وہ تو خوشبو ہے، ہواؤں میں بکھر جائے گا - (بلقیس خانم)

عؔلی خان

محفلین
وہ تو خوشبو ہے، ہواؤں میں بکھر جائے گا
مسئلہ پُھول کا ہے، پُھول کدھر جائے گا

ہم تو سمجھے تھے کہ اِک زخم ہے، بھر جائے گا
کیا خبر تھی کہ رگِ جاں میں اُتر جائے گا

وہ ہواؤں کی طرح خانہ بجاں پھرتا ہے
ایک جھونکا ہے جو آئے گا، گُزر جائے گا

وہ جب آئے گا تو پھر اُس کی رفاقت کے لیے
موسمِ گُل مرے آنگن میں ٹھہر جائے گا

آخرش وہ بھی کہیں ریت پہ بیٹھی ہو گی
تیرا یہ پیار بھی دریا ہے ،اُتر جائے گا

مجھ کو تہذیب کے برزخ کا بنایا وارث
جُرم یہ بھی مرے اجداد کے سر جائے گا

---

شاعرہ: پروین شاکر
غزل گو: بلقیس خانم


 

عؔلی خان

محفلین
میری پسندیدہ گلوکارہ اور غزل گو۔ سنا ہے کہ کسی شریف گھرانے کی خاتون ہے جس نے سر سنگیت کے عشق میں اپنے گھر کی دہلیز چھوڑ دی۔ باقی واللہ اعلم۔ جزاک اللہ- :)
 

عؔلی خان

محفلین
کچھ دن تَو بسو مری آنکھوں میں
پھر خواب اگر ہو جاؤ تو کیا

کوئی رنگ تو دو مرے چہرے کو
پھر زخم اگر مہکاؤ تو کیا

جب ہم ہی نہ مہکے پھر صاحب!
تم بادِ صبا کہلاؤ تو کیا

میں تنہا تھا میں تنہا ہوں
تم آؤ تو کیا نہ آؤ تو کیا

جب دیکھنے والا کوئی نہیں
بجھ جاؤ تو کیا گہناؤ تو کیا

----

شاعر: عبیداللہ علیم
غزل گو: بلقیس خانم


 

زبیر مرزا

محفلین
جو بلقیس خانم کا البم یہی تیار ہورہا تو ہماری موسٹ فیورٹ گیت پیش ہے

انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند
کیسی انوکھی بات یہ
تن کے گھاؤتو بھرگئے داتا
من کا گھاؤنہیں بھرپاتا
جی کا حال سمجھ نہیں آتا
کیسی انوکھی بات یہ
پیاس بجھے کب ایک درشن سے
تن سلگے بس ایک اگن میں
من بولے رکھ لوں نین میں
کیسی انوکھی بات یہ
جس پہ بیتی وہ کیا جانے
جگ والے آئے سمجھائے
پاگل من کوئی بات نہ مانے
کیسی انوکھی بات یہ

 
Top