عدم وہ مرے اس قدر قریب ہوا - عبدالحمید عدم

وہ مرے اس قدر قریب ہوا​
اس سے ملنا نہ پھر نصیب ہوا​

جس قدر سوچتا ہوں ہنستا ہوں​
آج ایک ماجرا عجیب ہوا​

آپ سے اب کوئی ملال نہیں​
شکر ہے کچھ سکوں نصیب ہوا​

دیکھ آیا ہے آج خود بھی انہیں​
آج کچھ مطمئن طبیب ہوا​

میں تو چپ ہی رہونگا محشر میں​
وہ پری وش اگر قریب ہوا​

پوجتی ہے عدم جسے دنیا​
کون اتنا بڑا ادیب ہوا​

------

ہاتھ رکھتے ہی نبض پر میری​
کس قدر مضطرب طبیب ہوا​

تجھ سے کیا چیز قیمتی ہوگی​
تو تو پیارے مرا حبیب ہوا​

دو ہی با ذوق آدمی ہیں عدم​
میں ہوا یا مرا رقیب ہوا​

عبدالحمید عدم​
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ خوب انتخاب ہے
اس سے قبل اس غزل کا صرف مقطع ہی سن رکھا تھا۔۔۔ آج مکمل غزل پڑھنے کی سعادت بھی نصیب ہو گئی۔
 
Top