نہیں سمجھا کوئی اسرارِ زردُشت - بہرام جی جاماسپ جی

حسان خان

لائبریرین
نہیں سمجھا کوئی اسرارِ زردشت
ہیں روشن ہر طرف انوارِ زردشت

ہوں اِس سے دینِ زردشتی پہ قائم
ازل سے کر چکا اقرارِ زردشت

جدھر دیکھوں نظر آتا یہی ہے
جہاں میں عام ہے دربارِ زردشت

مثالِ گل شگفتہ ہے مرا دل
کِھلا ہے غنچۂ دربارِ زردشت

ہوئے ہیں مِہر و مہ روشن اسی سے
ہے سب پر پرتوِ انوارِ زردشت

ظہورِ نور ہے اس کا چمن میں
کِھلے ہیں جا بجا ازہارِ زردشت

دلِ روشن ہے اس کے نور کا فیض
سیہ دل جو کرے انکارِ زردشت

ہے احکامِ خدا زردشت کا حکم
نہیں حق سے جدا گفتارِ زردشت

کرے کیا گنجِ قاروں، جو ہُوا ہے
زرِ ایمان سے زردارِ زردشت

یہی ہے آرزو دل کی، یہی ہے
مئے ایماں سے ہوں سرشارِ زردشت

کہاں تک ہو سکے اوصاف بہرام
لکھے پر صدق سے اشعارِ زردشت

(بہرام جی جاماسپ جی)
سالِ وفات: ۱۸۹۵ء
 
آخری تدوین:
Top