نورِ حرا - قمر حیدر قمر

literature

محفلین
نورِ حرا

چار سو تیرگی ہی تیرگی کا تھا عمل
زندگی اندھیر تھی
عقل پر پردے پڑے تھے، ہوش محو خواب تھا
آگہی اک غفلتوں کا ڈھیر تھی
آدمیت کا اجالا آدمی سے دور تھا
آدمی کے جبر سے خود آدمی مجبور تھا
عیش و عشرت کی، گناہوں کی اندھیری قید میں
ہر نفس محصور تھا
جرم و عصیاں، جہل و نفرت زیست کا معیار تھے
ہر قدم پر ابلیس کے کر دار تھے
اس گھڑی اک شخص اٹھا نوح کا طوفاں لئے
وحدت یزداں لئے، سرمایئہ ایماں لئے
جس کے لہجے میں محبت کا حسیں آہنگ تھا
پیار کی آواز تھی
جس کے ماتھے پر مقدس زندگی کا نور تھا
رہبری کا رنگ تھا
جس کی آنکھوں میں ہدایت کے مبارک عکس تھے،
روشنی کے نقش تھے
جس کے اک اعلانِ حق سے جگمگا اٹھی حیات
جاگ اٹھی کائنات!
کون تھا وہ انقلابی شخص جس نے موڑ دی
زندگی کی ہر روش،
عشقِ خالق کی طرف، انساں شناسی کی طرف،
دردمندی کی طرف، بندہ نوازی کی طرف
وہ عظیم و ماوراء انسان، وہ کا مل بشر
آمنہ کا لعل، عبداللہ کا لختِ جگر
رحمتِ عالم، حبیبِ کبریا، احمد محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم
اس عظیم و ماوراء انسان صلی اللہ علیہ وسلم پر لاکھوں سلام!!

قمر حیدر قمر
 
Top