نغمہءِ بے صدا-ملک عدنان احمد

فقط ایک "نغمہءِ بے صدا"
فقط ایک جذبہءِ بے ریاء
کسی کان نے جو سنا نہیں
کسی آنکھ کو جو دِکھا نہیں
وہ تجھے سنائی بھی دے تو کیوں؟
وہ تجھے دکھائی بھی دے تو کیوں؟

مرے ہم نشیں، مرے ہم نوا!
مری ذات سے تری ذات تک
یہ جو ہاتھ بھر کا ہے فاصلہ
یہ ہے دلدلوں سے بھرا پڑا
کئی راہزن بھی ہیں گھات میں

مرے رہنما مرے راہبر!
کسی راستے کی تو دے خبر
کسی راستے کا تو دے پتہ
مجھے اتنی بات کبھی بتا
کہ ہوئی وہ زہر تو کیوں ہوئی؟
جو مٹھاس تھی تری بات میں
وہ تری وفا کا ثبوت تھی
وہ جو باس تھی ترے ہات میں
کہیں کھو گئی وہ مٹھاس بھی
کہیں گم ہوئی ہے وہ باس بھی

نہیں آیا لب پہ مرے گِلہ
میں تو چاہ کر بھی نہ کہہ سکا
مری آنکھ سے ہے ٹپک پڑا
ہے مرے گلے میں ہی رِندھ گیا
فقط ایک جذبہءِ بے ریاء
فقط ایک" نغمہءِ بے صدا"

(ملک عدنان احمد)
 
بہت عمدہ ۔۔۔۔۔۔۔

نہیں آیا لب پہ مرے گِلہ
میں تو چاہ کر بھی نہ کہہ سکا
مری آنکھ سے ہے ٹپک پڑا
ہے مرے گلے میں ہی رِندھ گیا

اس ایک مصرعے کو مزید نکھار لیجئے تو سونے پر سہاگا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کسی آنکھ کو جو دِکھا نہیں۔ ۔
یہاں دکھنا کا استعمال شعر کے شایاں نہیں لگا۔اسی طرح بھرا پڑا اگر چہ درست ہے لیکن شعر کے لحاظ سے بھرا ہوا ہو تو بہتر ہے۔مثلاً ۔کسی آنکھ میں جو بسا نہیں
تھوڑ ی سی محاوراتی نظر ثانی اگر ہو تو اور نکھر جائے ۔مثلا۔ً ہاتھ بھر۔ کچھ شستہ نہیں وغیرہ ۔دو قدم بہتر ہو سکتا ہے ۔ باقی نظم بہت اچھی لگی ۔
 
کسی آنکھ کو جو دِکھا نہیں۔ ۔
یہاں دکھنا کا استعمال شعر کے شایاں نہیں لگا۔اسی طرح بھرا پڑا اگر چہ درست ہے لیکن شعر کے لحاظ سے بھرا ہوا ہو تو بہتر ہے۔مثلاً ۔کسی آنکھ میں جو بسا نہیں
تھوڑ ی سی محاوراتی نظر ثانی اگر ہو تو اور نکھر جائے ۔مثلا۔ً ہاتھ بھر۔ کچھ شستہ نہیں وغیرہ ۔دو قدم بہتر ہو سکتا ہے ۔ باقی نظم بہت اچھی لگی ۔
بہت بہت شکریہ جناب۔ مبتدی ہوں لیکن درگزر کے بجائے ایسے مثبت تجزیے کا ہی متمنی رہتا ہوں۔ میں دوبارہ دیکھ لیتا ہوں اسے۔سلامت رہیے
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت خوب اچھی کوشش. تاہم. یہ مصرعے مماثل ہیں
ﻣﯿﺮﮮ ﭼﺎﺭﮦ ﮔﺮ، ﻣﯿﺮﮮ ﭼﺎﺭﮦ ﮔﺮ

ﻣﯿﺮﮮ ﮨﺎﺗﮫ ﺳﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﮨﺎﺗﮫ ﺗﮏ
ﻭﮦ ﺟﻮ ﮨﺎﺗﮫ ﺑﮭﺮ ﮐﺎ ﺗﮭﺎ ﻓﺎﺻﻠﮧ

ﮐﺌﯽ ﻣﻮﺳﻤﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺪﻝ ﮔﯿﺎ
ﺍﺳﮯ ﻧﺎﭘﺘﮯ ﺍﺳﮯ ﮐﺎﭨﺘﮯ
ﻣﯿﺮﺍ ﺳﺎﺭﺍ ﻭﻗﺖ ﻧﮑﻞ ﮔﯿﺎ
ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺲ پہ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﻧﻘﺶِ ﭘﺎ
ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ہی ﻭﮦ ﺭﮦ ﮔﺰﺭ
ﻣﯿﺮﮮ ﭼﺎﺭﮦ ﮔﺮ، ﻣﯿﺮﮮ ﭼﺎﺭﮦ ﮔﺮ
ﻣﯿﺮﮮ ﺩﺭﺩ کی ﺗﺠﮭﮯ ﮐﯿﺎ ﺧﺒﺮ
یہ ﺟﻮ ﺭﯾﮓ ﺩﺷﺖ ﻓﺮﺍﻕ ہے
ﻣﯿﺮﮮ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﭽﮭﯽ ﮨﻮﺋﯽ
ﮐﺴﯽ ﻣﻮﮌ پہ یہ ﺭُﮐﮯ کہیں
یہ ﺟﻮ ﺭﺍﺕ ہے ﻣﯿﺮﮮ ﭼﺎﺭ ﺳﻮ
ﻣﮕﺮ ﺍﺱ کی ﮐﻮﺋﯽ ﺳﺤﺮ ﻧﮩﯿﮟ
ﻧﮧ ﭼﮭﺎﻭﮞ ہے ﻧﮧ ﺛﻤﺮ ﮐﻮﺋﯽ
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭼﮭﺎﻥ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺷﺠﺮ ﺷﺠ
 
