نکل جاؤ!!!!!

ایک بڑی فیکٹری کا مالک جب اپنے اسٹور روم کے معائنے کے لیے گیا تو اس نے باہر ایک نوجوان کو دیکھا جو درخت کی چھاؤں تلے بیٹھا گنگنا رہا تھا۔ مالک نے اس سے پوچھا، "تم کیا کام کرتے ہو؟"
وہ بولا، "میں چپڑاسی ہوں۔"
مالک نے پوچھا، "تمہیں ہر ماہ کتنی تنخواہ ملتی ہے؟"
چپڑاسی نے جواب دیا، "چار سو روپے۔"
مالک نے اپنی پتلون کی جیب سے سو سو کے چار نوٹ نکالے اور انہیں چپڑاسی کے ہاتھ میں تھماتے ہوئے کہا، "نکل جاؤ میری فیکٹری سے! آئندہ پھر کبھی نہیں آنا۔"
جب چپڑاسی فیکٹری کے احاطے سے چلا گیا تو مالک نے مینیجر کو بلا کر پوچھا، "وہ کام چور چپڑاسی کتنے دن سے ہمارے ہاں ملازم تھا؟"
"سر! وہ ہمارا ملازم نہیں تھا۔ کسی اور فیکٹری سے خط لے کر آیا تھا اور جواب کا انتظار کر رہا تھا۔"
 
Top