امجد اسلام امجد وقت دیوار بنا بیٹھا ہے ۔۔۔

ترک اُلفت کا بہانہ چاہے
وہ مجھے چھوڑ کے جانا چاہے

اُس کی خواب خیالی دیکھو
آگ پانی میں لگانا چاہے

وقت دیوار بنا بیٹھا ہے
وہ اگر لوٹ بھی آنا چاہے

کوئی آہٹ تھی نہ سایا تھا
دل تو رُکنے کا بہانہ چاہے

میں وہ رستے کی سرائے ہوں جسے
ہر کوئی چھوڑ کے جانا چاہے

دیکھنا دل کی اذّیت طلبی
پھر اُسی شہر کو جانا چاہے

 
Top