کلیم عاجز وہ محو ناز ہے. ۔۔۔۔۔

وہ محو ناز ہے قدر نیاز کون کرے
ادھر یہ شرم کہ دامن دراز کون کرے

ہمیں بھی راز بہار چمن کا معلوم ہے
سوال یہ ہے کہ افشائے راز کون کرے

اسی لیے خلش زخم دل گوارہ ہے
کہ منت کرم چارہ ساز کون کرے

رہے نہ جب ہوش و عشق کا کوئی معیار
تو جرأت گنہ امتیاز کون کرے

ہر اک طرف ہے اک ہنگامۂ جنوں برپا
خرد سے بیٹھ کے راز و نیاز کون کرے

کلیم عاجز
 
Top