کاشفی

محفلین
غزل
(شارق کفیل)
ورغلاتے ہیں رَہبر مجھ کو
پھر بھی کرنا ہے طے سفر مجھ کو

کس نے لوٹا ہے کس قدر مجھ کو
ہر حقیقت کی ہے خبر مجھ کو

جن کی چھاؤں میں برسوں بیٹھا ہوں
یاد آتے ہیں وہ شجر مجھ کو

اُن کے ہونے سے رونقیں قائم
ڈسنے سے لگتا ہے ورنہ گھر مجھ کو

لوٹ آیا ہوں بیچ رستے سے
ڈھونڈتی ہوگی رہگزر مجھ کو

روز اپنی تلاش میں شارق
پھرنا پڑتا ہے دربدر مجھ کو
 
Top