امریکہ میں کورونا وائرس

محمد سعد

محفلین

جاسم محمد

محفلین
وہاں کلوروکوئن کی پھکّیاں تو نہیں لے رہا؟

نیویارک میں کورونا وائرس سے ہلاک 40 افراد کی اجتماعی قبر میں تدفین
ویب ڈیسک ایک گھنٹہ پہلے
2030822-massbuuriedcoronavirusdeathameirca-1586521176-879-640x480.jpg

لاوارثوں اور غربا کیلیے مخصوص قبرستان میں جگہ جگہ اجتماعی قبریں کھودی گئی ہیں۔ فوٹو: رائٹرز

newyork-coronavirus-mass-burried-1586521563.jpg
2030822-massbuuriedcoronavirusdeathameirca-1586521176-879-160x120.jpg

نیویارک سٹی: نیوریارک میں مہلک وائرس سے جان کی بازی ہارنے والوں کی 40 میتوں کو سخت احتیاطی تدابیر کے ساتھ اجتماعی قبر میں دفنا دیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں نیویارک میں ہو رہی ہیں، صحت کا بہترین نظام رکھنے والا ملک بھی اس مہلک وائرس کے آگے بے بس نظر آتا ہے۔

نیویارک میں کورونا وائرس کے نئے 10 ہزار کیسز سامنے آئے ہیں جب کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 7 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسپتالوں میں سہولیات کم پڑگئیں اور لاشوں کی اجتماعی تدفین کی جا رہی ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ درجنوں تابوتوں کو ایک بڑے گڑھے میں دفن کیا جا رہا ہے، تدفن کرنے والوں نے مہلک وائرس سے بچاؤ کیلیے حفاظتی لباس بھی زیب تن کر رکھا ہے۔


قبرستان میں جگہ جگہ اجتماعی قبریں کھودی گئی ہیں۔ فوٹو : رائٹرز

یہ تصاویر نیویارک کے جزیرے ہارٹ کی ہے جہاں لاوارث لاشوں اور جن کے اہل خانہ تدفن کے اخراجات نہیں اُٹھا سکتے انہیں سرکار کی جانب سے دفنایا جاتا ہے اور اب کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کو بھی یہاں دفنایا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 16 ہزار 697 ہوگئی ہے جب کہ اس مہلک وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 4 لاکھ 68 ہزار اور 895 ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
امریکی صحت کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شہریوں کو گھروں کے اندر تک محدود رہنے کے احکامات کو 30 روز بعد توسیع نہ دی گئی تو ہلاکتوں کی تعداد آنے والے مہینوں میں 2 لاکھ سے تجاوز کرجائے گی۔
اللہ تعالیٰ سب امریکیوں کی حفاظت فرمائے ۔ آمین
 

الف نظامی

لائبریرین
امریکی صحت کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شہریوں کو گھروں کے اندر تک محدود رہنے کے احکامات کو 30 روز بعد توسیع نہ دی گئی تو ہلاکتوں کی تعداد آنے والے مہینوں میں 2 لاکھ سے تجاوز کرجائے گی۔
امریکی صحت کے ماہرین یہ بات ٹرمپ کو سمجھائیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
امریکی صدر نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پیغام میں لکھا کہ امریکا کے گورنرز تیار رہیں، بڑی چیزیں ہو رہی ہیں، کوئی لاپروائی نہیں، کورونا سے متعلق ٹیسٹنگ کٹس، مشینیں اور دیگر طبی چیزیں بالکل درست کرلیں اور تیار رہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
نوول کورونا وائرس کی ابتدائی قسم امریکہ میں ہے، برطانوی طبی ماہرین
حال ہی میں برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی ایک تحقیقی ٹیم نےامریکن نیشنل اکیڈمی آف سائنسز جرنل میں نوول کورونا وائرس کی ابتدا اور اس کے تغیر کے بارے میں ایک تحقیقی مقالہ شائع کیا۔

دنیا بھر سے 160 متاثرہ کیسز کے وائرل جینومز کے مطالعے کی بنیاد پر ، اس مقالے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ نوول کورونا وائرس کی عام طور پر تین اقسام میں یعنی اے، بی اور سی۔ وائرس کی اصل قسم ٹائپ اے ہے۔ ٹائپ بی، ٹائپ اے سے جبکہ ٹائپ سی، ٹائپ بی سے تبدیل ہو کر پیدا ہوا ہے۔ ان میں سے ابتدائی قسم یعنی ٹائپ اے چین کے شہر ووہان کے بجائے زیادہ تر امریکہ اور آسٹریلیا کے متاثرہ مریضوں میں دریافت ہوئی ہے۔

