"نماز جمعہ کی اہمیت اور فضیلت"

Wasiq Khan

محفلین
"نماز جمعہ کی اہمیت اور فضیلت"
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جمعہ كى رات كو باقى راتوں سے قيام كے ليے اور جمعہ كے دن كو باقى ايام سے روزہ كے ساتھ خاص نہ كرو، ليكن اگر كوئى شخص روزہ ركھتا ہو تو وہ روزہ اس دن آ جائے "
صحيح مسلم
سورۃ? الكہف كى تلاوت كرنا:
ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے جمعہ كے روز سور? الكہف كى تلاوت كى اس كے ليے دونوں جمعوں كے درميان نور كى روشنى ہو جاتى ہے "
اسے حاكم نے روايت كيا
عبد اللہ بن عمر اور ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہم بيان كرتے ہيں كہ انہوں نے منبر كى سيڑھيوں پر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:
" لوگ جمعہ ترك كرنے سے باز آجائيں، وگرنہ اللہ تعالى ان كے دلوں پر مہر ثبت كر دے گا، پھر وہ غافلين ميں سے ہو جائينگے"
صحيح مسلم حديث نمبر
ابو جعد ضمرى يہ صحابى رسول ہيں رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے حقارت كى بنا پر تين جمعہ ترك كيے اللہ تعالى اس كے دل پر مہر ثبت كرديتا ہے "
سنن ابو داود

ابن قيم رحمہ اللہ تعالى نے زاد المعاد ميں كہا ہے:
نماز جمعہ اسلام كے فرائض ميں سب سے زيادہ تاكيد والى ہے، اور يہ مسلمانوں كے عظيم اجتماع ميں سے ہے، اور يہ جمع ہونے والے اجتماعات ميں سب سے بڑا اجتماع ہے، عرفات كے اجتماع كے علاوہ سب سے زيادہ فرض ہے جس نے نماز جمعہ حقارت كى بنا پر ترك كيا اللہ تعالى اس كےدل پر مہر ثبت كر ديتا ہے. اھ۔
زاد المعاد ( 1 / 376 )
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
?اے ايمان والو! جب جمعہ كے روز نماز جمعہ كے ليے اذان دى جائے تو اللہ تعالى كے ذكر كى طرف دوڑ كر آؤ اور خريدوفروخت ترك كردو، يہ تمہارے ليے بہتر ہے، اگر تمہيں علم ہے الجمع ( 9 )
" جو مسلمان شخص بھى جمعہ كے روز يا جمعہ كى رات فوت ہو اللہ تعالى اسے قبر كے فتنہ سے محفوظ ركھتا ہے "
سنن ترمذى
ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اللہ تعالى كے ہاں افضل ترين نماز جمعہ كے روز باجماعت نماز فجر كى ادائيگى ہے "
اسے بيھقى نے شعب الايمان ميں روايت كيا ہے
" نماز پنجگانہ اور جمعہ دوسرے جمعہ تك ان كے درميان ( گناہوں ) كا كفارہ ہے، جب تك كبيرہ گناہ كا ارتكاب نہ كيا جائے"
صحيح مسلم


‎" جمعہ المبارك سب ايام كا سردار ہے، اور اللہ تعالى كے ہاں ان ايام ميں عظيم دن ہے، اور اللہ تعالى كے ہاں يہ دن عيد الفطر اور عيد الاضحى سے بھى عظيم ہے، اس ميں پانچ خصلتيں اور امتيازات ہيں:
اللہ تعالى نے اس روز آدم عليہ السلام كو پيدا فرمايا، اور اسى روز آدم عليہ السلام كو زمين كى طرف اتارا گيا، اور اسى روز آدم عليہ السلام فوت ہوئے، اور اس روز ميں ايك ايسا وقت اور گھڑى ہے جس ميں بندہ اللہ تعالى سے... جو بھى مانگتا ہے اللہ تعالى اسے عطا فرماتا ہے، جب كہ حرام كا سوال نہ كيا جائے، اور اسى روز قيامت قائم ہو گى، مقرب فرشتے، اور آسمان و زمين اور ہوائيں، اور پہاڑ اور سمندر يہ سب جمعہ كے روز سے ڈرتے ہيں"
سنن ابن ماجہ
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: " سورج طلوع ہونے والے ايام ميں سب سے بہترين جمعہ كا روز ہے، اس ميں آدم عليہ السلام پيدا ہوئے، اور اسى دن جنت ميں داخل كيے گئے، اور اسى روز وہاں سے نكالے گئے " صحيح مسلم
 
