نیلسن منڈیلا انتقال کر گئے

اوشو

لائبریرین
131205225359_mandela_512x288_getty.jpg

نیلسن مینڈیلا کو سمتبر میں ہسپتال سے گھر منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ بولنے سے قاصر تھے​

جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا 95 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔وہ پھیپڑوں میں انفیکشن کی وجہ سے طویل عرصے سے زیرِ علاج تھے۔
نیلسن منڈیلا نسلی امتیاز کے خلاف طویل جدوجہد کی اور نوے کی دہائی میں بھاری اکثریت سے جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر منتخب ہوئے۔ انھوں نے آزادی کی جدوجہد کے لیے اپنی عمر کے ستائیس سال جیل میں گزارے۔
کہا جاتا ہے کہ نیلسن منڈیلا کو پھیپھڑوں کا انفیکشن قید کے زمانے میں ہوا تھا۔
نیلسن منڈیلا کو بابائے جمہوری جنوبی افریقہ کہا جاتا ہے اور جنوبی افریقہ میں انھیں احترام سے مادیبا کہا جاتا ہے۔
جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما نے ان کے انتقال کے بارے میں اعلان کرتے ہوئے کہا ’ہماری قوم ایک عظیم سپوت سے محروم ہو گئی ہے۔‘
انھوں نےکہا کہ قومی پرچم سرنگوں کر دیے گئے ہیں جو منڈیلا کی تدفین تک سرنگوں رہیں گے۔
انہوں نے نیلسن منڈیلا کو عظیم انسان قرار دیتے ہوئے کہا ’ہم ان میں وہ چیز دیکھتے ہیں جو ہم خود میں تلاش کرتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا: ’میرے ہم وطنو! نیلسن منڈیلا نے ہمیں اکٹھا کیا ہے تاکہ ہم انہیں خیرباد کہہ سکیں۔‘
جوہانسبرگ میں نیلسن منڈیلا کی رہائش گاہ کے باہر موجود بی بی سی کے نامہ نگار مائیک وولڈریج نے بتایا کہ ان کا سارا خاندان وہاں جمع ہورہا ہے۔
منڈیلا کی عمر95 برس تھی۔ گذشتہ دو برسوں میں علالت کے باعث انہیں پانچ بار ہسپتال لے جایا گیا۔ اپریل میں انھیں نمونیا کی وجہ سے دس دن ہسپتال میں رہنا پڑا تھا۔ انہیں آخری بار ستمبر میں ہسپتال سے گھر منتقل کیا گیا تھا تاہم اس کے بعد سے وہ بول نہیں سکے تھے۔
منڈیلا نے اپنی زندگی کے 27 سال قید میں گزارے اور انھیں فروری 1990 میں رہائی ملی تھی۔
انہیں اپنے ملک پر نسل پرستی کی بنیاد پر قابض سفید فام حکمرانوں کے خلاف پر امن مہم چلانے پر 1993 میں انھیں امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔
نیلسن منڈیلا 1994 سے 1999 کے دوران جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر رہے ہیں۔ انہوں نے 2004 کے بعد سے عوامی مصروفیات کو خیرباد کہہ دیا تھا۔

بی بی سی اردو
 

محمداحمد

لائبریرین
نیلسن مینڈیلا، عزم و ہمت کی نشانی تھے، اُنہوں نے اپنے مقصد کے حصول کے لئے اپنی زندگی لگادی اور اُن کی محنت رنگ بھی لائی۔ ان کےلئے جتنے بھی تحسین کے الفاظ استعمال کیے جائیں کم ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ہم تو جب کچھ زیادہ حساس ہو جاتے ہیں تو کچھ دنوں کے لئے پبلک فورمز سے اجتناب کرتے ہیں۔ حفظِ ما تقدم کے طور پر تنبیہ کا خیال کبھی نہیں آیا۔ :)
آپ کا طریقہ کار احسن ہے۔ میں تنبیہ تو نہیں کرتا، اپنا موقف بیان کر دیتا ہوں۔ ویسے بھی میں جاہل اور گنوار ہوں، اس لئے لگی لپٹی رکھے بنا اگلے کی سن بھی لیتا ہوں اور سنا بھی دیتا ہوں۔ اس طرح کم از کم میری طرف سے دل صاف رہتا ہے کہ ایک دھاگے پر اچھی خاصی لڑائی کے بعد جب دوسرے دھاگے پر مجھے اسی رکن کی کوئی پوسٹ پسند آتی ہے تو کھلے دل سے اسے ریٹ کرتا ہوں اور اس پر تبصرہ بھی :)
 

شمشاد

لائبریرین
نامناسب الفاظ
انا للہ و انا الیہ راجعون ایک نیوٹرل دعا ہے سب کے لئے۔ بجائے اس کے کہ اس پر بھی اعتراض ہو، میں نے اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے :)
الفاظ شخصیت کا آئینہ ہوتے ہیں۔
موقف اتنے سخت الفاظ کی بجائے مناسب اور موزوں الفاظ میں بھی واضح کیا جا سکتا تھا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
نامناسب الفاظ

