نور الدین زنگی اور روضۂ رسول

زیک

مسافر
آپ نے شاید یہ واقعہ سن رکھا ہو گا۔ مجھے واقعے کی تفصیلات کا علم ہے مگر ریفرنس کی ضرورت ہے کہ یہ واقعہ کن کتب میں اور سب سے پہلے کب بیان کیا گیا۔

دوسرے یہ بھی معلوم کرنا ہے کہ نورالدین زنگی کے دور میں حجاز اور خاص طور پر مدینہ کا حاکم کون تھا کہ زنگی تو عراق اور شام کے علاقے میں تھے۔
 

زیک

مسافر
کسی کو کوئی معلومات نہیں اس کی؟ کسی کتاب کا ریفرنس جس میں اس واقعے کا ذکر ہو؟ مدینہ اور حجاز کی اس زمانے کی تاریخ پر کوئی کتاب؟ خیال رہے کہ یہ بارہویں صدی عیسوی کا ذکر ہو رہا ہے۔
 

بدتمیز

محفلین
http://www.oneurdu.com/index.php?topic=940

عام معلومات بس اتنی ہی بیان کی جاتی ہے۔ اجمل انکل کو کہیں کہ اخبار جہاں پبلیکیشن والوں سے صلیبی جنگ یا محمود غزنوی والی کتاب لے لیں اس میں تفصیل سے اس کا ذکر تھا۔ اس کا لکھنے والا کم از کم عام لکھاریوں سے بہتر تھا اور تحقیق کا عادی تھا۔
 

زیک

مسافر
http://www.oneurdu.com/index.php?topic=940

عام معلومات بس اتنی ہی بیان کی جاتی ہے۔ اجمل انکل کو کہیں کہ اخبار جہاں پبلیکیشن والوں سے صلیبی جنگ یا محمود غزنوی والی کتاب لے لیں اس میں تفصیل سے اس کا ذکر تھا۔ اس کا لکھنے والا کم از کم عام لکھاریوں سے بہتر تھا اور تحقیق کا عادی تھا۔

اس لنک پر جو تفصیل ہے اس میں اتنی غلطیاں ہیں کہ بیان نہیں کر سکتا۔ اس طرح کی ناول نما تاریخ اس واقعے کی پڑھ رکھی ہے اب ذرا کسی بہتر تاریخ کی تلاش میں ہوں۔
 
آپ نے شاید یہ واقعہ سن رکھا ہو گا۔ مجھے واقعے کی تفصیلات کا علم ہے مگر ریفرنس کی ضرورت ہے کہ یہ واقعہ کن کتب میں اور سب سے پہلے کب بیان کیا گیا۔

دوسرے یہ بھی معلوم کرنا ہے کہ نورالدین زنگی کے دور میں حجاز اور خاص طور پر مدینہ کا حاکم کون تھا کہ زنگی تو عراق اور شام کے علاقے میں تھے۔

زیک آپکو معلومات حاصل ہوچکیں یا میں مطالعہ کرکے حاضری دوں؟

مہربانی ہوگی اگر مجہے جواب ذاتی پیغام کے ذریعے دے دو تاکہ مجہے یاد رہے۔
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
والصلاۃ والسلام علی رسولہ الکریم​

زیک میرا ارادہ بن رہا تھا اس کام کو ایک تحقیقی کام کی شکل دون لیکن فی الحال فرصت نہ ہونے کے‌باعث ایسا نہین کر پا رہا۔ میں نے اپنا بلاگ شروع کیا ہے۔ ان شاء اللہ اپنا نظام الٲوقات منظم کرکے کچھ اس طرح کے مضامین پیش کیا کروں گا۔ فی الحال سرسری مطالعہ کرکے آپ کے‌سامنے‌ حاصل مطالعہ پیش کر رہا ہوں۔
لیکن جتنے بھی مصادر ومراجع ہیں سب عربی کے‌ ہیں۔ جانے‌ آپ کو فائدہ ہوگا یا نہیں۔
بہر کیف!
بدقسمتی سے ہماری اردو میں وہ مواد نہیں جو عربی زبان میں ہے۔ اور جو اردو میں ہے بہت کم ہے۔
زنگی اور روضہء رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا واقعہ ان پانچ واقعات میں سے ایک ہے جن میں آپ‌ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے جسد اطہر اور شیخین حضرت ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہ کے اجساد مبارکہ کو چوری یا دیار غیر میں منتقل کرنے کی کوشش کی گئی۔

