وہ جا رہے تھے حال مرا جاں کنی کا تھا - حافظ مظہر الدین مظہر

الف نظامی

لائبریرین
وہ جا رہے تھے حال مرا جاں کنی کا تھا
اے ہم نشیں یہ وقت بھلا بے رخی کا تھا

راہِ جنوں میں آپ ہی گمراہ ہوگیا
دعویٰ تو راہبر کو مری راہبری کا تھا

پروانے کو عطا کیا کیوں تو نے سوزِ عشق
حصہ یہ صرف میری ہی تشنہ لبی کا تھا

کرتا میں کیوں خدائی میں اظہارِ مدعا
اخفائے رازِ عشق ، تقاضا خودی کا تھا

جب عشرتِ نگاہ تھیں ان کی تجلیاں
کتنا حسیں وہ دور مری زندگی کا تھا

غمخوار زندگی میں*جو بنتے تو بات تھی
یہ بعدِ مرگ کون سا موقع غمی کا تھا

اب اس کے بعد موت سے بدتر ہے زندگی
مظہر کے ساتھ ہی تو مزا زندگی کا تھا
(1936ع)
از حافظ مظہر الدین مظہر رحمۃ اللہ علیہ

یہ کلام
"نور و نار"
از حافظ مظہر الدین مظہر
مرتب:نذر صابری
شائع کردہ: ادارہ فروغ تجلیاتِ صابریہ ، اٹک
سے لیا گیا۔
بشکریہ سید شاکر القادری ، جنہوں نے یہ کتاب عنایت فرمائی۔
 
Top