مذکورہ مقالے کے پہلے مصنف اور تحقیقی ٹیم کے رہنما، کیمبرج یونیورسٹی کے جینیاتی ماہر پروفیسر پیٹر فورسٹر (Peter Forster)نے نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ٹائپ اے امریکہ میں وائرس کی بنیادی قسم ہے۔ یہ سب سے پہلے امریکہ کے مغربی ساحل پر نمودار ہوئی۔ امریکہ میں متاثرہ کیسز کی اکثریت کا تعلق ٹائپ اے سے ہے۔

پروفیسر فوسٹر نے نشاندہی کی کہ اگرچہ “مریض زیرو” کی شناخت ابدی معمہ بن سکتی ہے ، لیکن تحقیق، انفیکشن کے ابتدائی وقت کا حساب لگاسکتی ہے۔ جب انسانوں میں پہلا انفیکشن ہوا ، تو ہم نے حساب لگایا کہ یہ پچھلے سال تیرہ ستمبر اور نو دسمبر کے درمیان کا وقت ہونا چاہیے ۔


پروفیسر فورسٹر نے زور دے کر کہا کہ ان کی تحقیقی ٹیم نے مارچ کے آخر میں زیر تحقیق متاثرہ کیسز کی تعداد کو ایک سو ساٹھ سے بڑھا کر ایک ہزار کردیا ہے۔ توسیع شدہ ڈیٹا بیس کی تحقیقی معلومات کے مطابق ، وائرس ویری ایشن سائیکل کی طوالت کا حساب لگایا گیا ہے ۔ وائرس کے تغیر پزیر سائیکل کے بارے میں معلومات کے سہارے حکومت کی طرف سے مزید بہتر طریقے سے ناکہ بندی کے اقدامات اٹھانے میں مدد ملے گی۔
متعلقہ:
Phylogenetic network analysis of SARS-CoV-2 genomes
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
نوول کورونا وائرس کی ابتدائی قسم امریکہ میں ہے، برطانوی طبی ماہرین
حال ہی میں برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی ایک تحقیقی ٹیم نےامریکن نیشنل اکیڈمی آف سائنسز جرنل میں نوول کورونا وائرس کی ابتدا اور اس کے تغیر کے بارے میں ایک تحقیقی مقالہ شائع کیا۔

دنیا بھر سے 160 متاثرہ کیسز کے وائرل جینومز کے مطالعے کی بنیاد پر ، اس مقالے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ نوول کورونا وائرس کی عام طور پر تین اقسام میں یعنی اے، بی اور سی۔ وائرس کی اصل قسم ٹائپ اے ہے۔ ٹائپ بی، ٹائپ اے سے جبکہ ٹائپ سی، ٹائپ بی سے تبدیل ہو کر پیدا ہوا ہے۔ ان میں سے ابتدائی قسم یعنی ٹائپ اے چین کے شہر ووہان کے بجائے زیادہ تر امریکہ اور آسٹریلیا کے متاثرہ مریضوں میں دریافت ہوئی ہے۔

مذکورہ مقالے کے پہلے مصنف اور تحقیقی ٹیم کے رہنما، کیمبرج یونیورسٹی کے جینیاتی ماہر پروفیسر پیٹر فورسٹر (Peter Forster)نے نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ٹائپ اے امریکہ میں وائرس کی بنیادی قسم ہے۔ یہ سب سے پہلے امریکہ کے مغربی ساحل پر نمودار ہوئی۔ امریکہ میں متاثرہ کیسز کی اکثریت کا تعلق ٹائپ اے سے ہے۔

پروفیسر فوسٹر نے نشاندہی کی کہ اگرچہ “مریض زیرو” کی شناخت ابدی معمہ بن سکتی ہے ، لیکن تحقیق، انفیکشن کے ابتدائی وقت کا حساب لگاسکتی ہے۔ جب انسانوں میں پہلا انفیکشن ہوا ، تو ہم نے حساب لگایا کہ یہ پچھلے سال تیرہ ستمبر اور نو دسمبر کے درمیان کا وقت ہونا چاہیے ۔


پروفیسر فورسٹر نے زور دے کر کہا کہ ان کی تحقیقی ٹیم نے مارچ کے آخر میں زیر تحقیق متاثرہ کیسز کی تعداد کو ایک سو ساٹھ سے بڑھا کر ایک ہزار کردیا ہے۔ توسیع شدہ ڈیٹا بیس کی تحقیقی معلومات کے مطابق ، وائرس ویری ایشن سائیکل کی طوالت کا حساب لگایا گیا ہے ۔ وائرس کے تغیر پزیر سائیکل کے بارے میں معلومات کے سہارے حکومت کی طرف سے مزید بہتر طریقے سے ناکہ بندی کے اقدامات اٹھانے میں مدد ملے گی۔
متعلقہ:
Phylogenetic network analysis of SARS-CoV-2 genomes
ٹرمپ نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ناکامی پر عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ بند کر دی
Trump says halting World Health Organization funding over its handling of virus
 
Top