی شخص ہے ایسا ناصر
اس پہ کچھ لکھتا ہوں تو اس کو برا لگتا ہے