ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار۔ صوفی تبسّم

فرخ منظور

لائبریرین
ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار

ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار
ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار

ٹوٹ بٹوٹ کی دو بہنیں ہیں
ہر اک بہن بڑی ہُشیار
ہر اِک کے ہے پاس اِک چوہا
ٹوٹ بٹوٹ کے پاس ہیں چار
ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار
ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار

اِک پہنے ہے اچکن کالی
اِک پہنے ہے بنیان ہی خالی
اِک پھرتا ہے ننگے پاؤں
اِک کے سر پر ہے دستار
ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار
ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار

اِک چوہے کی گردن موٹی
اِک چوہے کی دُم ہے چھوٹی
اِک چوہے کی آنکھیں چار
ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار
ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار

اِک کھاتا ہے گوشت کی بوٹی
اِک کھاتا ہے سوکھی روٹی
اِک کھاتا ہے میٹھا چُورن
اِک کھاتا ہے پھیکا آچار
ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار
ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار

دو چوہے شیطان بہت ہیں
دو چوہے نادان بہت ہیں
دو ہنستے ہیں، دو روتے ہیں
دو تن درست ہیں، دو بیمار
ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار
ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار

جیتے ہیں نہ مرتے ہیں وہ
چُوں چُوں، چُوں چُوں کرتے ہیں وہ
کوئی بھی ان کو کام نہیں ہے
دن بھر پھرتے ہیں بے کار
ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار
ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار

یُوں تو ہر دم خوشی سے کھیلیں
اُچھلیں، کُودیں، کریں کُلیلیں
لیکن جب بھی مل کر بیٹھیں
کرتے ہیں سب چیخ پُکار
ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار
ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار


از صوفی غلام مصطفیٰ تبسّم
 

محمد وارث

لائبریرین
قبلہ! آپ سے آزر کی سرگردانی بھی کسی کام نہ آئے گی کیا؟;)

اجی کہاں کی آزری قبلہ، یہاں محفل پر ہی کئی 'ابراہیم' بننے کو تیار بیٹھے ہیں، اور ہر کسی کو منہ پر 'انکل آزر، انکل آزر' کہتے تھکتے نہیں اور دل میں کلہاڑے لیے تیار بیٹھے ہیں لیکن نہیں جانتے کہ بیٹا بھی قربان پڑتا ہے اس "کھیل" میں ;)
 

فاتح

لائبریرین
دھونی رمانا تو سنا تھا یہ بھبھوت کیسے رماتے ہیں؟

بھبوت مل کر:)

یوں تو اپنی اپنی جگہ دونوں ہی درست محاورے ہیں لیکن یہاں پر چونکہ ذکر خاک کا چل نکلا تھا تو بھبوت (خاک) رمانے کا محاورہ استعمال کیا گیا۔
دھونی رمانا یعنی دھواں کر کے (آگ جلا کر یا الاؤ روشن کر کے) بیٹھنا۔
بھبھوت رمانا یعنی جسم پر خاک مل کر بیٹھ جانا یا محاورتاً دنیا تیاگ کر فقیر بن جانا۔
 
Top