نیپالی بندر کی بہاری بندریا سے دھوم دھام سے شادی

13 سالہ رامو کو دلہن رام دلاری کیساتھ پھولوں سے بھری جیپ پر بٹھا کر لے جایا گیا کارڈ بھی چھپے اور ایک راک بینڈ بھی بلایا گیا،تقریب میں 2سو دیہاتیوں کی شرکت
پٹنہ، شمالی بھارت میں 2سو سے زائد دیہاتیوں نے ایک بندر بندریا کی شادی کی تقریب دھوم دھام سے منائی۔ نو شادی شدہ جوڑے کے مالک نےشادی کی یہ تقریب بڑے اہتمام سے منعقد کی۔ بندر کے مالک نے کہا کہ دولہا ان کے لیے منہ بولے بیٹے کی طرح ہے۔شادی پیر کی شام بہار کی ریاست میں ضلع بیتیاہ میں منعقد کی گئی۔ بندریا دلہن کو ایک سنہری فراک اور دولہا بندر کو پیلی ٹی شرٹ پہنائی گئی تھی ۔بندروں کو ہندو دیومالا میں احترام سے دیکھا جاتا ہے۔13سالہ بندر رامو کو اپنی دلہن رام دلاری کے ساتھ پھولوں سے بھری ہوئی جیپ کے اوپر بٹھا کر لے جایا گیا۔ سیکڑوں دیہاتیوں نے جوڑی کا خیر مقدم کیا۔ ان بندروں کا مالک اڈیش ماہتو دہاڑی دارنامی ایک بہاری ہے ،اس نے بتایا کہ پہلے تو ان دونوں کی بالکل نہیں بنتی تھی لیکن بعد میں ان دونوں نے ایک دوسرے کو پسند کرنا شروع کردیاچنانچہ ان دونوں کی شادی کرانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ بندروں کی شادی کی نگرانی ایک مقامی پادری سنیل شاستری نے کی۔پادری کا کہنا تھا کہ کہ پہلے تو میں بندروں کی شادی کروانے سے ہچکچا رہا تھا لیکن جب میں نے دیکھا کہ اڈیش اس شادی کے بارے میں سنجیدہ ہے تو میں بھی شادی کروانے کے لیے رضامند ہو گیاچنانچہ شادی کی تقریب کے لیے ایک مبارک دن اور وقت بھی چنا گیا ۔شادی کے کارڈ بھی چھپے اور شادی پر گانا گانے کے لیے ایک بینڈ کو بھی بلایا گیا۔ مہمانوں کے لیے ایک ضیافت کا اہتمام بھی کیا گیا۔کئی ہمسائے شادی کے جلوس کو دیکھنے کے لیے آئے اور انہوں نے تصاویر لے کر سوشل میڈیا پر لگائیں۔ شادی کے دوران دونوں بندروں کو زنجیروں سے باندھا گیا تھا لیکن شادی کے بعد ان کے مالک نے انھیں کھلا چھوڑ دیا۔ بھارت کی مشرقی اڑیسہ ریاست میں 2008 میں تقریباً 3000لوگ اس طرح کی بندروں کی شادی کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔
خبر کا ذریعہ
 
آخری تدوین:
Top