ماشاءال
"نماز جمعہ کی اہمیت اور فضیلت"
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جمعہ كى رات كو باقى راتوں سے قيام كے ليے اور جمعہ كے دن كو باقى ايام سے روزہ كے ساتھ خاص نہ كرو، ليكن اگر كوئى شخص روزہ ركھتا ہو تو وہ روزہ اس دن آ جائے "
صحيح مسلم
سورۃ? الكہف كى تلاوت كرنا:
ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے جمعہ كے روز سور? الكہف كى تلاوت كى اس كے ليے دونوں جمعوں كے درميان نور كى روشنى ہو جاتى ہے "
اسے حاكم نے روايت كيا
عبد اللہ بن عمر اور ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہم بيان كرتے ہيں كہ انہوں نے منبر كى سيڑھيوں پر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:
" لوگ جمعہ ترك كرنے سے باز آجائيں، وگرنہ اللہ تعالى ان كے دلوں پر مہر ثبت كر دے گا، پھر وہ غافلين ميں سے ہو جائينگے"
صحيح مسلم حديث نمبر
ابو جعد ضمرى يہ صحابى رسول ہيں رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے حقارت كى بنا پر تين جمعہ ترك كيے اللہ تعالى اس كے دل پر مہر ثبت كرديتا ہے "
سنن ابو داود


ابن قيم رحمہ اللہ تعالى نے زاد المعاد ميں كہا ہے:
نماز جمعہ اسلام كے فرائض ميں سب سے زيادہ تاكيد والى ہے، اور يہ مسلمانوں كے عظيم اجتماع ميں سے ہے، اور يہ جمع ہونے والے اجتماعات ميں سب سے بڑا اجتماع ہے، عرفات كے اجتماع كے علاوہ سب سے زيادہ فرض ہے جس نے نماز جمعہ حقارت كى بنا پر ترك كيا اللہ تعالى اس كےدل پر مہر ثبت كر ديتا ہے. اھ۔
زاد المعاد ( 1 / 376 )
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
?اے ايمان والو! جب جمعہ كے روز نماز جمعہ كے ليے اذان دى جائے تو اللہ تعالى كے ذكر كى طرف دوڑ كر آؤ اور خريدوفروخت ترك كردو، يہ تمہارے ليے بہتر ہے، اگر تمہيں علم ہے الجمع ( 9 )
" جو مسلمان شخص بھى جمعہ كے روز يا جمعہ كى رات فوت ہو اللہ تعالى اسے قبر كے فتنہ سے محفوظ ركھتا ہے "
سنن ترمذى
ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اللہ تعالى كے ہاں افضل ترين نماز جمعہ كے روز باجماعت نماز فجر كى ادائيگى ہے "
اسے بيھقى نے شعب الايمان ميں روايت كيا ہے
" نماز پنجگانہ اور جمعہ دوسرے جمعہ تك ان كے درميان ( گناہوں ) كا كفارہ ہے، جب تك كبيرہ گناہ كا ارتكاب نہ كيا جائے"
صحيح مسلم



‎" جمعہ المبارك سب ايام كا سردار ہے، اور اللہ تعالى كے ہاں ان ايام ميں عظيم دن ہے، اور اللہ تعالى كے ہاں يہ دن عيد الفطر اور عيد الاضحى سے بھى عظيم ہے، اس ميں پانچ خصلتيں اور امتيازات ہيں:
اللہ تعالى نے اس روز آدم عليہ السلام كو پيدا فرمايا، اور اسى روز آدم عليہ السلام كو زمين كى طرف اتارا گيا، اور اسى روز آدم عليہ السلام فوت ہوئے، اور اس روز ميں ايك ايسا وقت اور گھڑى ہے جس ميں بندہ اللہ تعالى سے... جو بھى مانگتا ہے اللہ تعالى اسے عطا فرماتا ہے، جب كہ حرام كا سوال نہ كيا جائے، اور اسى روز قيامت قائم ہو گى، مقرب فرشتے، اور آسمان و زمين اور ہوائيں، اور پہاڑ اور سمندر يہ سب جمعہ كے روز سے ڈرتے ہيں"
سنن ابن ماجہ
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: " سورج طلوع ہونے والے ايام ميں سب سے بہترين جمعہ كا روز ہے، اس ميں آدم عليہ السلام پيدا ہوئے، اور اسى دن جنت ميں داخل كيے گئے، اور اسى روز وہاں سے نكالے گئے " صحيح مسلم
ماشاءاللہ
اللہ آپ کو جزائے خیر دے!
میں ابھی اس فورم میں جمعہ کی فضیلت پر کتاب وسنت سے کچھ باتیں نقل ہی کرنے جارہا تھا کہ آپ موصوف کے اس مضمون پر نظر جاپڑی.
اللہ ہم تمام بھائیوں کو نماز کا پابند بنادے.کیوں کہ قیامت کے دن حقوق اللہ سے متعلق اگر کسی بات کے بارے میں اللہ کے حضور پوچھ ہوگی تو وہ نماز ہے.حدیث کے الفاظ ہیں:
"اوَّلُ مایُقْضیٰ یَوْمَ القِیامَۃِ الصلاۃُ".
(صحيح بخاري/راوي:ابوهريرة رضي الله عنه)
 
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
واثق بہائ الله آپ کو جزائے خیر دے اور آپکی کاوش کو شرف قبولیت سے نواز کر ذریعئے نجات بنائے مضمون آپ نے بہت ہی عمده انداز میں پیش کیا سب كچه ٹہیک ہے لیکن حوالہ نا مکمل ہے حوالہ اس طرح سے لکہیں کہ بآسانی مراجعہ کیا جاسکے۔
والسلام
 
Top