الشفاء

لائبریرین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔


اللہ سبحانہ وتعالٰی کا ارشاد پاک ہے۔۔۔
وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُو۔۔۔
اور جو کچھ رسول (کریم) تمہیں عطا فرمائیں سو اُسے لے لو- اور جس چیز سے تمہیں منع فرمائیں سو اُس سے رُک جاؤ۔۔۔
سورۃ الحشر۔ آیت 7۔۔۔
حضرت کثیر بن عبد اللہ مزنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک دین (یا فرمایا : اسلام) کی ابتداء غریبوں سے ہوئی اور غریبوں میں ہی لوٹے گا جس طرح کہ اس کا آغاز ہوا تھا، سو غریبوں کو مبارک ہو۔ عرض کیا گیا : یا رسول اللہ! غرباء کون ہیں؟ فرمایا : وہ لوگ جو میری سنتوں کو زندہ کرتے اور اللہ تعالیٰ کے بندوں کو ان کی تعلیم دیتے ہیں۔
۔(امام بیہقی فی کتاب الزھد ، والامام سیوطی فی مفتاح الجنہ)۔
اردو محفل کی محترم انتظامیہ کی اجازت سے آقا علیہ الصلاۃ والسلام کی سنتوں اور آداب سے متعلق یہ دھاگہ شروع کیا جا رہا ہے۔ جس میں کوشش کریں گے کہ حضور اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چھوٹی چھوٹی گراں قدر سنتوں کو سیکھنے اور سکھانے کا اہتمام کریں۔ جن بہن بھائیوں کو پہلے ہی ان سنتوں کا علم ہو گا ان کے لئے یہ دھاگہ یاد دہانی کا کام کرے گا۔ کہ اللہ عزوجل کے ارشاد کے مطابق یاد دلانا مؤمنوں کو نفع دیتا ہے۔۔۔
اللہ عزوجل ہمیں اخلاص کے ساتھ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔ آمین۔
* نیند سے بیدار ہونے کی سنتیں *
نیند سے بیدار ہونے کے بعد دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ چہرے پر پھیریں تاکہ نیند کا خمار دور ہو۔ اور یہ دعا پڑھیں۔۔۔
الحمد للہ الذی احیانا بعد ما أماتنا والیہ النشور۔۔۔
سب تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہمیں موت کے بعد زندگی بخشی اور ہم نے اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔۔۔
صحیح بخاری و شمائل ترمذی

.....
 

الشفاء

لائبریرین
وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُو۔۔۔
اور جو کچھ رسول (کریم) تمہیں عطا فرمائیں سو اُسے لے لو- اور جس چیز سے تمہیں منع فرمائیں سو اُس سے رُک جاؤ۔۔۔
سورۃ الحشر۔ آیت 7۔۔۔

یہ آیت جہاں آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے تشریعی اختیارات کو واضح کر رہی ہے۔ وہیں حضور کے اوامرونواہی کو دلائل و توجیہات کی احتیاج سے بے نیاز کر رہی ہے۔ کہ جو وہ فرما دیں، بغیر مصلحتوں اور حکمتوں کی ٹوہ میں پڑے اس پر عمل شروع کر دیں۔ کیونکہ آج ہم محسوس کر سکتے ہیں کہ قرآن و سنت کے بے شمار احکامات ایسے ہیں کہ اگر اُس وقت ان کی توجیہات اور حکمتوں سے پردے اٹھائے جاتے تو بے شمار لوگوں کو اس کی سمجھ نہ آتی۔ اور معاملات پیچیدہ ہوتے جاتے۔ لیکن آج جدید سائنسی تحقیقات سینکڑوں سال پہلے دئے گئے ان احکامات کی بعض حکمتوں سے پردے ہٹا رہی ہیں۔۔۔
مثال کے طور پر وضو میں ایک چھوٹی سی سنت گردن کے پچھلے حصے کا مسح کرنا ہے۔ اب ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ہمارے بدن کی بہت سی باریک رگیں گردن کے پچھلے حصے سے گزر کر سر کی طرف جاتی ہیں اور دماغ کے لئے پیغام رسانی کا کام کرتی ہیں۔ اگر یہ رگیں خشک ہوجائیں تو انسان نہ صرف سست ہوجاتا ہے بلکہ دماغ کو جانے والے پیغامات میں بھی رکاوٹ آتی ہے۔ تو وضو کا یہ مسح جس کی طرف ہم نے کبھی دھیان ہی نہیں دیا، نہ صرف ان رگوں کو مرطوب اور تازہ رکھتا ہے بلکہ اس سے جسم میں ایک برقی رو دوڑ جاتی ہے جو انسان کو چست رکھنے میں مدد دیتی ہے۔۔۔ اسی طرح کھانا کھاتے وقت کی سنت بایاں پاؤں بچھا کر اور دایاں گھٹنا کھڑا کر کے بیٹھنے سے دائیں طرف پیٹ میں اپینڈیکس کی شریان کا منہ بند ہو جاتا ہے اور اس میں غذا کے ذرات نہیں پھنستے۔ اور انسان اپینڈیکس کے مسئلے سے بچا رہتا ہے۔۔۔ اسی طرح نبوی احکامات میں بے شمار حکمتیں اور مصلحتیں پوشیدہ ہیں کہ جن کا احاطہ کرنا ہمارے بس کی بات نہیں۔۔۔ یہ چند لائنیں حکمتوں اور مصلحتوں کی جستجو میں پڑے بغیر سنتوں پر عمل کی ترغیب حاصل کرنے کے لئے عرض کی گئیں۔ امید ہے کہ صاحبان غوروفکر کے لئے نافع ہوں گی۔۔۔اللہ عزوجل ہم سب کو اخلاص و محبت کے ساتھ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔آمین۔۔۔
 

الشفاء

لائبریرین
طہارت خانے (واش روم) کے آداب۔
طہارت خانے یا واش روم جنوں اور شیاطین کے حاضر رہنے کی جگہیں ہیں۔ تو اس میں داخل ہونے سے پہلے یہ دعا پڑھیں۔
اعوذ باللہ من الخبث والخبائث والشیاطین۔۔۔
میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، ناپاکی سے، جنوں اور شیاطین سے۔۔۔