بہت خوب اچھی کوشش. تاہم. یہ مصرعے مماثل ہیں
ﻣﯿﺮﮮ ﭼﺎﺭﮦ ﮔﺮ، ﻣﯿﺮﮮ ﭼﺎﺭﮦ ﮔﺮ

ﻣﯿﺮﮮ ﮨﺎﺗﮫ ﺳﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﮨﺎﺗﮫ ﺗﮏ
ﻭﮦ ﺟﻮ ﮨﺎﺗﮫ ﺑﮭﺮ ﮐﺎ ﺗﮭﺎ ﻓﺎﺻﻠﮧ

ﮐﺌﯽ ﻣﻮﺳﻤﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺪﻝ ﮔﯿﺎ
۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭼﮭﺎﻥ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺷﺠﺮ ﺷﺠ

بلاتکلف، میرا خیال ہے کہ ۔۔ دوسرے مصرعے کا ’’ہاتھ بھر‘‘ فاصلے کی مقدار ہے اور وہ بھی تھوڑی سی۔ پہلے مصرعے میں میرا ہاتھ اور تیرا ہاتھ ملن کی شدید خواہش ہے (شاعر کے ذہن میں اللہ جانے کیا ہے)۔اس لفظی مماثلت میں معنوی تنوع ہے۔
 
بلاتکلف، میرا خیال ہے کہ ۔۔ دوسرے مصرعے کا ’’ہاتھ بھر‘‘ فاصلے کی مقدار ہے اور وہ بھی تھوڑی سی۔ پہلے مصرعے میں میرا ہاتھ اور تیرا ہاتھ ملن کی شدید خواہش ہے (شاعر کے ذہن میں اللہ جانے کیا ہے)۔اس لفظی مماثلت میں معنوی تنوع ہے۔
ابن رضا بھائی ان دو مصرعوں کی مماثلت ایک اور نظم سے بتا رہے ہیں۔ یقینا ایسا ہی ہے۔ تو ایسے میں کیا کرنا مناسب ہوگا، ان دو مصرعوں کو واوین میں لکھ کر اسے فروگذاشت کیا جا سکتا ہے ؟
 
ابن رضا بھائی ان دو مصرعوں کی مماثلت ایک اور نظم سے بتا رہے ہیں۔ یقینا ایسا ہی ہے۔ تو ایسے میں کیا کرنا مناسب ہوگا، ان دو مصرعوں کو واوین میں لکھ کر اسے فروگذاشت کیا جا سکتا ہے ؟

اس بات کا مجھے علم نہیں تھا۔ اگر مذکورہ نظم بھی آپ کی ہے تو پھر واوین کی ضرورت نہیں۔
 
’’میں اکثر کہا کرتا ہوں‘‘ ۔۔۔۔۔۔ اور واقعی یہ جملہ میں اکثر کہا کرتا ہوں!
تو کیا ہر جگہ اس کو واوین میں لکھوں گا؟ نہ جی نہ! ہم سے یہ نہیں ہونے کا۔
 
شکریہ اور یہ نظم میری نظر سے نہیں گزری، اگر لنک عطا ہوجائے تو۔۔۔۔۔
بہت ڈھونڈی، نیٹ پر موجود نہیں۔ سلام مچھلی شہری کا دیوان بھی کوئی اڑا لے گیا ہے۔ میں نے شعور کے کسی مجلے میں چھپی دیکھی تھی، غالباً 1957 کا شعور! اب ڈھوڈنے پر اگر مل بھی گیا تو نظم اتنی طویل ہے کہ مجھے کم از کم ایک دن صرف یہ سوچنے میں لگ جائے گا کہ ٹائپ کی جائے یا نہیں!
 
اس بات کا مجھے علم نہیں تھا۔ اگر مذکورہ نظم بھی آپ کی ہے تو پھر واوین کی ضرورت نہیں۔
بدقسمتی سے وہ نظم میری نہیں ہے
بہت ڈھونڈی، نیٹ پر موجود نہیں۔ سلام مچھلی شہری کا دیوان بھی کوئی اڑا لے گیا ہے۔ میں نے شعور کے کسی مجلے میں چھپی دیکھی تھی، غالباً 1957 کا شعور! اب ڈھوڈنے پر اگر مل بھی گیا تو نظم اتنی طویل ہے کہ مجھے کم از کم ایک دن صرف یہ سوچنے میں لگ جائے گا کہ ٹائپ کی جائے یا نہیں!
چلیے پھر اسی پر اکتفا کر لیتے ہیں جو اس سے پہلے مراسلے میں آپ نے بتایا کہ یہ نظم اس نظم جیسی ہے۔۔۔ :p
 
’’میں اکثر کہا کرتا ہوں‘‘ ۔۔۔۔۔۔ اور واقعی یہ جملہ میں اکثر کہا کرتا ہوں!
تو کیا ہر جگہ اس کو واوین میں لکھوں گا؟ نہ جی نہ! ہم سے یہ نہیں ہونے کا۔
یہ اچھا منطق ہے، ویسے بھی میں نے کہیں سنا تھا کہ لفظ کسی کی میراث نہیں ;)
 
Top