نہ خزاں‌نہ بہار میں‌رہتا ہے۔۔ از گرو تقصیع کے لئے حاضر ہے

گرو جی

محفلین
اسلام و علیکم جناب مکرمی و محترم (‌بہت نفیس اردو بول لی یار منہ ہی ٹیڑھا ہو گیا ہے :)(

بعد از سلام عرضداشت یہ ہے کہ کل شب میں‌نے ایک غزل کہنے کی ناکام کوشش کی ہے اور گذارش یہ ہے کہ اس کا کریا کرم(تقطیع( فرمایا جائے نوازش ہوگی(ورنہ خارش ہو گی(


نہ خزاں، نہ بہار میں رہتا ہے
وہ اک اجڑے دیار میں رہتا ہے

کبہی ڈھونڈنا ہو تو نکل پڑنا
وہ جفاؤں کے مزار میں‌رہتا ہے

مقامِ لامکاں ہے مسکں اس کا
عجیب ہے ، اغیار میں رہتا ہے

جو بچھڑ گیا ُاسے ڈھونڈتا ہے وہ
وقت کی گردُغبار میں رہتا ہے،

لوٹ آئےشاید، چھوڑ جانے والا
نہ جانےکس اعتبار میں رہتا ہے،

آنکھوں میں بسا کے رت جگے
خوابوں کے ادوار میں رہتا ہے۔


شکریہ آپ سب کا
ولسلام

گرو جی۔۔
 
Top