طہارت خانے میں ننگے پاؤں داخل نہ ہوں۔ پہلے بایاں پاؤں اندر رکھیں۔ جب بیٹھنے کے قریب ہوں تب بدن سے کپڑا ہٹائیں۔ اور دوران ضرورت قبلے کی طرف منہ یا پیٹھ کرنے سے بچیں۔ طہارت خانے میں باتیں کرنا مکروہ ہے۔۔۔ دائیں ہاتھ سے پانی مہیا کریں اور بائیں ہاتھ سے طہارت کریں۔۔۔
طہارت خانے سے باہر نکلتے ہوئے پہلے دایاں پاؤں باہر نکالیں اور باہر نکلنے کے بعد غُفرانک کہہ لیں یا یہ دعا پڑھ لیں۔۔۔
الحمد للہ الذی اذھب عنی الاذٰی وعافانی۔۔۔
حمد ہے اللہ کے لئے ، جس نے مجھ سے اذیت کی چیز دور کر دی اور مجھے عافیت بخشی۔۔۔
پیشاب کی چھینٹوں سے خاص طور پر بچیں کہ اس پر عذاب قبر کی وعید ہے۔۔۔
.....
 

الشفاء

لائبریرین
لیکن قرآن میں تو سر کا مسح کرنے کا حکم ہے۔

سر کا مسح کرنا وضو کے فرائض میں سے ہے۔ اور یقیناً سر کا مسح کرنے کے بعد آپ کانوں اور گردن کا مسح بھی کرتے ہوں گے جو کہ سنت کریمہ ہے۔ اور یہاں اسی کی بات ہو رہی تھی۔۔۔ اس کا تفصیلی ذکر ان شاءاللہ وضو کی سنتوں میں آئے گا۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ہم سبکو سیدھی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔

جب اللہ تعالٰی کا فرمان سر کا مسح کرنے کا ہے تو اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی طرف سے کیونکر بڑھائیں گے؟
 

الشفاء

لائبریرین
اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ہم سبکو سیدھی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔

جب اللہ تعالٰی کا فرمان سر کا مسح کرنے کا ہے تو اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی طرف سے کیونکر بڑھائیں گے؟

آمین۔ اللہ عزوجل ہمیں سیدھی راہ پر چلائے، ان لوگوں کی راہ پر ، جن پر اس نے اپنا انعام فرمایا ہے۔۔۔

شمشاد بھائی۔ آپ کا سوال ذومعنی ہے۔ بہرحال جتنا میری سمجھ میں آیا ہے اس کے مطابق عرض کئے دیتا ہوں۔۔۔

جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ عبادات میں کچھ چیزیں فرض ہوتی ہیں، کچھ سنت اور کچھ نفل۔۔۔ بلاشبہ اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں وضو کے ضمن میں چار چیزوں کا حکم فرمایا ہے۔ منہ دھونا، کہنیوں تک ہاتھ دھونا، سر کا مسح کرنا اور پاؤں دھونا۔ لیکن آقا علیہ الصلاۃ والسلام وضو کا آغاز بسم اللہ پڑھ کر ہاتھ دھونے، کلی کرنے ، مسواک کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے سے کرتے تھے اور پھر داڑھی کا خلال، سر کے ساتھ کانوں اور گُدی کا مسح اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال وغیرہ بھی فرماتے تھے۔ جبکہ ان باتوں کا حکم قرآن مجید میں نہیں ہے۔ خود داڑھی رکھنے کا حکم قرآن مجید میں کہاں ہے۔۔۔ ان کے علاوہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے بے شمار اعمال اور دی گئی خبریں ایسی ہیں جن کا ذکر قرآن مجید میں نہیں ہے۔ تو کیا ہم ان کا انکار کر دیں گے۔۔۔ اور چونکہ اس دھاگے کا موضوع بھی قرآنی احکام نہیں بلکہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی سنتیں ہیں۔ اس لئے اس میں آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے ان اعمال و ارشادات کا ذکر بھی آئے گا جو شائد ہمیں قرآن مجید میں نہ ملیں۔۔۔

اب آپ کا یہ سوال کہ" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی طرف سے کیونکر بڑھائیں گے؟" تو اس "کیونکر" کا جواب تو مجھ جیسا کم علم و کم فہم انسان کیا دے سکے گا کہ یہ تو اسرار و رموز نبوت ہیں۔ اور یہ اسرار نبوت خود خالق ارض و سماوات کی طرف سے" وما ینطق عن الھویٰ ، ان ھو الّا وحیی یوحیٰ " کی سند رکھتے ہیں۔ اور اللہ عزوجل نے یہ کہہ کر ہمیں تمام فلسفوں اور چون وچراں سے بے نیاز کر دیا ہے کہ

وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُو۔۔۔
اور جو کچھ رسول (کریم) تمہیں عطا فرمائیں سو اُسے لے لو- اور جس چیز سے تمہیں منع فرمائیں سو اُس سے رُک جاؤ۔۔۔
عقل کو تنقید سے فرصت نہیں​
عشق پر اعمال کی بنیاد رکھ۔۔۔​
 

الشفاء

لائبریرین
*وضو کرنے کے آداب اور سنتیں *

صحیح بخاری و مسلم میں آقا علیہ الصلاہ والسلام کا فرمان ہے کہ قیامت کے دن میری امت اس طرح لائی جائے گی کہ اس کے اعضاء آثار وضو سے چمکتے ہوں گے۔ تو جس سے ہو سکے اپنی چمک زیادہ کرے۔۔۔ یعنی وہ اعضاء جو وضو میں دھوئے جاتے ہیں قیامت کے دن چمک رہے ہوں گے اور اسی سے پہچان لیا جائے گا کہ یہ امت محمدی کے لوگ ہیں۔ تو جس سے ہو سکے ہمیشہ باوضو رہ کر یا ہمیشہ اچھی طرح وضو کر کے اپنی چمک بڑھائے۔۔۔
ایک دوسرے ارشاد کے مطابق جب مسلمان بندہ وضو کرتا ہے تو جس جس عضو کو دھوتا جاتا ہے اس کے گناہ گرتے جاتے ہیں۔۔۔ جب کلی کرتا ہے منہ کے گناہ گر جاتے ہیں۔ جب ناک میں پانی ڈال کر صاف کرتا ہے ناک کے گناہ نکل جاتے ہیں۔ جب منہ دھوتا ہے تو چہرے کے گناہ نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ پلکوں کے بھی نکل جاتے ہیں۔ جب ہاتھ دھوتا ہے ہاتھوں کے گناہ گر جاتے ہیں۔یہاں تک کہ کانوں سے بھی نکل جاتے ہیں۔ اور جب پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں کے گناہ نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ ناخنوں سے بھی۔۔۔ سبحان اللہ۔
۔(نوٹ۔اس دھاگے کے فقہی مسائل فقہ حنفی کے مطابق ہیں)۔
وضو کے چار فرائض ہیں۔۔۔

