نقد و نظر

ایوب ناطق

محفلین
" صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لئے"

اردو محفل فورم کی خدمات اردو ادب اور تنقید میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، ان کی تفصیل میں جانا اس وقت مقصود نہیں۔ ادب میں اور تنقید میں نئے نئے رجحانات اور رویوں کے نفوذ کے پیشِ نظر یہ ضروری محسوس کیا گیا کہ ہمارے سینئر شعراء اور نثر نگار اپنی چیدہ چیدہ تخلیقات یہاں پیش کریں۔ اس کا بڑا مقصد جونئیر اور نئے لکھنے والوں کے لئے فنِ شعر اور نثرنگاری کے عمدہ اور قابلِ اتباع نمونے پیش کرنا ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ آپ کی ان تحریروں پر مختلف حوالوں سے گفتگو کرنا تاکہ ان کے محاسن اور کہیں کوئی صرفِ نظر ہو گیا ہو تو اس کی بھی نشان دہی کرنا۔ یہ بھی ہم سب طالبانِ ادب کی تربیت کا ایک انداز ہے۔ ہم اپنے سینئر اہلِ قلم سے بجا طور پر یہ امید وابستہ کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اپنی تحریروں کے ساتھ اپنے علم سے استفادہ کرنے کے مواقع بھی بہم پہنچائیں گے۔ یہ عمل ناقدین کے لئے بھی راہنما ثابت ہو گا۔

رسمی طریقہء کار کے طور پر لائحہء عمل کا ایک خاکہ پیشِ خدمت ہے۔ اس کو حتمی کا درجہ اس وقت ملے گا جب ہمارے سینئر اہلِ قلم اور قارئین اس پر اپنے اطمینان کا اظہار کر دیں گے۔ اس میں بہتری کی غرض سے کچھ بڑھایا گھٹایا جانا بالکل فطری بات ہے۔ ہماری کوشش رہے گی کہ آپ کی آراء اور مشوروں کے مطابق اس رسمی لائحہء عمل میں ترامیم کرتے جائیں۔

۔1۔ زمرے کا نام ہے "صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لئے"
۔2۔ اس میں ہر پیش کردہ فن پارے کے لئے ایک دھاگا شروع کیا جائے اور اس کا عنوان غزل کی صورت میں اس کا پہلا مصرع اور نظم یا نثری فن پارے کے لئے اس کا عنوان ہو گا۔ شاعر اور مصنف کا نام بھی شاملِ عنوان ہو گا۔
۔3۔ سب سے پہلا اندراج متعلقہ فن پارہ ہو گا۔ اس کے بعد احباب کے تبصرے ہوں گے۔ صاحبِ نگارش خاموشی سے جملہ احباب کی گفتگو سے لطف اندوز ہوں گے۔ تبصرہ نگار خندہ پیشانی سے ایک دوسرے سے اتفاق یا عدم اتفاق کا اظہار کر سکیں گے اور مناظراتی صورتِ حال پیدا نہیں ہونے دیں گے۔ اگر ایک دوست آپ کی بات سے کسی طور متفق نہیں ہوتے تو آپ خاموشی اختیار کر سکتے ہیں۔ قارئین کو جو نقطہء نظر اچھا لگے گا، اپنا لیں گے۔
۔4۔ سیاسی اور مسلکی مباحث سے گریز کیجئے کہ یہ دونوں بہت حساس موضوعات ہیں اور کم و بیش ہر شخص ان معاملات میں کسی نہ کسی سطح پر جذباتی ضرور ہوتا ہے۔ بہ این ہمہ ہمیں اسلام کی بنیادی تعلیمات، اللہ اور رسول اور بزرگان کا احترام ہمیشہ اور ترجیحاً ملحوظ رکھنا ہو گا۔ ہماری دوسری ترجیح پاکستان، نظریہء پاکستان اور ملکی سالمیت اور وقار ہے۔ اور اس میں مسلمہ بزرگانِ وطن کا احترام بھی شامل ہے۔
۔5۔ اصنافِ سخن پر کوئی قید نہیں لگائی جائے گی۔ کوئی دوست اگر کسی خاص صنف (نثری نظم؛ وغیرہ) پر اپنے تحفظات رکھتے ہیں تو ان کو بیان کر دیں اور پھر مباحث سے الگ ہو جائیں۔
۔6۔ تنقید کو متوازن رکھنے میں اپنا کردار خوبی سے ادا کریں اور دوسروں کو اپنے علم سے استفادہ کرنے کا موقع دیں۔ پیش کردہ فن پارے کے محاسن، معائب، ادب میں ان کا مقام (جہاں تک آپ متعین کر سکیں)، کسی خاص ادبی رویے یا مکتبہء فکر سے اس کا تعلق، اس کی اسلوبیاتی، لسانی، فنی خوبیاں اور خامیاں اور ان کی اہمیت ۔۔۔ اور مزید جو آپ مناسب سمجھیں ضرور بیان کریں۔ مناظرت کی بات پہلے ہو چکی۔
۔7۔ اس ساری گفتگو کے لئے ایک مدت مقرر کر دی جائے، مثلاً ایک ہفتہ، دس دن، پندرہ دن؛ اور اس کے بعد صاحبِ تخلیق اپنی رائے کا اظہار کریں۔ یہ اظہار رسمی ہو گا یا غیر رسمی؛ یہ بات صاحبِ تخلیق پر چھوڑ دی گئی ہے۔
۔8۔ گفتگو کو صاحبِ صدارت کی عملاً ضرورت نہیں ہے۔ ہاں، نظامت اور گفتگو کو مفید راستے دینے کی ذمہ داری جناب ایوب ناطق کی ہو گی۔
۔9۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور مفید کاموں کی طرف ہماری راہ نمائی فرمائے۔ آمین! یا رب العالمین!
۔۔۔۔۔۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
بہت خوبصورت خیال ہے اور ہم مکمل طور پر اس کی حمایت کرتے ہیں۔ صرف ایک چھوٹی سی گزارش پیشِ خدمت ہے۔