سب سے پہلی اور دوسری کوشش (الحاکم بٲمر اللہ) نے کی تھی پہلی کوشش اپنے گورنر ابو الفتوح کے‌ ذریعہ کی۔ ابو الفتوح جس کا نام حسن بن جعفر تھا۔ سن ۳۹۰ ہجری میں مکہ اور مدینہ کا گورنر (الحاکم بٲمر اللہ) کے‌ امر پر رہ چکا ہے۔ دیکھئے (صبح الاعشی مصنفہ قلقشندی جلد ۴ صفحہ ۲۹۹۔

الحاکم بٲمر اللہ نے‌ ۳۸۶ ہجری میں حکم سنبھالا۔یہ عبیدی خلفاؤں میں سے چھٹا حکمران تھا۔ ۴۰۸ ہجری میں خدائی کا دعوی کیا۔ ۴۱۱ہجری میں مردار ہوا۔ دیکھئے (البدایہ والنہایہ جلد ۱۱ صفحہ ۴۴۱)۔

اسکی وجہ یہ تھی کسی زندیق شخص نے امیر سے کہا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسد اطہر یہاں لے‌ آتے ہیں‌ تو یہ مصر کے‌لئے منقبت ہوگی اور دنیا کے تمام لوگ یہاں آئیں گے۔ ابو الفتوح کو حکم ہوا۔ مدینہ پہنچا لیکن ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ ایک شدید ہوا آئی۔ اونٹ نہ گھوڑے اس ہوا کے سامنے ٹھہر سکے۔ ابو الفتوح کا سینہ بھی منشرح ہوا کہ یہ کام غلط ہے سو وہ واپس ہوا۔
ان دونوں کوششوں کی تفصیلات درج ذیل مصادر میں مل سکتی ہے:
تحقیق النصرۃ صفحہ ۱۴۶۔
الوفا بما یجب لحضرۃ المصطفی ص ۱۲۹۔
وفاء الوفا جلد ۲ صفحہ ۶۵۲۔
عمدۃ الاخبار ص ۱۲۸۔


زنکی رحمۃ اللہ علیہ کا جو واقعہ ہے وہ تیسرے نمبر پر ہےٍ۔ نور الدین زنکی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ تو تفصیلا آپکو معلوم ہے۔ نیز تعارف کے بھی محتاج نہیں۔ مختصرا اتنا عرض ہے کہ مراکش کے دو عیسائیوں کو استعمال کرتے ہوئے کسی عیسائی حکمران نے سن ۵۵۷ ہجری میں یہ کھیل کھیلا تھا۔

اس واقعہ کی تفصیل وفاء الوفا جلد ۲ صفحہ ۶۴۸ میں مل سکتی ہے۔

آپ کے سوال کا دوسرا حصہ کے‌ لئے مجھے مزید تلاش کرنا ہوگا۔ اس کے‌ لئے مجھے ایک کتاب ہے میرے‌ذہن میں (امراء المدینہ المنورہ) دیکھنی ہوگی جوکہ فی الحال میرے‌ ہاتھ میں نہیں۔ ‌جیسے ہی معلومات مہیا ہوتی ہیں نقل کردوں گا۔


چوتھی کوشش:یہ بھی کچھ عیسائیوں نے کی تھی۔ جو علی الاعلان مار دھاڑ کرتے‌ ہوئے اور لوگوں کو کہتے ہوئے مدینہ کی طرف آ رہے تھے کہ ہم جسد مبارک کو قبر مبارک سے نکالنے کا عزم کرکے مدینہ جا رہے‌ ہیں۔ الخ۔۔۔ اس کی تفصیل (رحلہ ابن جبیر صفحہ ۳۱ پر دیکھ سکتے ہیں)۔

پانچویں کوشش:یہ تقریبا ساتویں ہجری صدی کے وسط میں تھی۔
اہل حلب میں سے چند لوگوں نے امیر مدینہ کو لالچ دیکر حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے اجساد چوری کرنا چاہی۔ زمین نے دھنس دئے گئے۔

تفصیل کے‌ لئےٍ:
الوفا لما یجب لحضرۃ المصطفی ص ۱۵۳۔

والسلام
 
زیک توجہ اس طرف بھی مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ آپ (صفحہ 2 از 2) جہاں تحریر ہے آخر میں جہاں سے ہم منقل ہوتے ہیں ایک صفحہ سے دوسرے‌صفہ پر وہاں نتیجہ کی بجائے (نتیخہ) لکھا ظاہر ہوتا ہے۔ کلک نہ کریں صرف کرسر اوپر رکھیں۔ درست فرمالیں۔
 