١- چہرے کا دھونا: چہرہ دھونے سے مراد ہے کہ لمبائی میں پیشانی کے شروع سے لے کر ، جہاں سے عام طور پر بال اگتے ہیں ، ٹھوڑی تک۔ اور چوڑائی میں ایک کان سے دوسرے کان تک چہرہ ہے۔ اس حد کے اندر جلد کے ہر حصہ پر ایک مرتبہ پانی بہانا فرض ہے۔۔۔

٢- دونوں ہاتھوں کا دھونا: اس حکم میں کہنیاں بھی داخل ھیں۔۔۔ یعنی کہنیوں سے لے کر انگلیوں کے ناخنوں تک کوئی جگہ ذرہ بھر دھلنے سے رہ جائے گی تو وضو نہ ہو گا۔۔۔

٣- سر کا مسح کرنا: فقہ حنفی کے مطابق چوتھائی سر کا مسح کرنا فرض ہے۔۔۔ مسح کے لئے ہاتھ پانی سے تر ہونا چاہیئے۔۔۔

٤- دونوں پاؤں دھونا: اس میں ٹخنے بھی شامل ہیں۔ کہ ٹخنوں سمیت پاؤں کے ہر حصے کو ایک مرتبہ دھونا فرض ہے۔۔۔

دھونے کی تعریف

کسی عضو کے دھونے سے مراد یہ ہے کہ عضو کے ہر حصے پر کم از کم دو بوند پانی بہہ جائے۔۔۔ بھیگ جانے یا تیل کی طرح پانی چپڑ لینے یا ایک آدھ بوند بہہ جانے کو دھونا نہیں کہتے۔ اس طرح کرنے سے نہ وضو ہوتا ہے نہ غسل۔۔۔ اور اس میں بدن کے بعض حصوں کی خاص احتیاط کرنی پڑتی ہے۔ جس کی کچھ تفصیل ان شاءاللہ غسل کے بیان میں آئے گی۔۔۔

وضو کا مسنون طریقہ

سب سے پہلے تو وضو کا ثواب پانے اور احکامات الٰہیہ بجا لانے کے لئے وضو کرنے کی نیت کرے۔۔۔ اور نیت دل کے مضبوط ارادے کا نام ہے۔۔۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم یا بسم اللہ والحمدللہ العظیم علٰی دین الاسلام پڑھ کر وضو کرنا شروع کرے۔۔۔ دونوں ہاتھ پہنچوں تک یعنی کلائیوں تک تین مرتبہ دھوئے۔۔۔
مسواک کرے۔ اگر مسواک دستیاب نہ ہو تو انگلی سے دانتوں کو ملے۔۔۔
پھر تین مرتبہ دائیں ہتھیلی میں پانی لے کر کلی کرے کہ ہر بار منہ کے ہر حصے پر پانی بہہ جائے۔ اور روزہ نہ ہو تو غرغرہ بھی کرے۔۔۔
پھر تین مرتبہ دائیں ہتھیلی میں پانی لے کر ناک میں چڑھائے کہ جہاں تک نرم حصہ ہے وہاں تک پانی پہنچ جائے۔ اور ہر مرتبہ بائیں ہاتھ سے ناک جھاڑے تا کہ صاف ہو جائے۔۔۔
تین مرتبہ چہرے کو دھوئیں اور اسلامی بھائی داڑھی کا خلال بھی کریں۔۔۔ خلال کا طریقہ یہ ہے کہ ہتھیلی میں پانی لے کر ٹھوڑی کے پاس تالو میں ڈالے اور انگلیوں کو گردن کی طرف سے داڑھی میں داخل کر کے سامنے سے نکالے۔۔۔ہاتھ اور پاؤں دھوتے وقت ان کی انگلیوں کا بھی خلال کرے۔۔
پھر کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ تین تین مرتبہ دھوئے۔۔۔ پہلے دایاں پھر بایاں۔۔۔ پھر پورے سر کا ایک مرتبہ مسح کرے اور شہادت کی انگلی اور انگوٹھے سے کانوں کا مسح کرے۔۔۔ سر کا مسح کرنے کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو پانی سے تر کر کے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے سوا باقی انگلیوں کے سرے دوسرے ہاتھ کی تینوں انگلیوں سے ملائے اور پیشانی کے بالوں پر رکھ کر گدی کی طرف اس طرح لے جائے کہ ہتھیلیاں سر سے جدا رہیں۔ وہاں سے ہتھیلیوں سے سر کی سائیڈز کا مسح کرتے ہوئے واپس لائے۔۔۔ شہادت کی انگلی سے کان کے اندرونی حصے کا مسح کرے اور انگوٹھوں کے پیٹ سے کانوں کے پچھلے حصے کا مسح نیچے سے اوپر کی طرف لے جاتے ہوئے کرے۔۔۔ اب انگلیوں کی پشت سے گُدی (گردن کے پچھلے حصے) کا مسح کرے۔۔۔ حلق کا مسح کرنے کی ضرورت نہیں۔۔۔
پہلے دایاں پھر بایاں پاؤں تین تین مرتبہ ٹخنوں سمیت دھوئے اور انگلیوں کا خلال اس طرح کرے کہ دایاں پاؤں دھوتے وقت چھنگلیا کی طرف سے انگوٹھے کی طرف خلال کرے اور بایاں پاؤں دھوتے وقت انگوٹھے سے چھنگلیا کی طرف خلال کرتا جائے۔۔۔
دونوں پاؤں بائیں ہاتھ سے دھوئیں گے اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال بائیں ہاتھ کی چھنگلیا سے کریں گے۔۔۔تمام اعضاء کو اچھی طرح مل کر دھوئے۔ اعضاء کو مسلسل اور ترتیب وار دھوتا جائے۔ اگر اعضاء سے پانی کی بوندیں ٹپک رہی ہوں تو ان کو پونچھ لے تا کہ بوندیں کپڑوں یا بدن پر نہ ٹپکیں۔ خاص طور پر جب مسجد میں جانا ہو۔۔۔

