نفس نفس سَر بسر پریشاں، نظر نظر اِضطراب میں ہے - سرور عالم راز سرور

کاشفی

محفلین
غزل
(سرور عالم راز سرور)

نفس نفس سَر بسر پریشاں، نظر نظر اِضطراب میں ہے
مگر وہ تصویرِ حسنِ معنی، نقاب میں تھی نقاب میں ہے

کوئی بتائے کہ فرق کیسا یہ عاشقی کے نصاب میں ہے
مرے سوالوں میں کب تھا آخر وہ سب جو اُن کے جواب میں‌ ہے

مزہ نہ زہدوثواب میں ہے، نہ لُطف جام و شراب میں ہے
"غم جُدائی سے جان میری عجب طرح کے عذاب میں ہے
" (جراءت)

نہ منہ سے بولو، نہ سر سے کھیلو، عجیب دستور ہے تمہارا
سلام لینے کا یہ طریقہ تمہی کہو کس کتاب میں ہے؟

مِیانِ خواب و خیال و حسرت، تلاش کے لاکھ مرحلے تھے
رہِ محبت میں‌ کامیابی بتائیے کس حساب میں ہے؟

کشاکش و رنجِ ہجر، توبہ! کسے تمنائے وصل ہے اب؟
زہے محبت، مرا تخیل! جو خود شناسی کے باب میں ہے

تماشہء بود و ہست اصلِ حیات ہے تو حیات کیا ہے؟
جو بات اب تک حجاب میں تھی، وہ بات اب بھی حجاب میں‌ ہے!

سحر گذیدہ چراغِ شب تھا بھڑک بھڑک کر جو بجھ گیا ہے
وجود، مانندِ دُود میرا، طوافِ بزمِ خراب میں ہے!

زمانہ بیزار تجھ سے سرور، تو آپ بیزار زندگی سے
کوئی خرابی تو ہے یقیناً جو تجھ سے خانہ خراب میں ہے!
 

مغزل

محفلین
کیا کہنے کاشفی بھیا واہ سبحان اللہ ، خوش رہیں جناب

بس گزارش:

سلام لینے کا یہ طریقہ تمہیں کہو کس کتاب میں ہے؟
’’ تم ہی ‘‘ اسے’’ تمہی ‘‘ بھی لکھا جاتا ہے ۔

وجود، مانندِ دُود، میرا طوافِ بزمِ خراب میں ہے!
وقوف کا مسئلہ ہے ۔
وجود، مانندِ دُودمیرا، طوافِ بزمِ خراب میں ہے!
شکریہ
 

کاشفی

محفلین
کیا کہنے کاشفی بھیا واہ سبحان اللہ ، خوش رہیں جناب

بس گزارش:

سلام لینے کا یہ طریقہ تمہیں کہو کس کتاب میں ہے؟
’’ تم ہی ‘‘ اسے’’ تمہی ‘‘ بھی لکھا جاتا ہے ۔

وجود، مانندِ دُود، میرا طوافِ بزمِ خراب میں ہے!
وقوف کا مسئلہ ہے ۔
وجود، مانندِ دُودمیرا، طوافِ بزمِ خراب میں ہے!
شکریہ

بیحد شکریہ میمی بھائی۔۔۔۔:happy: ۔۔۔ٹھینکس۔۔۔:grin:
 
Top