وزیر اعظم کے قافلے پر حملہ!!!

حسن علوی

محفلین
ابھی ابھی جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی وے پر وزیر اعظم کے موٹرکیڈ پر فائرنگ کی گئی ھے۔ تاہم وزیر اعظم اس حملے میں محفوظ رھے۔ حملہ کی جگہ کے متعلق کہا جا رہا ھے کہ حملہ ہائی وے پر موجود 'ایمان، اتحاد، تنظیم' کی مشہور پہاڑی پر سے چند مشتبہہ افراد نے کیا۔ وزیر اعظم کی گاڑی پر بھی دو گولیاں لگیں مگر کوئی نقصان نہیں ہوا۔
علاقے کو گھیرے میں‌ لے لیا گیا ھے اور تحقیقات شروع کر دی گئیں ہیں۔
 

محسن حجازی

محفلین
حضور اسی ایمان اتحاد تنظیم والی پہاڑی کے بالکل پاس تو ہم رہتے ہیں اب ہم گھر کیسے جائیں گے؟
اسی پہاڑی پر تو ہم چہل قدمی کے لیے شام کو جایا کرتے ہیں ہماری چھت سے بالکل صاف نظر آتی ہے۔
اب تو پہرہ ہوگا سخت اور شاید گھر واپس جانے میں بھی مشکل ہو۔
 

حسن علوی

محفلین
قبلہ بجائے حاکمِ وقت کی خیریت کے آپ کو گھر جانے کے لیئے تشویش ہو رہی ھے یعنی کہ اب وہ اس درجہ بھی اہم نہ رھے ہمارے لیئے:(
:)
 

فہیم

لائبریرین
ویسے حیرت کی بات ہے آج کے زمانے میں ایک عام آدمی کو بھی معلوم ہوتا ہے کہ ملک کا سربراہ جس گاڑی میں سفر کرتا ہے وہ بلٹ پروف ہوتی ہے۔
تو پھر اس گاڑی پر 2 گولیاں مار کر کسی کو کیا ملے گا۔
ظاہر ہے گاڑی کے اندر تو کسی کو کچھ نقصان ہونا نہیں ہے۔ بلکہ الٹا خود کو نقصاں پہنچ جانے کا اندیشہ ہے۔

پھر تو یہ کھلی ہوئی بے وقوفی ہوئی
اب ایسی بے وقوفی بھلا کون کرے گا:rolleyes:
 
حضور اسی ایمان اتحاد تنظیم والی پہاڑی کے بالکل پاس تو ہم رہتے ہیں اب ہم گھر کیسے جائیں گے؟
اسی پہاڑی پر تو ہم چہل قدمی کے لیے شام کو جایا کرتے ہیں ہماری چھت سے بالکل صاف نظر آتی ہے۔
اب تو پہرہ ہوگا سخت اور شاید گھر واپس جانے میں بھی مشکل ہو۔
حضور آپ کو یاد ہوگا جب ہم اس پہاڑی پر گئے تھے تو پولیس کے سپاہی نے ہمیں نیچے اترنے پر مجبورکردیا تھا آج وہاں پولیس تعنیات نہیں تھی کیا، خیر اللہ تعالٰی کا شکر ہے کہ گیلانی صاحب اس میں موجود نہیں تھے۔
 
یہ دہشت پھیلانے لی کاروائی لگتی ہے۔ بے چاری کراچی ، لاہور، اسلام آباد کے بیوٹی پارلر والیاں بہت پریشان ہیں‌کہ ان کا مستقبل خطرے میں ہے۔ بہت ممکن ہے کہ وزیر اعظم صاحب جناب میک اپ کروا کے نکلے ہوں اور کسی تالی بان ظالمان کو یہ مقابلہ حسن نہ بھایا ہو :)
 

حسن علوی

محفلین
ہمیں تو اب ڈرامے سے زیادہ فکر محسن بھائی کی ہونے لگی ھے کہ نہ جانے خیریت سے گھر پہنچ گئے تھے یا نہیں۔ اس کے بعد انکا کوئی مراسلہ پڑھنے کو نہیں ملا۔ اللہ خیر ہی کرے:roll:
 

شمشاد

لائبریرین
الحمد للہ وہ خیریت سے گھر پہنچ گئے تھے۔
یہ حکومت تو سکھوں کی حکومت سے بھی دو ہاتھ آگے بڑھ گئی ہے۔
 