وضو کے بعد کلمہ شہادت اشھد ان لا الٰہ الااللہ وحدہ لا شریک لہ واشھد ان محمدًا عبدہ ورسولہ پڑھ کر یہ دعا پڑھیں۔۔۔

اللھم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین۔۔۔

اے اللہ تو مجھے بہت توبہ کرنے والوں میں اور خوب پاکی حاصل کرنے والوں میں شامل فرما۔۔۔

اس دعا کے بارے میں ملا علی قاری نے شرح مشکوٰہ شریف میں فرمایا ہے کہ وضو ظاہری طہارت ہے۔ اس دعا سے باطنی طہارت کی درخواست پیش کی گئی ہے کہ اے اللہ جو ہمارے اختیار میں تھی وہ ہم کر چکے ہیں۔ اب تو اپنی رحمت سے ہمارے باطن کو بھی پاک فرما دے۔۔۔

.....
 

الشفاء

لائبریرین
*غسل کرنے کے آداب*
(بہار شریعت -مولانا امجد علی اعظمی)

بنیادی طور پر غسل کے تین جز ہیں۔ جن کو غسل کے فرائض بھی کہتے ہیں۔ اگر ان میں سے کسی ایک میں بھی کمی ہوئی تو غسل نہیں ہو گا۔۔۔ اس لئے ان کی اہمیت کے پیش نظر ان کی تھوڑی تفصیل بیان کریں گے کیونکہ اگر غسل نہ ہو گا تو بدن ناپاک رہے گا اور ناپاک بدن سے نماز بھی ناجائز ہوگی۔۔۔

١۔ کلی کرنا : کلی کرنے کا مطلب یہ ہے کہ منہ کے ہر حصے یعنی ہونٹوں سے لے کر حلق کی جڑ تک ہر جگہ پانی بہہ جائے۔۔۔ بعض لوگ تھوڑا سا پانی منہ میں ڈال کر اگل دینے کو کلی کہتے ہیں چاہے پانی زبان کی جڑ اور حلق کے کنارے تک نہ پہنچے۔ اس طرح کرنے سے غسل نہ ہو گا اور نہ ہی اس طرح نہانے کے بعد نماز پڑھنا جائز ہے۔۔۔ بلکہ ضروری ہے کہ پانی منہ میں لے کر اچھی طرح گھمائے کہ داڑھوں کے پیچھے ، گالوں کی تہہ میں، دانتوں کی جڑوں اور ریخوں میں، زبان کی ہر کروٹ میں اور حلق کے کنارے تک پانی بہہ جائے۔ اس کے لئے غرغرہ بھی کیا جا سکتا ہے۔۔۔

٢۔ ناک میں پانی ڈالنا: ناک میں پانی ڈالنا یعنی دونوں نتھنوں کا جہاں تک نرم حصہ ہے دھلنا ضروری ہے۔ بال برابر جگہ بھی دھلنے سے رہ نہ جائے۔۔۔ اسی طرح اگر ناک کے اندر رینٹھ سوکھ گئی ہے تو اس کا چھڑانا بھی ضروری ہے۔ اور ناک کے بالوں کا دھلنا بھی ضروری ہے۔۔۔

٣۔ تمام بدن پر پانی بہانا : یعنی سر کے بالوں سے لے کر پاؤں کے تلووں تک جسم کے ہر حصے پر پانی بہہ جانا ضروری ہے۔ بعض لوگ سر پر پانی ڈال کر جسم پر ہاتھ پھیر لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ غسل ہو گیا حالانکہ بعض اعضاء ایسے ہیں کہ جب تک ان کی خاص احتیاط نہ کی جائے نہیں دھلیں گے اور غسل نہ ہو گا۔۔۔ جیسا کہ

غسل کی احتیاطیں

اسلامی بہنوں کی نتھلی کا سوراخ اگر بند نہ ہو گیا ہو تو اس میں بھی پانی بہانا ضروری ہے اور اگر تنگ ہو تو پانی ڈالتے ہوئے نتھلی یا جو چیز اندر ڈالی ہوئی ہے اس کو حرکت دے تاکہ پانی اندر چلا جائے۔۔۔

اگر سر کے بال گندھے ہوئے نہ ہوں تو تمام بالوں پر جڑ سے نوک تک پانی بہنا اور اگر گندھے ہوئے ہوں تو مرد پر فرض ہے کہ ان کو کھول کر جڑ سے نوک تک پانی بہائے اور عورت پر صرف جڑ تر کرنا ضروری ہے۔ ہاں اگر چوٹی اتنی سخت گندھی ہو کہ بغیر بال کھولے جڑیں تر نہ ہوں گی تو اب بالوں کا کھولنا ضروری ہے۔۔۔

کانوں میں بالی وغیرہ کے سوراخ کا بھی وہی حکم ہے جو ناک میں نتھلی کے سوراخ کا بیان ہوا۔۔۔

اسی طرح بھووؤں، مونچھوں اور داڑھی کے بالوں اور ان کے نیچے کی کھال کا دھلنا، کان کے تمام پرزوں اور کروٹوں اور کان کے سوراخ کے منہ تک پانی کا پہنچنا، کان کے پیچھے کے بال ہٹا کر پانی بہانا، ٹھوڑی اور گلے کا جوڑ، کہ جب تک منہ اٹھا کر نہ دھوئیں نہیں دھلے گا۔ اسی طرح بغلیں بنا ہاتھ اٹھائے نہیں دھلیں گی۔۔۔ بازو کے تمام پہلو، پیٹھ کا ہر ذرہ ، پیٹ کی کروٹیں اور سلوٹیں، اور ناف میں اگر پانی نہ پہنچنے کا شک ہو تو انگلی ڈال کر دھوئیں۔۔۔

