پاس آکر کوئی دیکھے تو پتا لگتا ہے

ظفری

لائبریرین

پاس آکر کوئی دیکھے تو پتا لگتا ہے
دور سے زخم تو ہر دل کا بھرا لگتا ہے

آج کل پوچھتا رہتا ہے زمانہ مجھ سے
روز جو تم سے ملا کرتا ہے کیا لگتا ہے

زندگی اپنی ہی آہٹ سے بہت دور ہے اور
وقت گذرے ہوئے لمحوں کی صدا لگتا ہے

ملنے والوں میں کوئی شخص ہے ایسا ناصر
اس پہ کچھ لکھتا ہوں تو اس کو برا لگتا ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
پاس آکر کوئی دیکھے تو پتا لگتا ہے
دور سے زخم تو ہر دل کا بھرا لگتا ہے


ملنے والوں میں کوئی شخص ہے ایسا ناصر
اس پہ کچھ لکھتا ہوں تو اس کو برا لگتا ہے


واہ واہ، بہت خوب اشعار ہیں۔

ویسے ظفری بھائی آپ نے جو 'شخص' کو سرخ کیا ہے تو 'دور' سے دیکھ کر بہت خوش ہوا کہ ایک نیا اور منفرد تخلص ہے لیکن یہ تو کسی ناصر کا شعر نکلا اور معلوم پڑا کہ اس سرخ روئی میں خونِ دل بھی شامل ہے۔ ;)
 
Top