غازی عثمان

محفلین



بھائی بدتمیز میں نے یہ بے کار ناول پڑھ رکھا ہے اسے کسی بھی طور پر تاریخی حوالے کےطور پر پیش نہیں کیا جاسکتا،،، پڑھنے سے پہلے خان آصف کی جوتعریفیں سن رکھی تھیں سب بکواس معلوم ہوتی ہیں۔۔۔ اس ناول کو صرف من گھڑت ناول کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے۔۔۔ تحقیق اسے چھوکر بھی نہیں گزری ہے۔
مصنف نے مرچ مسالہ ڈالنے کے لئے یوسف بن نجم الدین ایوب ( صلاح الدین ) جیسے شریف آدمی سے فضول باتیں تک منسوب کردیں۔
 

زیک

مسافر
شکریہ راسخ۔

زیک میرا ارادہ بن رہا تھا اس کام کو ایک تحقیقی کام کی شکل دون لیکن فی الحال فرصت نہ ہونے کے‌باعث ایسا نہین کر پا رہا۔ میں نے اپنا بلاگ شروع کیا ہے۔ ان شاء اللہ اپنا نظام الٲوقات منظم کرکے کچھ اس طرح کے مضامین پیش کیا کروں گا۔

اچھا آئیڈیا ہے۔

لیکن جتنے بھی مصادر ومراجع ہیں سب عربی کے‌ ہیں۔ جانے‌ آپ کو فائدہ ہوگا یا نہیں۔

ہممم انگریزی یا اردو ہوتی تو خود پڑھ لیتا۔ اب ایک تو کتاب ڈھونڈنی پڑے گی پھر امی کو بھیج کر پڑھوانی پڑے گی۔ خیر کوئی ریفرینس نہ ہونے سے یہ بہتر ہی ہے۔

الحاکم بٲمر اللہ نے‌ ۳۸۶ ہجری میں حکم سنبھالا۔یہ عبیدی خلفاؤں میں سے چھٹا حکمران تھا۔

عبیدی؟ عام طور سے انہیں فاطمی نہیں کہا جاتا؟

آپ کے سوال کا دوسرا حصہ کے‌ لئے مجھے مزید تلاش کرنا ہوگا۔ اس کے‌ لئے مجھے ایک کتاب ہے میرے‌ذہن میں (امراء المدینہ المنورہ) دیکھنی ہوگی جوکہ فی الحال میرے‌ ہاتھ میں نہیں۔ ‌جیسے ہی معلومات مہیا ہوتی ہیں نقل کردوں گا۔

شکریہ راسخ۔ زنگی کے دور سے کچھ پہلے تک تو یہ واضح ہے کہ فاطمیوں‌کی حجاز میں حکومت تھی اور پھر صلاح‌الدین ایوبی کی رہی مگر نورالدین زنگی کے دور میں علم نہیں۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ نورالدین زنگی کی حکومت شام کے علاقے میں تھی اور اس کا بھائی شاید شمالی عراق میں تھا۔ فلسطین وغیرہ کے علاقے میں Crusaders حکمران تھے۔
 

ابوشامل

محفلین
عبیدی؟ عام طور سے انہیں فاطمی نہیں کہا جاتا؟
جی زیادہ مشہور تو فاطمی ہيں لیکن درحقیقت عبیدی کہلاتے ہیں کیونکہ ان کا دعوی تھا کہ یہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد سے ہیں اس لیے خود کو فاطمی کہلواتے تھے لیکن کیونکہ چند محققین کو اس سے اختلاف ہے اس لیے وہ انہیں عبیدی کہتے ہیں کیونکہ اس سلطنت کے بانی کا نام عبید اللہ المہدی تھا۔ اس بارے میں کچھ تفصیلات یہاں اکٹھی کی ہیں فاطمی سلطنت از اردو وکیپیڈیا
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
بہت دن ہو چکے ہیں اپ کے اس تھریڈ کو پڑھ کر بہت شوق ہو رہا تھا کہ مکمل تفصیل لکھ دو مگر دو تین کتابیں دیکھ لی اور سکین بھی کی ہے لیکن ٹائپ کے لیے وقت نہیں تھا لیکن اللہ اکبر کبیرا ایک ویب سائٹ ملی جوکہ بہت ہی اچھی ہے ان کے بعض نظریات سے میرے اختلاف بھی ہے لیکن بہت اچھی مواد بھی ہے ایک تو نورالدین زنگی رحمہ اللہ کے بارے میں مجھے ایک بیان ملا اور دوسرا ایک نظم بھی جو کہ شیحٰ صاحب نے اس میں بھی ذکر کیا ہے
 
Top