اسی طرح مرد و عورت کے بعض اعضاء کو دھونے کی خاص احتیاطیں ہیں کہ جن کی تفصیل کا یہاں موقع نہیں۔ وہ فقہ کی کسی معتبر کتاب میں ملاحظہ فرمائیں۔ یہاں صرف توجہ دلانا مطلوب تھا۔۔۔

میرے بھائیو اور بہنو۔۔۔ ان چیزوں کا علم حاصل کرنا ہم سب پر فرض ہے۔۔۔ کیونکہ بہت سی بدنی عبادات کا انحصار بدن کی طہارت پر ہے۔ اسی لئے تو فرمایا گیا ہے کہ طہارت نصف ایمان ہے۔۔۔ اور آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ نماز جنت کی کنجی ہے اور نماز کی کنجی طہارت ہے۔۔۔ لیکن بد قسمتی سے جب ہم کسی دینی کتاب یا دینی مسائل پر مشتمل مواد کا مطالعہ کرنے لگیں تو ہمیں نیند آنے لگتی ہے اور ہم بور ہو جاتے ہیں۔یہ سب شیطان کی کارستانی ہے۔ آپ تجربہ کر کے دیکھ لیں کہ علم حاصل کرنے کی نسبت عبادت کرنا ہمارے لئے نسبتاً آسان ہوتا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟؟؟ اس کی وجہ یہی ہے کہ ایک عالم، شیطان پر ایک عابد سے کہیں زیادہ بھاری ہوتا ہے اور اسی لئے عالم کو عابد پر فضیلت عطا کی گئی ہے۔۔۔

اللھم ربنا زدنا علما۔۔۔ اے ہمارے رب ہمارے علم میں اضافہ فرما۔۔۔
واجعلنا للمتقین اماما۔۔۔ اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا دے۔۔۔

.....
 

الشفاء

لائبریرین
*غسل کا مسنون طریقہ*
واش روم میں داخل ہونے کی دعا ( جو پہلے شیئر کی گئی ہے ) پڑھ کر غسل خانے میں داخل ہوں اور دیگر ضروریات سے فارغ ہونے کے بعد غسل کی ابتدا ہاتھ دھونے سے کریں۔۔۔

سب سے پہلے دونوں ہاتھ کلائیوں تک تین مرتبہ دھونا۔۔۔
بدن پر کہیں ناپاکی لگی ہو تو اس کو اچھی طرح مل کر دھونا۔۔۔ پھر استنجا کے مقامات کو دھونا۔۔۔

پھر سنت کے مطابق مکمل وضو کرنا۔۔۔ اگر غسل کا پانی نیچے پاؤں میں اکٹھا ہو رہا ہو تو اس وقت پاؤں نہ دھوئیں۔ بعد میں علیحدہ ہو کر دھو لیں۔۔۔

پہلے دائیں کندھے پر پانی ڈالیں پھر بائیں کندھے پر۔۔۔ اور سر پر پانی ڈالتےہوئے پورے بدن پر پانی بہائیں۔۔۔ اور کوشش کریں کہ تین دفعہ پورے بدن پر پانی بہہ جائے۔آج کل شاورز کی مدد سے یہ کام آسانی سے اور جلدی ہو جاتا ہے۔۔ ہاتھوں سے بدن کو مل کر دھوئیں۔۔۔

غسل کے بعد بدن کو کپڑے سے پونچھنا بھی ثابت ہے اور نہ پونچھنا بھی ، لہٰذا جو صورت بھی اختیار کریں ، سنت پر عمل کرنے کی نیت کر لیں۔۔۔

اسی غسل سے نماز ادا فرما سکتے ہیں۔ نیا وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔

.....
 

الشفاء

لائبریرین
*مسواک شریف *


مسواک ، آقا علیہ الصلاہ والسلام کی سنت عظیمہ، جس کو ہم تقریباً چھوڑ چکے ہیں۔ اور اس کی جگہ ٹوتھ برش نے لے لی ہے۔۔۔

صفائی اور پاکیزگی حاصل کرنے کے لئے ٹوتھ برش استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اس وجہ سے مسواک کو چھوڑ نہیں دینا چاہیئے۔ بلکہ ہم ٹوتھ برش استعمال کرنے کے بعد بھی مسواک کا استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ ہمارے منہ کو مزید پاکیزگی اور تازگی کا احساس دے گا۔ ان شاءاللہ۔
مسواک کے بے شمار فوائد کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ اسلامک لٹریچر اس کی طبی اور روحانی خوبیوں سے بھرا پڑا ہے۔ جدید سائنسی تحقیق سے بھی اس کی افادیت ثابت ہو چکی ہے۔ لیکن میرے نزدیک مسواک کی اہمیت کے لئے آقا علیہ الصلاہ والسلام کا یہ فرما دینا کافی ہے کہمسواک سے اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔۔۔ اسی رضا کا حصول ہی تو ہماری زندگی کا مقصود و مطلوب ہے۔ اگر مسواک جیسی سنت ادا کرنے سے اللہ عزوجل اور اس کے رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشنودی حاصل ہو تو اور کیا چاہیئے۔۔۔
تو اپنے گھر کو مسواک کی موجودگی سے رونق بخشیں اور اپنے واش بیسن والے ہولڈر کے اوپر والے خانے میں مسواک کو فخر سے رکھیں۔ مجھے ان اسلامی بھائیوں کو دیکھ کر بے حد خوشی ہوتی ہے جو مسواک کو اپنے سینے پر تمغے کی طرح سجائے پھرتے ہیں اور اپنی قمیصوں پر سامنے والی جیب کے ساتھ دل کے قریب ایک مسواک ہولڈر (جیب) بھی بنواتے ہیں۔۔۔ اللہ عزوجل انہیں اس سنت کو زندہ کرنے کا اجر عظیم عطا فرمائے اور ہمیں بھی سنتوں کو زندہ کرنے کی توفیق بخشے۔۔۔
مسواک کو پکڑنے کا طریقہ یہ ہے کہ چھنگلیا اور اس کے پاس والی انگلی کے درمیان سے گزاریں اور انگوٹھے کو مسواک کے اوپر والے سرے پر رکھ کر پکڑ لیں تو چھنگلیا مسواک کے نیچے آجائے گی اور باقی کی تین انگلیاں اوپر آ جائیں گی اور انگوٹھا مسواک کے سرے پر نیچے کی طرف ہو گا۔

