نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے
کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے
ہم کہ دونوں کے گرفتار رہے، جانتے ہیں
دام دنیا سے کہیں زلف کا جال اچھا ہے
میں نے پوچھا تھا کہ آخر یہ تغافل کب تک؟
مسکراتے ہوئے بولے کہ سوال اچھا ہے
دل نہ مانے بھی تو ایسا ہے کہ گاہے گاہے
یار بے فیض سے ہلکا سا ملال اچھا ہے
لذتیںقرب و جدائی کی ہیں اپنی اپنی
مستقل ہجر ہی اچھا نہ وصال اچھاہے
رہروان رہ الفت کا مقدرمعلوم
ان کا آغاز ہی اچھا نہ مال اچھا ہے
دوستی اپنی جگہ، پر یہ حقیقت ہے فراز
تری غزلوں سے کہں تیرا غزال اچھا ہے
احمد فراز
کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے
ہم کہ دونوں کے گرفتار رہے، جانتے ہیں
دام دنیا سے کہیں زلف کا جال اچھا ہے
میں نے پوچھا تھا کہ آخر یہ تغافل کب تک؟
مسکراتے ہوئے بولے کہ سوال اچھا ہے
دل نہ مانے بھی تو ایسا ہے کہ گاہے گاہے
یار بے فیض سے ہلکا سا ملال اچھا ہے
لذتیںقرب و جدائی کی ہیں اپنی اپنی
مستقل ہجر ہی اچھا نہ وصال اچھاہے
رہروان رہ الفت کا مقدرمعلوم
ان کا آغاز ہی اچھا نہ مال اچھا ہے
دوستی اپنی جگہ، پر یہ حقیقت ہے فراز
تری غزلوں سے کہں تیرا غزال اچھا ہے
احمد فراز