الفاظ شخصیت کا آئینہ ہوتے ہیں۔
موقف اتنے سخت الفاظ کی بجائے مناسب اور موزوں الفاظ میں بھی واضح کیا جا سکتا تھا۔
آپ کا شکریہ کہ آپ نے توجہ دی۔ آپ اس دھاگے پر محض مجھے میرے الفاظ کے بارے تو بتانے آئے، کیا نیلسن منڈیلا کی موت پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا پسند کریں گے؟ بجائے اس کے کہ میرے الفاظ کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں؟ میں تو واپس نہیں لے رہا یہ الفاظ
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ کا طریقہ کار احسن ہے۔ میں تنبیہ تو نہیں کرتا، اپنا موقف بیان کر دیتا ہوں۔ ویسے بھی میں جاہل اور گنوار ہوں، اس لئے لگی لپٹی رکھے بنا اگلے کی سن بھی لیتا ہوں اور سنا بھی دیتا ہوں۔

اتنا زیادہ انکسار بھی اچھا نہیں ہوتا۔ ناشکری تو خیر ایک دینی پہلو ہے، آپ اسے خود کو under-estimate کرنے سے تعبیر کر سکتے ہیں۔ :)

ایک دھاگے پر اچھی خاصی لڑائی کے بعد جب دوسرے دھاگے پر مجھے اسی رکن کی کوئی پوسٹ پسند آتی ہے تو کھلے دل سے اسے ریٹ کرتا ہوں اور اس پر تبصرہ بھی :)

یہ سب سے اچھی بات ہے۔ (y)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون
براہ کرم جس فرد کو مندرجہ بالا لائن لکھنے پر اعتراض ہو، وہ جہاں دل چاہے، دفع ہو جائے
اس میں اعتراض والی تو کوئی بات نہیں اور نہ ہی مرنے والے کے لیے کوئی دعائیہ کلمات ہیں۔
انا للہ ۔۔تو کسی بھی ادنٰی سے ناخوشگوار واقعے پر بھی کہے جانے کی تلقین ہے۔مثلاً سوئی کانٹا وغیرہ چبھ جانا ۔یا پانی کا گلاس چھوٹ جانا وغیرہ۔
یہ کلمہ یعنی ۔۔۔انا للہ۔۔ تو وقتی طور اپنا قبلہ درست کرنے اور اس پراپنے آپ کو مستحکم کرنے اور اللہ کے طرف خود کے رجوع کرنے کا عزم کا مظہر ہے۔۔۔۔
 
آخری تدوین:
نیلسن منڈیلا نے جدید دنیا میںنسلوں اور سماجی طبقوں کے درمیان تعلقات میں اخلاقیات کا جو مقام دلایا تھا یہ انھیں کا حصہ تھا ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ عظیم لوگوں میں سے تھے ۔اور ایسے لوگ اس دنیا سے چلے جاتے ہیں تب بھی لوگ انھیں یاد رکھتے ہیں ۔اللہ تعالی ہم سب کو بھی اچھے اور امن و سلامتی کے لئے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
 

نایاب

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون
بلاشک اک ایسا سچا حقیقی انسان سفر آخرت پر روانہ ہوگیا ۔ جو کہ بلاشبہ اپنی ذات میں انسانیت کی اک مثال تھا ۔
کالے و گورے کی تفریق مٹانے کی کوشش میں زندگی صرف کر دی ۔ اور کامیاب و کامران ٹھہرا ۔۔۔۔
سلام ٹو " مادیبا "
حق تعالی انسانیت کے اس سفیر کے ساتھ آسانی بھرا معاملہ فرمائے آمین
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


http://s7.postimg.org/w37v5ii4r/Mendila_Banner.jpg

Mendila_Banner.jpg



صدر اوبامہ کا مکمل بيان آپ اس لنک پر پڑھ سکتے ہيں



http://www.whitehouse.gov/the-press-office/2013/12/05/statement-president-death-nelson-mandela


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s9.postimg.org/vvb83pgov/education_year_2012_13.jpg
 

ابن جمال

محفلین
ہم اکثروبیشتر افراط وتفریط کا شکار ہوجاتے ہیں۔
نیلسن منڈیلا دنیاچھوڑ گئے۔ ان کی شخصیت کے دوپہلو ہیں۔
ایک پہلو تویہ ہےکہ انہوں نے سائوتھ افریقہ کے عوام کی بھلائی کیلئے کارہائے نمایاں انجام دیئے۔ اس حیثیت سے وہ ہرانسان کے شکریہ کے مستحق ہیں۔
دوسراپہلویہ کہ ہے کہ وہ بہرحال مسلم نہیں تھے اس کی ضد کیاہے۔ یہ سبھی کومعلوم ہے۔اس میں ہماری بھی کوتاہی ہے کہ ہم ان تک اسلام کی دعوت نہیں پہنچاسکے۔لیکن اس کے باوجود کفر سے ہرمومن ومسلم کونفرت ہونی چاہئے۔اس چیز کو رواداری اورروشن خیال کی بھینٹ نہیں چڑھاناچاہئے۔
 

زیک

مسافر
دوسراپہلویہ کہ ہے کہ وہ بہرحال مسلم نہیں تھے اس کی ضد کیاہے۔ یہ سبھی کومعلوم ہے۔اس میں ہماری بھی کوتاہی ہے کہ ہم ان تک اسلام کی دعوت نہیں پہنچاسکے۔لیکن اس کے باوجود کفر سے ہرمومن ومسلم کونفرت ہونی چاہئے۔اس چیز کو رواداری اورروشن خیال کی بھینٹ نہیں چڑھاناچاہئے۔
میری طرف سے آپ کو:
وہ جہاں دل چاہے، دفع ہو جائے
 
Top