پہلے اوپر والے دانتوں پر کم از کم تین دفعہ ملیں اور پھر نیچے والے دانتوں پر۔ اور حضور علیہ الصلاہ والسلام زبان مبارک بھی مسواک سے صاف فرما لیتے تھے۔
مسواک کسی بھی وقت کی جا سکتی ہے۔ خاص طور پر رات کو سونے سے پہلے ، نیند سے بیداری کے بعد اور وضو کرتے وقت۔۔۔ مسواک والے وضو کے ساتھ کئے گئے اعمال کا ثواب کئی گنا بڑھ جا تا ہے۔

تو آج ہی سے اللہ عزوجل کی رضا حاصل کرنے اور پیارے نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کو زندہ کرنے کی نیت سے مسواک کا باقاعدہ استعمال شروع کر دیں۔۔۔ اللہ عزوجل آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔
.....
 

الشفاء

لائبریرین
*دستر خوان بچھانا *

کھانے کے لئے دستر خوان بچھانا سنت ہے۔۔۔ دستر خوان کپڑے کا بھی ہو سکتا ہے اور چمڑے کا بھی۔ یا اسی طرح کی کسی اور چیز کا۔ جیسے پلاسٹک وغیرہ جس کو سفرہ کہتے ہیں۔۔۔
دستر خوان زمین پر بچھائیں ، کھانا بھی زمین پر اس کے اوپر رکھیں اور خود بھی زمین پر بیٹھ کر کھائیں۔۔۔ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو بہترین ڈائننگ ٹیبل اور کرسیاں ہونے کے باوجود کھانا زمین پر بیٹھ کر کھاتے ہیں۔۔۔
کھانے کے بعد وہیں پر تشریف رکھیں جب تک کہ دستر خوان اٹھا نہ لیا جائے۔۔۔

* کھانے کے لئے بیٹھنا *

ہاتھ دھو کر اور کلی کر کے کھانا کھانے کے لئے زمین پر بیٹھیں۔ اس سے تنگدستی نہیں آتی۔۔۔ دو زانوں ہو کر بھی بیٹھ سکتے ہیں جیسے نماز کے قعدہ ( التحیات ) میں بیٹھتے ہیں۔ سائنسی تحقیق کے مطابق اس سے دوران خون پاؤں کی طرف کم ہو جاتا ہے اور پیٹ کی طرف زیادہ رہتا ہے۔ جس سے کھانا جلدی ہضم ہونے میں مدد ملتی ہے۔۔۔
یا ایک گھٹنا کھڑا کر کے بھی بیٹھ سکتے ہیں۔ جیسے دوزانوں ہو کر بیٹھنے کے بعد بایاں پاؤں زمین پر ہی رہنے دیں اور دائیں گھٹنے کو کھڑا کر لیں۔ اس سے اپنڈکس کی شریان کا منہ بند ہو جاتا ہے اور کھانے کے ذرات اندر نہیں جا سکتے جس سے انسان اپنڈکس کی تکالیف سے بچا رہتا ہے۔۔۔
کوشش کریں کہ کھانا کھاتے ہوئے قدرے جھک کر بیٹھیں کہ اس سے اللہ عزوجل کے حضور اس کی نعمتوں کا شکر اور اس کے سامنے اپنی عاجزی کا اظہار مقصود ہے۔ آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ
تاکل کما یاکل العبد (او کما قال صل اللہ علیہ وسلم) کہ
کھانا اس طرح کھاؤ ، جیسے کوئی غلام کھاتا ہے۔۔۔

اوپر بیان کئے گئے طریقے پر بیٹھنے سے آپ خود بخود تھوڑا جھک جائیں گے۔۔۔

.....
 

الشفاء

لائبریرین
* کھانا تناول فرمانا *

کھانا کھانے کے بہت سے آداب اور سنتیں ہیں۔ جن میں سے چند ایک کا ذکر کریں گے تا کہ یاد رہیں اور عمل کرنے میں آسانی ہو۔۔۔ اللہ عزوجل قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔۔۔
کلو واشربو ولا تسرفو انہ لا یحب المسرفین۔۔۔
کھاؤ اور پیو ،،، لیکن اسراف نہ کرو کہ اللہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔۔۔

حکماء فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے ان تین لفظوں میں آدھی طب بیان فرما دی ہے۔ کہ کھاؤ اور پیو لیکن حد اعتدال سے نہ بڑھو۔۔۔ تو ان شاء اللہ تندرست و توانا رہو گے۔ کہ اکثر بیماریاں معدے سے پھوٹتی ہیں۔۔۔
کھانا عبادت پر قوت حاصل کرنے کی نیت سے کھانا چاہئے نہ کہ لذت حاصل کرنے کی نیت سے۔ کہ اچھی نیت سے کھانا کھانا بذات خود ثواب کا کام بن جائے گا۔۔۔
روٹی کے اوپر سالن کی پلیٹ یا اور کوئی برتن نہ رکھیں کہ اس سے روٹی کی بے قدری ہوتی ہے۔ البتہ روٹی پر سالن رکھ کر کھایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح اگر روٹی آ جائے تو سالن کا انتظار نہ کریں اور روٹی کھانا شروع کر دیں۔۔۔ کھانا بلند آواز سے
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔۔ یا ۔۔ بسم اللہ وعلٰی برکت اللہ