کسی بھی عام تنقیدی نشست کے لیے تو نثر کے ساتھ ساتھ نظم بھی اس کا ایک ضروری جزو ہوتا ہے لیکن اردو محفل کی بزمِ سخن میں اصلاحِ سخن کا زمرہ بھی موجود ہے جس میں پیش کی جانے والی ہر منظوم کاوش تنقید کے مراحل سے گزرتی ہے۔ اگر اس مجوزہ تنقیدی نشست کو صرف نثر تک محدود کردیا جائے تو کیسا رہے؟
 

ایوب ناطق

محفلین
  • ۔2۔ اس میں ہر پیش کردہ فن پارے کے لئے ایک دھاگا شروع کیا جائے اور اس کا عنوان غزل کی صورت میں اس کا پہلا مصرع اور نظم یا نثری فن پارے کے لئے اس کا عنوان ہو گا۔ شاعر اور مصنف کا نام بھی شاملِ عنوان ہو گا۔
  • ۔5۔ اصنافِ سخن پر کوئی قید نہیں لگائی جائے گی۔
  • میری اپنی ذاتی رائے تو کسی قسم کی قید نہ لگائے جانے کی ہے' باقی احباب کی رائے لیتے ہیں
 

ابن رضا

لائبریرین
خوب است۔ اس طرح ہم سے مبتدی بھی مستفید ہو سکیں گے۔

ٹائپو درست کرلیں
" صلائے عام ہے یارانِ نقطہ داں کے لئے"

نکتہ
 
بہت خوبصورت خیال ہے اور ہم مکمل طور پر اس کی حمایت کرتے ہیں۔ صرف ایک چھوٹی سی گزارش پیشِ خدمت ہے۔

کسی بھی عام تنقیدی نشست کے لیے تو نثر کے ساتھ ساتھ نظم بھی اس کا ایک ضروری جزو ہوتا ہے لیکن اردو محفل کی بزمِ سخن میں اصلاحِ سخن کا زمرہ بھی موجود ہے جس میں پیش کی جانے والی ہر منظوم کاوش تنقید کے مراحل سے گزرتی ہے۔ اگر اس مجوزہ تنقیدی نشست کو صرف نثر تک محدود کردیا جائے تو کیسا رہے؟

ایک گزارش کروں ۔۔ اصلاحِ سخن بالکل مختلف بات ہے۔
 
خوب است۔ اس طرح ہم سے مبتدی بھی مستفید ہو سکیں گے۔

ٹائپو درست کرلیں
" صلائے عام ہے یارانِ نقطہ داں کے لئے"

نکتہ

یہاں درست لفظ "نکتہ" ہے جہاں تک مجھے معلوم ہے۔ متن کے اندر نمبر شمار 1 میں درست لکھا ہے۔
 
ٹائپو درست کرلیں
" صلائے عام ہے یارانِ نقطہ داں کے لئے"

