ٹیپو سلطان کی خودنوشت "خواب نامہ" سے چند خواب

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
خواب نمبر ایک


“میں دیکھتا ہوں کہ مرہٹہ فوج یہاں آ پہنچی ہے اور میں اس کے سردار کو آگے بڑھے کر دست بدست مقابلہ کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔ مرہٹہ فوج کا ایک مسلمان سردار میری دعوت قبول کرتا ہے۔ اسی دوران دونوں فوجیں میدانِ جنگ میں ایک دوسرے کے مقابل صف بستہ ہو جاتی ہیں۔ میں خداتعالیٰ کی مدد سے اس سردار کا جو کفار کے ساتھ ملا ہوا تھا مقابلہ کرتا ہوں اور اپنی تلوار کی ہی ضرب سے اس مشرک کا کام تمام کردیتا ہوں۔”

خواب نمبر دو


“میں نے دیکھا کہ میں دہلی کے قریب پڑاؤ ڈالے ہوئے ہوں اور مرہٹہ سردار سندھیا بھی ہماری طرف اپنی فوج لیے نزدیک ہی پڑاؤڈالے ہے اور دہلی کی فوج کا ایک سردار ہمارے نزدیک کھڑا ہے۔ میں قاصد بھیج کر اس کو اپنے پاس بلاتا ہو۔ وہ اور قطب الدین خان نزدیک آ کر میرے سامنے بیٹھ جاتے ہیں اور میں ان کے سامنے تسبیح رکھ کر ان دونوں سرداروں کو کہتا ہوں کہ وہ اپنی اور قطب الدین خان سرکار کی فوجوں کے ساتھ کفار کا مقابلہ کرنے کے لیے صف بستہ ہو جائیں اور میں عہلی کا بندوبست کر کے اور وہاں کے تخت پر ایک نئے بادشاہ کو بٹھا کر واپس آتا ہوں کیونکہ اس سے ملت اسلامیہ مضبوط ہوگی اور اس کے بعد میں کفار کو مکمل طور پر تباہ کر سکوں گا۔ اسی گفتگو مین مصروف تھے کہ میری آنکھ کھل گئی اور میں نے اٹھ کر فوراَ اس خواب کی تفصیلات کاغذ پر قلمبند کر لیں۔”

خواب نمبر تین


“میں دیکھتا ہوں کہ حشر کا دن ہے اور ہر شخص ایک دوسرے سے بے پرواہ ہے۔ اس وقت ایک روشن چہرے اور سرخ ریش والاقوی ہیکل عرب آتا ہے اور میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر کہتا ہے کہ تم جانتے ہو کہ میں کون ہوں؟ میں جواب دیتا ہوں کہ میں نہیں جانتا۔ یہ سن کر وہ فرماتے ہیں کہ مرتضٰی علی ہوں اور پیغمبر خدا نے انہیں فرمایا ہے اور اب بھی فرماتے ہیں کہ وہ تمہارے بغیر جنت میں داخل نہ ہوں گے اور تمہارا انتظار کریں گے اور تمہارے ساتھ ہی جنت میں داخل ہوں گے۔ یہ سن کر میں بہت خوش ہوتا ہوں اور اسی دوران میری آنکھ کھل جاتی ہے۔”

خواب نمبر چار


“مجھے اطلاع دی جاتی ہے کہ شہر میں ایک اعلیٰ مرتبہ فرانسیسی افسر آیا ہوا ہے میں اسے بلانے کے لیے پیغام بھیجتا ہوں۔ جب وہ آتا ہے تو اس وقت میں کسی کام میں مشغول ہوتا ہوں لیکن جونہی وہ میری مسند کے قریب پہنچتا ہے میں اٹھ کر اس سے معانقہ کرتا ہوں اور اس کو تشریف رکھنے کے لیے کہتا ہوں اور اس کی خیر و عافیت دریافت کرتا ہوں۔ فرانسیسی جواب دیتا ہے کہ وہ دس ہزار فوج لے کر سر کار خداداد کی فوج میں شامل ہونے کے لیے حاضر ہوا ہے اور یہ فوج ساحل سمندر پر جمع ہے اور اس فوج کے سب سپاہی قوی ہیکل اور تنومندجوان ہیں۔ وہ اس فوج کو ساحل سمندر پر اتار کر وہاں حاضر ہوا ہے۔ میں اس سے کہتا ہوں کہ بہت خوب۔ خدا کے فضل و کرم سے جنگ کا سارا سازو سامان تیار ہے اور مسلمانوں کی ہر قوم کی فوجیں جہاد کے لیے مستعد کھڑی ہیں۔ اسی دوران صبح ہوجاتی ہے اور میری آنکھ کھل جاتی ہے۔ بشکریہ تحقیقی و تنقیدی مجلہ "معیار"
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت خوب خرم۔

کیوں نہ پوری کتاب کو ہی برقیا لیا جائے۔
اصل میں میرے پاس کتاب نہیں ہے میرے پاس ایک میگزین ہے اس میں یہ چار خواب لکھے ہوئے تھے۔ اگر کتاب مل جائے تو برقیانے میں کتنا کچھ ٹائم لگ جائے گا حاضر ہیں ہم
 
Top