پڑھ کر شروع کریں کہ اس سے شیطان کھانے میں شریک نہیں ہو سکے گا۔ اگر کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنی یاد نہ رہے تو اس دوران جب یاد آئے اس طرح پڑھ لیں۔۔۔
بسم اللہ وعلٰی برکت اللہ ب اولہ وآخرہ۔۔۔ یعنی اللہ کے نام اور اس کی برکت سے اس کے اول میں اور آخر میں۔۔۔
اس طرح پڑھ لینے سے شیطان اپنا کھایا پیا الٹ دے گا یعنی قے کر دے گا۔۔۔
کھانا دائیں ہاتھ سے کھانا چاہئے۔ نوالہ خوب چبائیں کہ جتنا زیادہ لعاب دہن اس میں شامل ہو گا اتنا جلدی کھانا ہضم ہو گا۔
کھانا ایک ہی قسم کا ہو تو اپنے سامنے سے کھانا چاہئے لیکن اگر مختلف قسم کی ڈشز ادھر ادھر رکھی ہوں تو وہاں سے لے سکتے ہیں۔۔۔ اگر کوئی لقمہ وغیرہ گر جائے تو اس کو اٹھا کر صاف کر کے کھالیں کہ اس کی بڑی برکتیں ہیں۔۔۔
اگر کھانا پسند ہو تو کھا لیں اور پسند نہ ہو تو چھوڑ دیں لیکن اس کو برا نہ کہیں۔۔۔ کھانا مل جل کر کھانا باعث برکت ہے۔۔۔
گرم کھانے کو پھونک مار کر ٹھنڈا کرنا مکروہ ہے۔۔۔ کھانے کے شروع میں پانی پی لینا بعد میں پینے کی نسبت بہت بہتر ہے۔
کھانے کے بعد پلیٹ یا برتن کو صاف کر لیں کہ پھر برتن آپ کی مغفرت کے لئے دعا کرتا ہے۔۔۔
دسترخوان پر پڑے ہوئے ریزے اٹھا کر کھا لیں کہ آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ جو شخص دستر خوان سے ریزے اٹھا کر کھائے گا اسے رزق میں وسعت حاصل ہوگی، فقروتنگدستی، برص و جذام کی بیماری سے محفوظ رہے گا اور اسے بے وقوف اولاد نہیں دی جائے گی۔۔۔
کھانے کے بعد انگلیاں چاٹ لینی چاہئیں اور ہاتھ رومال سے صاف کرنے کے بعد دھو کر کلی کر لینی چاہئے۔۔۔ کہ کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا اور کلی کرنا غربت دور کرتا ہے اور کھانے کے بعد ہاتھ دھونا اور کلی کرنا رنج دور کرتا ہے۔۔۔
کھانے کے بعد یہ دعا پڑھ لیں۔۔۔
الحمد للہ الذی اطعمنا وسقانا وجعلنا من المسلمین۔
تمام تعریفیں اس اللہ کی ہیں جس نے ہمیں کھلایا ، پلایا اور مسلمانوں میں سے بنایا۔۔۔


.....
 

الشفاء

لائبریرین
* پانی نوش فرمانا *

الحمدللہ ۔۔۔ اکثر بہن بھائیوں کو پانی پینے کی سنتیں معلوم ہیں۔ یہاں ہم ان سنتوں کی یاد دہانی اس عزم کے ساتھ کریں گے کہ آئندہ ہم ہمیشہ انہی سنتوں کے مطابق پانی نوش فرمائیں گے۔ ان شاءاللہ تعالٰی۔۔۔ اللہ عزوجل سنتوں پر عمل کرنا ہمارے لئے آسان فرمائے۔۔۔

پانی دائیں ہاتھ سے پینا چاہیئے کہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔۔۔ اور اگر کھڑے ہوئے ہیں تو آرام سے بیٹھ جائیں۔ پانی میں ایک نظر ڈال لیں کہ کوئی مضر چیز نہ ہو اور بسم اللہ پڑھ کر تین سانس میں پانی پئیں۔۔۔ سانس لیتے وقت برتن کو منہ سے الگ کر لیں اور برتن کے ٹوٹے ہوئے کناروں کی طرف سے نہ پئیں۔۔۔

پانی چوس کر پینا چاہیئے کہ بڑے بڑے گھونٹ پینے سے جگر کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔ ہمیں عام طور پر چوس کر پانی پینے کی عادت نہیں ہے۔ اس کے لئے تھوڑی پریکٹس کرنا ہوگی کہ چوس کر پئیں اور آواز بھی پیدا نہ ہو۔ لیکن اس پریکٹس سے ثواب کا بے شمار خزانہ ہاتھ آئے گا۔۔۔ جس طرح قرآن مجید اٹک اٹک کر پڑھنے والے کو دوگنا ثواب ملتا ہے اسی طرح کسی بھی سنت پر عمل کرنے میں مشکل پیش آئے تو اس کا ثواب اسی حساب بڑھتا جائے گا۔۔۔ ان شاء اللہ عزوجل۔۔۔

پانی پینے کے بعد الحمد للہ کہیں کہ آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ اللہ عزوجل اس بندے سے راضی ہو جاتا ہے جو جب کچھ کھاتا ہے کہتا ہے الحمد للہ ۔ جب کچھ پیتا ہے کہتا ہے الحمدللہ۔۔۔

مشک سے منہ لگا کر پانی نہیں پینا چاہیئے یا کسی اور ایسے برتن سے جس سے پانی دفعتا زیادہ آ جانے کا اندیشہ ہو۔ اسی طرح جگ یا فریج میں رکھی ہوئی پانی کی بڑی بوتلوں سے بھی منہ لگا کر نہیں پینا چاہیئے کہ آداب کے خلاف ہے۔۔۔
پانی پی کر اگر دوسروں کو دینا ہے تو دائیں طرف والوں کو دیں۔۔۔ چائے اور دیگر مشروبات بھی اسی طرح پیش کیے جا سکتے ہیں۔۔۔

آب زم زم کھڑے ہو کر پینا سنت ہے۔۔۔ اور اس کو پینے سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کر لینی چاہئیں۔ کہ آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ آب زم زم ہر اس چیز کے لئے ہے جس کی نیت سے پیا جائے۔۔۔

مشروبات میں حضور علیہ الصلاہ والسلام کو دودھ بھی بہت پسند ہے۔۔۔ دودھ پینے کے بھی وہی آداب ہیں جو پانی پینے کے ہیں۔۔۔ دودھ پینے کے بعد یہ دعا پڑھنی مسنون ہے۔۔۔

اللٰھم بارک لنا فیہ وزدنا منہ۔۔۔
اے اللہ تو اس میں ہمیں برکت دے اور یہ ہم کو اور زیادہ نصیب فرما۔۔۔

.....
 