نکتہ

یہاں درست لفظ "نکتہ" ہے جہاں تک مجھے معلوم ہے۔ متن کے اندر نمبر شمار 1 میں درست لکھا ہے۔

جی استادِ محترم مراسلے کے آخر میں اسی طرف اشارہ کیا ہے۔

تدوین کردی ہے جناب
 
موقعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میں جناب استاد محترم محمد یعقوب آسی سے گزارش کرتا ہوں کہ اس کارِ خیر کا آغاز آپ اپنے کلام سے فرما دیں تو لڑی میں جان پڑ جائے

جو حکم جناب۔ غزل کے لئے نیا دھاگا بنانا ہو گا، آپ بنا دیجئے میں کچھ دیر میں پیش کئے دیتا ہوں
 
موقعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میں جناب استاد محترم محمد یعقوب آسی سے گزارش کرتا ہوں کہ اس کارِ خیر کا آغاز آپ اپنے کلام سے فرما دیں تو لڑی میں جان پڑ جائے

حسبِ حکم ایک تقریباً تازہ غزل پیش ہے۔ احباب گفتگو فرمائیں۔

غزل برائے نقد و نظر
از محمد یعقوب آسی
گفتہ: 5 اکتوبر 2014 ۔ کل پانچ شعر۔


1
آنا تو انہیں تھا، پہ نہیں آئے تو کیا ہے
اشکوں نے بھگوئے بھی ہیں کچھ سائے تو کیا ہے
2
ان سے بھی محبت کا تو انکار نہ ہو گا
اک بات اگر لب پہ نہیں لائے تو کیا ہے
3
غمزے کو روا ہے کہ ہو اغماض پہ ناخوش
فرمائے تو کیا ہے جو نہ فرمائے تو کیا ہے
4
کم کوش! تجھے اس سے سروکار؟ کہ خود کو
تاریخ جو سو بار بھی دہرائے تو کیا ہے
5
جو اونچی فضاؤں میں اُڑے گا وہ گرے گا
اک فرش نشیں گِر بھی اگر جائے تو کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔
 
خوب غزل ہے حضور :)
کیا سادگی اور روانی ہے
جو اونچی فضاؤں میں اُڑے گا وہ گرے گا
اک فرش نشیں گِر بھی اگر جائے تو کیا ہے
درج بالا شعر بلاشبہ حاصل غزل ہے
اللہ کرے زور قلم زیادہ
 

ابن رضا

لائبریرین
استادِ محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب کی مذکور غزل پر نقد و نظر کی استعداد تو خاکسار میں نہیں تاہم از راہِ علم ایک سوال کی جسارت کرنا چاہوں گا۔
جو اونچی فضاؤں میں اُڑے گا وہ گرے گا
اک فرش نشیں گِر بھی اگر جائے تو کیا ہے

اونچی فضا میں اڑنے والے یقینا" جب گرتے ہیں تو ان کو زیادہ نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے نسبتا" جو اہلِ فرش کو ہو سکتا ہے تو مصرع اولیٰ میں پیش نظر امر "نقصان" ہے یا "گرنا"؟ کیونکہ گرتے تو دونوں ہی ہیں۔مزید یہ کہ اہلِ فرش بھی جب حدِ رفتار سے تجاوز کرتے ہیں تو کم و بیش اُسی انجام سے دوچار ہوتے ہیں جس سے کہ اہلِ فضا؟ مراعات انظیر کے اس حوالے کی بابت اہل نظر کیا فرماتے ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
واہ بہت سادگی سے لطافتوں کو گرفت میں لیا ہے ہمارے آسی بھائی نے۔ایک نئی غزل بھی میسر آئی۔
البتہ مجھے لگا کہ پانچویں شعر کا پہلا مصرع شعرکے لطف کو مزید نکھارنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
قلم اگر حدود ادب سے متجاوز ہو تو برملا اظہار کر دیا جائے کہ کوئی گستاخی نہ ہو۔
 
ابن رضا فزکس کا سیدھا سادھا اصول ہے کہ جو چیز جتی بلندی سے گرے گی اُسکو اُتنی ہی شدید ضرب پہنچے گی جبکہ فرش نشین تو بے چارے گرتے ہی رہتے ہیں :)
اس میں بات رفتار کی نہیں بلندی کی ہے
کیا فرماتے ہیں اس بارے میں سید عاطف علی صاحب؟
 
Top