محسن حجازی

محفلین
احباب کو اطلاع ہو کہ واپس جانے کے علاوہ اب ہم گھر سے دفتر بھی خیریت سے نکل آئےہیں۔ تاہم کل کا روزہ ہم پر کافی بھاری ثابت ہوا۔ کچھ سحری میں ہم نے کوتاہ اندیشی سے کام لیا کچھ واپسی پر اسلام آباد میں تاریخ ساز ٹریفک جام تھا اور اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ نقاہت سے بے حال ہو کر سوچا کہ فٹ پاتھ پر موٹرسائیکل چڑھا دی جائے اور نکل لیا جائے تاہم فطری سنجیدگی کے باعث ہم کو شرم سی محسوس ہوئی کہ جس راستے پر حق نہیں رکھتے اس پر کیوں چلیں اور پھر روزے کا فائدہ ہمیں قانون کا احترام نہ کریں تو دوسرے کیا خاک کریں گے وغیرہ وغیرہ!
یہ دلائل تو خیر عوامی چہرہ سازی کے لیے ہوا کرتے ہیں، اصل بات یہ ہے کہ نقاہت کے سبب شاید موٹرسائیکل ہم سے فٹ پاتھ پر چڑھی بھی نہیں! :grin: :grin: :grin:
خیر، صرف آٹھ کلومیٹر کا فاصلہ 45 منٹ میں طے کیا، جو گھر کی سڑک پر چڑھے تو کیا دیکھتے ہیں کہ پہاڑی کی چوٹی پر چند پولیس اہلکار معصوم کبوتروں کی طرح ادھر ادھر دیکھ رہے ہیں کہ آن کی آن میں کیا ہو گیا زمانے کو۔۔ ہم کو اس سے جامع اور مختصر تبصرہ اور تو کوئی نہ سوجھا کہ 'ہور چوپو'
ہور چوپو کی وضاحت کے لیے ہم کو وہ تمام لطیفہ بھی سنانا پڑے گا امید ہے بیشتر احباب اس زمیندار کا قصہ سمجھ گئے ہوں گے۔ تاہم وضاحت طلب کی جا سکتی ہے۔
بہرکیف، حیرت کی بات یہ ہے کہ وہاں معمولی سی نقل و حرکت پر بھی سڑک کے آس پاس بھی کسی کو کھڑے نہیں ہونے دیا جاتا کجا کہ تین افراد کا لاؤ لشکر اسلحے سمیت چڑھ گیا، فائرنگ کی اور آرام سے نکل لیا۔ ہمیں ظہور سولنگی صاحب کے ہمراہ یہاں کھڑے ہونے کا اتفاق ہوا کہ پولیس والا آکیا کہنے لگا گیلانی صاحب ملتان سے آتے ہیں۔ ہم نے کہا اچھا پھر ہم کیا کریں؟ کہنے لگا نیچے اتر جائيے۔ ہم نے استفسار کیا کیوں؟ کہنے لگا ان کی نظر پڑتی ہے اچھا نہیں لگتا! :grin:
ہم تلملائے اور پولیس اہلکار سے پوچھا کہ کیوں صاحب؟ گیلانی صاحب کو ہم سے پردہ ہے کیا؟ بس اس پر اس سے کوئی جواب نہ بن پڑا ہنس دیا چپ رہا۔ بہرکیف، ہم نیچے اتر گئے۔
تاہم نشانے کی داد دینا پڑتی ہے، کیوں کہ تخیل میں ہم بھی کئی بار یہاں سے فائرنگ کی مشق کر چکے ہیں اور اسے کافی مشکل کام پایا خاص طور پر متحرک اجسام کو اس بلندی سے نشانہ بنانا بہت مہارت کا متقاضی ہے۔ وزیراعظم کے کارواں کی رفتار 200 کلومیٹر سے کچھ اوپر ہی ہوتی ہے۔ یہ ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ معمولی تیرہ سو سی سی کی کاریں رکھنے والے اس سڑک پر 120 تک جاتے ہیں۔ اور ایسا بارہا ہواہے کہ extreme right پر نوے پچانوے کی رفتار پر ہوتے ہوئے بھی عام لینڈ رورز اس رفتار سے گزرتی ہیں کہ خود پر سست رفتار گھونگھے کا گمان ہوتا ہے۔
بہرطور، ان تین اصحاب سے پوچھا جانا چاہئے کہ حضور اس پہاڑی پر چڑھتے اترتے سانس بھی پھولا ہوگا، ایک آدھ میگزین بھی خالی کیا ہوگا اور محض دو گولیاں وہ بھی بلٹ پروف گاڑیوں پر؟ ایں چہ چکر است؟
 

مغزل

محفلین
یعنی آپ زندہ سلامت ہیں۔۔۔ میں تو سمجھا ۔۔۔ کہیں محسن کشوں کے ہاتھ لگ گئے ہیں :grin:
اور اب تک بلگرام سے ہوتے ہوئے گوانتاناموبے کی سیر فرمارہے ہونگے جناب۔۔ :laugh:
چلیئے ۔۔ آمریت اور جمہوریت میں یہ بال برابر فرق تو ہے۔۔:box:
وگرنہ میں نے تو رھونے دوھونے کی ریہرسل بھی کرلی تھی ،گلسیرین منگوارکھی تھی،:grin: اور تو اور ۔۔ پلے کارڈ بھی لکھ لیئےتھے ۔۔ کہ ::
محسن چنگیزی اوہ ہہہہ ،، :evil:
محسن حجازی کو رہا کرو :grin:
نہیں توحجاز بھیج دو ۔۔:mrgreen:
 

قیصرانی

لائبریرین
محسن بھائی کے بقول، وزیر اعظم کے موٹر کیڈ کی رفتار دو سو کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ دوسرا بلندی سے اتنی رفتار سے حرکت کرتی ہوئی گاڑی کی کھڑی کا نشانہ لے کر دو گولیاں چلانا، دونوں‌ کا ہی نشانے پر لگنا، اتنی عام سی بات بھی نہیں
 

مغزل

محفلین
جی ہاں اس کیلئے ہتھیارے کو اپنی ایڑیوں پر 35 ڈگری فی سیکنڈ کے حساب سے گھومنا،
اور 15 کلو وزنی بندوق کو ساتھ گھمانا پڑے گا۔ اور وہ بھی نشانہ خراب ہوئے بغیر۔۔
انگریزی فلم میں تو ہوسکتا ہے ۔۔ عام حالات میں ممکن نہیں۔
 
Top