فیض نوحہ (فیض احمد فیض)

زونی

محفلین
مجھ کو شکوہ ہے مرے بھائی کہ تم جانے ہوئے


لے گئے ساتھ مری عمرِ گزشتہ کی کتاب
اس میں تو میری بہت قیمتی تصویریں تھیں
اس میں بچپن تھا مرا، اور مرا عہدِ شباب
اس کے بدلے مجھے تم دے گئے جاتے جاتے
اپنے غم کا یہ دمکتا ہوا خوں رنگ گلاب
کیا کروں بھائی ، یہ اعزاز میں کیونکر پہنوں
مجھ سے لے لو مری سب چاک قمیضوں کا حساب
آخری بار ہے، لو مان لو اک یہ بھی سوال
آج تک تم سے میں لوٹانہیں مایوسِ جواب
آکے لے جاؤ تم اپنا یہ دمکتا ہوا پھول
مجھ کو لوٹا دو مری عمرِ گزشتہ کی کتاب
 
Top