ٹیکنالوجی اور ہم

زمانہ نے خوب ترقی دکھائی ٹیکنالوجی میں
ہم تو مست ہیں گھر، بال، بچے پالو جی میں

خلاء کی خوب رنگینیاں دیکھی ہیں زمانہ نے
مگر کچھ لوگ مر گئے ٹیکنالوجی آزمانے میں

کچھ اس قدر پر نکل آئے انساں کے کہ پہنچا چاند پر
حواس کھو بیٹھا، جب نگاہ ڈالی آسمان پر

خدا کی قدرت کا اندازہ ہو گیا تھا اسکو
پڑھا کلمہ تو زمیں سے اشارہ ملا اسکو

تو ایک ایسے مِشَن پر ہے جہاں مذہب نہیں داخل
بدل ڈالا بیان اپنا پھر بن گیا وہی جاہل

کسی نے ترغیب دی میاں کر لو ترقی زمانہ میں
کہا میں آخرت کھو نہیں سکتا قسمت آزمانے میں

نصیحت لے ترقی کر زمانے میں ضرور عَاصِمؔ مگر نہ بھولنا ہرگز تو شریعتِ اَبُوالْقَاسِم۔
 
Top