وہ سر پھری ہوا تھی ۔۔۔۔

ظفری

لائبریرین
وہ سر پھری ہوا تھی ، سنبھلنا پڑا مجھے
میں آخری چراغ تھا ، جلنا پڑا مجھے

محسوس کر رہا تھا اُسے ، اپنے آس پاس
اپنا خیال خود ہی ، بدلنا پڑا مجھے

موضوعِ گفتگو تھی میری خامشی کہیں
جو زہر پی چکا تھا ، اُگلنا پڑا مجھے

کچھ دور تک تو جیسے ، کوئی مرے ساتھ تھا
پھر اپنے ساتھ آپ ہی ، چلنا پڑا مجھے​
 

ظفری

لائبریرین
واہ جی ایک ہوا کی طرح نازک اندام اور اوپر سے سر پھری بھی ۔ ۔ ۔ ۔ تو ایسے میں جلنا ہی تھا نا اور کیا کرتے
واہ بہت خوب عظیم بھائی کیا منظر کشی کی ہے ۔ مگر یہ منظر کشی آپ نے اس شعر کے مدون ہونے کے بعد کی ہے ورنہ آپ کو بھی شمشاد بھائی کی طرح پوچھنا پڑتا ۔ :grin:
 

زونی

محفلین
ارے واہ اندر تو سر پھری ھے ،ویسے میں بھی موضوع پڑھ کے کچھ حیرت میں پڑھ گئی تھی:grin: لیکن یہ کس شاعر کی غزل ھے پتہ تو چلے:rolleyes:
 
زونی بٹیا یہ اپنے ظفری کا کلام ہے اور کون ہے جو سرپھری کو دیکھ دیکھ کے جلنا شروع کردے ۔ ۔ ۔لوگ تو کہتے ہیں او چھڈ یار ایہ تے ہے ای سرپھری اے ایہندے نال کی متھا لانا
 

زونی

محفلین
زونی بٹیا یہ اپنے ظفری کا کلام ہے اور کون ہے جو سرپھری کو دیکھ دیکھ کے جلنا شروع کردے ۔ ۔ ۔لوگ تو کہتے ہیں او چھڈ یار ایہ تے ہے ای سرپھری اے ایہندے نال کی متھا لانا


ہاہاہا جی مجھے بھی لگ رہا تھا یہ کسی پٹے ہوئے میرا مطلب تھا منجھے ہوئے شاعر کا ہی کلام ھے :grin: اسی لئے تو تعریف سے قبل پوچھنا مناسب سمجھا:grin:
 

محمد وارث

لائبریرین
ظفری بھائی آج تو میں واقعی ہی سمجھا کہ آپ کا اپنا کلام ہے (پہلی نظر فیصل صاحب کی پوسٹ پر پڑی)۔

آخری شعر لا جواب ہے۔

کچھ دور تک تو جیسے کوئی مرے ساتھ تھا
پھر اپنے ساتھ آپ ہی چلنا پڑا مجھے
 

ظفری

لائبریرین
ظفری بھائی آج تو میں واقعی ہی سمجھا کہ آپ کا اپنا کلام ہے (پہلی نظر فیصل صاحب کی پوسٹ پر پڑی)۔

آخری شعر لا جواب ہے۔

کچھ دور تک تو جیسے کوئی مرے ساتھ تھا
پھر اپنے ساتھ آپ ہی چلنا پڑا مجھے
شکریہ وارث بھائی ۔۔۔ مگر آج کہیں ایسا نہ ہو کہ شیر آیا ، شیر آیا والا معاملہ نہ ہوجائے ۔ ;)
 

arshadmm

محفلین
تیرے ہونٹوں کے پھولوں کی چاہت میں ہم
دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے
تیرے ہاتھوں کی شمعوں کی حسرت میں ہم
نیم تاریک راہوں میں مارے گئے

جب گھلی تیری راہوں میں شام ستم
ہم چلے آئے ، لائے جہاں تک قدم
لب پہ حرف غزل دل میں قندیل غم
اپنا غم تھا گواہی تیرے حسن کی
دیکھ قائم رہے اس گواہی پہ ہم
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے

نارسائی اگر اپنی تقدیر تھی
تیری الفت تو اپنی ہی تدبیر تھی
کس کو شکوہ ہے گر شوق کے سلسلے
ہجر کی قتل گاہوں سے سب جا ملے

قتل گاہوں سے چن کر ہمارے علم
اور نکلیں گے عشاق کے قافلے
جنکی راہ طلب سے ہمارے قدم
مختصر کر چلے درد کے فاصلے

کر چلے جن کی خاطر جہاں گیر ہم
جاں گنوا کر تری دلبری کا بھرم
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے

فیض احمد فیض
 

محمد وارث

لائبریرین
اسی لیئے تو کچھ لوگ مجھے پسند نہیں کرتے اور اسی لیئے میں نے اپنے بلاگ کا نام بھی " محاسبہ " رکھا ہے ۔;)



تو کیا ہوا، 'کچھ' ہیں نا ناپسند کرنے والے، پسند کرنے والے تو 'کئی' ہونگے ;)

آپ کی بلاگ کے نام والی بات سے اپنی آنکھ کے شتہیر یاد آ گئے میں تو سمجھتا تھا محسابہ ہمیشہ دوسرے کے کانٹوں کا ہوتا ہے۔ ;)
 

زونی

محفلین
ظفری بھائی آپکا بلاگ ابھی دیکھا ھے، آپ تو خاصے حساس انسان لگتے ہیں اگر میں غلط نہیں تو:rolleyes:لیکن ابھی تعارف ہی پڑھا ھے بقیہ بھی نشست در نشست پڑھتی رہوں گی انشااللہ:)
 
ظفری صاحب درست طور پر نہ صرف ایک حساس انسان ہیں بلکہ ایک بہت سلجھے ہوئے خوش بیان لکھاری بھی ہیں اور اشعار میں کوئی جواب ہی نہیں ہے انکی شاعری کا۔
 

ظفری

لائبریرین
ظفری بھائی آپکا بلاگ ابھی دیکھا ھے، آپ تو خاصے حساس انسان لگتے ہیں اگر میں غلط نہیں تو:rolleyes:لیکن ابھی تعارف ہی پڑھا ھے بقیہ بھی نشست در نشست پڑھتی رہوں گی انشااللہ:)

میں حساس تو نہیں ۔۔۔ ہاں بس کبھی کبھی دورے ضرور پڑتے ہیں ۔:grin:
ضرور پڑھیئے میرا بلاگ ۔۔۔ مجھے خوشی ہوگی ۔ :)
 
Top