نعت کی اصلاح درکار ہے۔ اساتذہ نظرِ کرم فرمائیں

امان زرگر

محفلین
متدارک مثمن سالم
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن

وسعتیں جا ملیں حد سے ادراک کی.
رفعتیں بڑھ گئیں عرش سے خاک کی.

دورِ ظلمت چھٹا روشنی ہو گئی.
جب کہ آمد ہوئی شاہِ لولاک کی.

مقصدِ جاں رہا انس و جاں کی فلاح.
مال و دولت نہ ہی فکر پوشاک کی.

کوئی صادق کہے اور کوئی امیں.
دھوم ہر جا مچی رحمتِ پاک کی.

لاج رکھ لی مری آ کے سرکار نے.
جان بخشی ہوئی دلِ بے با ک کی.
 

الف عین

لائبریرین
مطلع بدل دیں۔ معانی واضح نہیں ہو رہے۔ حد کی وسعت؟
آخری مصرع وزن سے خارج ہے۔ بل، یا تو ’یل‘ تقطیع ہوتا ہے، یا دلِ ’دِلّے‘ شد کے ساتھ۔
 

امان زرگر

محفلین
مطلع کی تبدیلی اور آخری مصرع میں مناسب تبدیلی کے حوالے سے رہنمائی تجویز کر دیں تو نوازش ہو گی۔
 

الف عین

لائبریرین
مطلع کی تبدیلی اور آخری مصرع میں مناسب تبدیلی کے حوالے سے رہنمائی تجویز کر دیں تو نوازش ہو گی۔
مطلع تو سمجھ میں نہیں آیا اس لیے کچھ تجویز نہیں کر سکتا۔
اس شعر کے بارے میں مجھ سے ٹائپو ہوئی تھی۔لکھناتھا ’دل یا تو دیل تقیع ہوا ہے یا ’دلّے‘
بہر حال دل کی جگہ ’روح‘ آ سکتا ہے۔
 

امان زرگر

محفلین
مطلع میں یہ بیان کرنے کی کوشش کی ہے کہ اللہ کے نبی کے آنے سے انسانوں میں ادراک(علم) کی وسعت اپنی انتہائی حد کو جا پہنچی۔ اور اللہ کے نبی کے بدولت زمیں کی بلندی و عظمت و رفعت عرش تک جا پہنچی۔ ما بینَ بیتی و ممبری روضتہ ریاض الجنتہ
 
امان اللہ بھائی، اساتذہ کی توجہ تو آپ پر ہے۔ باقی رہا فقیر سو وہ حاضر ہے۔ میں نے ابھی دیکھا ہے کہ آپ نے ایک آدھ بار مجھے پکارا مگر ٹیگ نہ ہونے کے باعث مجھے اطلاع نہیں ہوئی۔ ان دنوں مصروفیات بھی کچھ ایسی ہیں کہ احباب کا شاکی ہونا فطری ہے۔
بہرحال، معروضات پیشِ خدمت ہیں۔
وسعتیں جا ملیں حد سے ادراک کی.
رفعتیں بڑھ گئیں عرش سے خاک کی.
بہت خوب صورت خیال ہے۔ بے حد پسند آیا۔ مگر الف عین صاحب کا اعتراض بھی لائقِ اعتنا ہے کیونکہ بیان بہرحال کسی قدر مغلق ہے۔ بہتر کر سکیں تو ٹھیک ورنہ یوں بھی بہتوں سے اچھا ہے۔
دورِ ظلمت چھٹا روشنی ہو گئی.
جب کہ آمد ہوئی شاہِ لولاک کی.
اچھا۔
مقصدِ جاں رہا انس و جاں کی فلاح.
مال و دولت نہ ہی فکر پوشاک کی.
اس کے مصرعِ اولیٰ میں کا آخری رکن یعنی عروض مسبغ ہے۔ اس کے متعلق میری رائے یہ ہے:
سالم بحر میں تسبیغ یا اذالہ وارد نہیں ہو سکتے۔ بالفاظِ دیگر یہ زحافات کسی دوسرے زحاف کی موجودگی ہی میں آئیں گے۔
اس صورت میں مصرعِ اولیٰ جو ایک حرفِ موقوف پر ختم ہو رہا ہے، ناپسندیدہ ہے۔ یہ رعایت جدید شعرا نے زبردستی لے لی ہے اور اس طرح کے مصرعے کہا کرتے ہیں مگر انھوں نے اور بھی بہت سی ناروا رعایتیں لے رکھی ہیں۔ بہتر ہے کہ ان کا تتبع نہ کیا جائے۔
اچھی بات ہو گی کہ آپ اصلاحِ سخن کے زمرے میں جو جو باتیں پہلے کہی گئی ہیں ان کا بنظرِ غائر مطالعہ کرتے رہا کریں۔
دوسرے مصرع میں نہ ہی کا ٹکڑا محاورے کے اعتبار سے ساقط ہے۔ یوں بھی یہ مصرع کچھ ایسا اچھا معلوم نہیں ہوتا۔ اسے بدلنے کی کوشش کیجیے۔
کوئی صادق کہے اور کوئی امیں.
دھوم ہر جا مچی رحمتِ پاک کی.
اچھا۔
لاج رکھ لی مری آ کے سرکار نے.
جان بخشی ہوئی دلِ بے با ک کی.
قبلہ اعجاز صاحب کا اعتراض جائز ہے۔ اس کے مصرعِ ثانی کی تقطیع بحر میں نہیں ہوتی۔
 
Top