حبیب جالب نہ ڈگمگائے کبھی ہم وفا کے رستے میں

سارہ خان

محفلین
نہ ڈگمگائے کبھی ہم وفا کے رستے میں
چراغ ہم نے جلائے ہوا کے رستے میں

کسے لگائے گلے اور کہاں کہاں ٹھہرے
ہزار غنچہ و گُل ہیں صبا کے رستے میں

خدا کا نام کوئی لے تو چونک اٹھتے ہیں
ملےہیں ہم کو وہ رہبر خدا کے رستے میں

کہیں سلاسلِ تسبیح کہیں زناّر
بچھے ہیں دام بہت مُدعا کے رستے میں

ابھی وہ منزلِ فکر و نظر کہاں آئی
ہے آدمی ابھی جرم و سزا کے رستے میں

ہیں آج بھی وہی دار و رسن وہی زنداں
ہر اِک نگاہِ رموز آشنا کے رستے میں

یہ نفرتوں کی فصیلیں جہالتوں کے حصار
نہ رہ سکیں گے ہماری صدا کے رستےمیں

مٹا سکے نہ کوئی سیلِ انقلاب جنھیں
وہ نقش چھوڑے ہیں ہم نے وفا کے رستے میں

زمانہ ایک سا جالب صدا نہیں رہتا
چلیں گے ہم بھی کبھی سر اُٹھا کے رستے میں

(حبیب جالب)



 
واہ۔۔۔ کیا بات ہے حبیب جالب کی۔۔۔۔
نہ ڈگمگائے کبھی ہم وفا کے رستے میں
چراغ ہم نے جلائے ہوا کے رستے میں
بہت خوب۔

خدا کا نام کوئی لے تو چونک اٹھتے ہیں
ملےہیں ہم کو وہ رہبر خدا کے رستے میں

نہیں نہیں، میں ایسا رہبر نہیں ہوں :p
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ہیں آج بھی وہی دار و رسن وہی زنداں
ہر اِک نگاہِ رموز آشنا کے رستے میں



زمانہ ایک سا جالب صدا نہیں رہتا
چلیں گے ہم بھی کبھی سر اُٹھا کے رستے میں


بہت خوب۔ واہ

بہت بہت شکریہ سارہ ! :)
 

محمداحمد

لائبریرین
ہیں آج بھی وہی دار و رسن وہی زنداں
ہر اِک نگاہِ رموز آشنا کے رستے میں

مٹا سکے نہ کوئی سیلِ انقلاب جنھیں
وہ نقش چھوڑے ہیں ہم نے وفا کے رستے میں

زمانہ ایک سا جالب صدا نہیں رہتا
چلیں گے ہم بھی کبھی سر اُٹھا کے رستے میں

واہ بہت خوب!
 

زونی

محفلین
ہیں آج بھی وہی دار و رسن وہی زنداں
ہر اِک نگاہِ رموز آشنا کے رستے میں

یہ نفرتوں کی فصیلیں جہالتوں کے حصار
نہ رہ سکیں گے ہماری صدا کے رستےمیں




بہت خوب غزل ھے سارہ، شکریہ شئیر کرنے کیلئے:)
 
Top