الشفاء

لائبریرین
*گھر میں داخل ہونے اور باہر جانے کی سنتیں *


آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ جب کوئی شخص گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ کا ذکر کرے تو شیطان(اپنے ساتھیوں سے )کہتا ہے :اب تم اس گھر میں نہ رہ سکتے ہو اور نہ تمہارے لیے یہاں پر کچھ کھانے کو ہے۔۔۔ سبحان اللہ۔
ان مواقع کے لئے تفصیلی دعائیں تعلیم فرمائی گئی ہیں لیکن یہاں ہم مختصراً شیئر کرتے ہیں تاکہ آسانی سے یاد رہیں اور اللہ عزوجل کا ذکر بھی ہو جائے اور سنت پر عمل کرنے کا ثواب بھی مل جائے۔۔۔

گھر میں داخل ہونے کی دعا:۔

بسم اللہ ولجنا ، وبسم اللہ خرجنا ، وعلی اللہ ربنا توکلنا۔۔۔
اللہ کے نام کے ساتھ ہم داخل ہوئے،اور اللہ کے نام کے ساتھ ہم نکلے،اور اپنے پروردگار پر ہم نے توکل کیا۔۔۔

گھر والوں کو سلام کہنا:۔

اللہ عزوجل نے سورۃ النور میں فرمایا ہے’’پس جب تم گھروں میں داخل ہوا کرو تو اپنے گھر والوں کو سلام کہا کرو،(یہ سلام) اللہ تعالی کی طرف سے نازل شدہ دعائے خیر ہے جو بابرکت اورپاکیزہ ہے۔‘‘ (النور:61)

تو جب بھی گھر میں داخل ہوں۔ بلند آواز سے سب کو السّلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہنا چاہیئے۔ اور اگر گھر میں کوئی موجود نہ ہو تو نماز والا سلام کہے۔۔۔

السلام علیک ایھاالنبی ورحمت اللہ وبرکاتہ ، السلام علینا وعلٰی عباداللہ الصالحین۔۔۔

اگر کسی دوسرے کے گھر میں جا رہے ہوں تو السلام علیکم کہہ کر اجازت طلب کریں۔ اور اگر گھر میں سے کوئی پوچھے کہ کون ہے تو جواب میں ، میں ہوں، یا ، دروازہ کھولیں، نہ کہیں بلکہ اپنا نام بتائیں۔۔۔ اگر داخلے کی اجازت نہ ملے تو بغیر برا منائے واپس چلے جائیں۔ ہو سکتا ہے کسی مجبوری کی وجہ سے صاحب خانہ نے اجازت نہ دی ہو۔۔۔

اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔۔۔

وان قیل لکم ارجعو، فارجعو، ھو ازکٰی لکم۔۔۔
اور اگر تم سے کہا جائے کہ لوٹ جاؤ تو لوٹ جاؤ کہ یہی تمہارے لئے زیادہ پاکیزہ ہے۔۔۔

ڈور بیل بجا کر دروازے کے بالکل سامنے کھڑے نہ ہوں۔ بلکہ تھوڑا دائیں یا بائیں ہٹ کر کھڑے ہوں تاکہ دروازہ کھلنے پر آپ کی نظر سیدھی اندر نہ پڑے۔۔۔ سبحان اللہ۔

گھر سے نکلنے کی دعا:۔

...بسم اللہ توکلت علی اللہ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ
اللہ کے نام کے ساتھ میں نے اللہ پر بھروسہ کیا اور اللہ کی مدد کے بغیر نہ کسی چیز سے بچنے کی طاقت ہے اور نہ کچھ کرنے کی ۔۔۔
اس دعا کی فضیلت یہ ہے کہ انسان جب یہ دعا پڑھ لیتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے :تجھے اللہ کافی ہے اور تجھے شر سے بچا لیا گیا ہے اور تیری راہنمائی کردی گئی ہے۔۔۔

.....
 

الشفاء

لائبریرین
* بازار میں داخل ہونے کی دعا *

شاپنگ کرنے جائیں اور اجروثواب کی بوریاں بھر کے لائیں۔۔۔

حضور علیہ الصلاۃ والسلام کا فرمان فرحت نشان ہے کہ جو کوئی بازار میں داخل ہوتے وقت مندرجہ ذیل کلمہ پڑھ لے تو اللہ عزوجل اس کے نامئہ اعمال میں دس لاکھ نیکیاں لکھ دیتے ہیں اور دس لاکھ گناہ مٹا دیتے ہیں اور دس لاکھ درجات بلند فرما دیتے ہیں اور جنت میں اس کے لئے ایک محل بنا دیا جاتا ہے۔۔۔ سبحان اللہ۔
آج کل گھر سے باہر نکلتے ہی مارکیٹس شروع ہو جاتی ہیں۔ بازار میں داخل ہوتے وقت کی یہ دعا ضرور پڑھ لینی چاہیئے۔۔۔

لا الٰہ الااللہ وحدہُ لا شریک لہُ ، لہُ الملکُ ولہُ الحمدُ، یُحی و یمیت وھو حیٌ لّا یموتُ بیدہ الخیر، وھو علٰی کل شییء قدیر۔۔۔
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، تمام ملک بھی اسی کا ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں، وہی زندگی دیتا ہےاور وہی موت دیتا ہے اور وہ خود ہمیشہ سے زندہ ہے اور اس کے لئے مرنا نہیں، اسی کے ہاتھ میں ہر طرح کی خیر و خوبی ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔۔۔

سبحان اللہ۔۔۔ ثواب کا اتنا بڑا خزانہ حاصل کرنے کا اتنا آسان طریقہ آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے ہمیں عطا فرما دیا ہے۔۔۔ صرف ایک کلمہ اللہ عزوجل کی حمد و ثنا کا پڑھ لینے سے لاکھوں نیکیاں حاصل، لاکھوں گناہ معاف، لاکھوں درجات بلند اور جنت میں ایک محل کی بشارت۔۔۔۔ سبحان اللہ وبحمدہ۔
ہم تو مائل بہ کرم ہیں ، کوئی سائل ہی نہیں۔۔۔
.....
 
Top