نعت ریسرچ سینٹر کی نئی کتابیں

Rashid Ashraf

محفلین
نعت ریسرچ سینٹر کے تحت جناب صبیح رحمانی نے چار عمدہ کتابیں شائع کی ہیں۔ جریدہ نعت رنگ کا پہلا شمارہ اپریل 1995 میں شائع ہوا جبکہ 2002 میں اقلیم نعت کے زیر اہتمام کراچی میں نعت ریسرچ سینٹر کا عمل میں آیا ۔ نعت ریسرچ سنیٹر کی شاخیں بھارت اور لندن میں بھی قائم ہوچکی ہیں ۔

کتابوں کی تفصیل اس طرح سے ہے:

اول: نعتیہ ادب کے تنقیدی نقوش
اس کتاب کے مصنف پروفیسر محمد اکرم رضا ہیں۔پروفیسر صاحب ابتدائیے میں لکھتے ہیں: ’’ جب محسوسات کی پاکیزہ اور مقدس دنیا میں فقط خوشنودی رسول (ص) کا حسن جلوہ ریز ہو تو پھر نعت کہتے ہوئے غلطی کا گمان نہیں ہوتا۔اگر کبھی تمام تر احتیاط کے باوجود احتیاط کا دامن ہاتھ سے چھوٹ جائے تو پھر کسی صاحب فکر کے توجہ دلانے پر بلا تاخیر رجوع کرنے اور فکری شاہل سے دلان فکر کی آلودگی دور کرنے کا اہتمام مجبورا نہیں ،بصد شوق کیا جاتا ہے۔ تنقید و تحقیق کا مطلب تنقیص یا عیب جوئی نہیں بلکہ اصل حقیقت نعت کی شاہراہ پر چلنے والوں کی رہنمائی ہے۔ بعض ناقدین کی فکری سوئی فقط اس بات پر اٹکی ہے کہ جب صنف نعت اتنی ہی پاکیزہ اور مقدس ہے تو اس پر تنقید کیسے ہوسکتی ہے۔اس طور وہ نعت گو کو تقدس مابی کا لبادہ اوڑھا کر اسے ادب کی بلند ترین مسند پر بٹھا دیتے ہیں۔ حقیقت میں ہمارا مقصد نعت گوکے مقام و مرتبہ پر حرف زنی نہیں بلکہ نعت پارے کے مواد، مفہوم اور ہیت کے اچھے برے پہلوؤں کی جانچ کرنا ہے تاکہ نعت گو شاعر ایسی غلطی کا ارتکاب نہ کر پائے بلکہ ہر آن اس پیغام کو پیش نظر رکھے

قران سے میں نے لذت گوئی سیکھی
یعنی رہے احکام شریعت ملحوظ

پروفیسر محمد اکرم رضا ایک جگہ لکھتے ہیں

’’ نعت گو شعرا کی تعداد فکر و بخیل سے زیادہ ہوئی تو تنقید نعت کا تصور وقت کا تقاضا بن کر ابھرا۔ اگر تنقید و تحقیق کا پرچم اپنے وجود کا احساس نہ دلاتا تو رطب و یابس کے نام پر لغت میں وہ کچھ آنے لگتا جو کسی صاحب ایمان کو گوارا نہ تھا۔خصوصی داد و تحسین کے مستحق ہیں سید صبیح رحمانی جنہوں نے مجلہ نعت رنگ کا پہلا شمارہ ہی تنقید نعت کے موضوع پر منظر عام پر لا کر سب کو چونکا دیا۔ صبیح رحمانی نے خود کو نعت رنگ کی اشاعت تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ تنقیدی ذوق سے آراستہ نعت نگاروں کے دامان تخلیق سے تنقید نعت کے ادبی شہ پارے برآمد کر کے ان کے شایان شان اشاعت کا اہتمام کیا۔ زیر تذکرہ تصنیف ’نعتیہ ادب کے تنقیدی نقوش‘ بھی جناب رحمانی کی جرات آزمائیوں کا شاخسانہ ہے۔ ‘‘

کتاب میں نعت پر تنقید و تبصرے کے تعلق سے مختلف مشاہیر کی آراء شامل کی گئی ہیں:
حضرت احمد رضا خان محدث بریلوی فرماتے ہیں: ’ حقیقتا نعت شریف لکھنا نہایت مشکل کام ہے۔اس میں تلوار کی دھار پر چلنا پڑتا ہے۔اگر بڑھتا ہے تو الوہیت میں پہنچ جاتا ہے اور کمی کرتا تو تنقیص ہوتی ہے۔‘‘
ڈاکٹر عاصی کرنالی کہتے ہیں : ’’ کبھی کبھی ہم حضور (ص) کی توصیف افراط تفریط کا باعث ہوجاتے ہیں۔کبھی تو کسر شان کا یہ انداز کہ انہیں اپنے جیسا بشر سمجھتے ہیں اور کبھی ازراہ مبالغہ انہیں اللہ کی مخصوص صفات اور اختیارات کا حامل قرار دیتے ہیں۔ اللہ کے پردے میں وحدت کے سوا کچھ نہیں۔ اس لیے سب کچھ حضور (ص) سے ہی مانگنا ہے۔ کیا نعت کے ایسے مضامین قران اور سنت کے مزاج کے مطابق اور دانش و معرفت کے اصول و اخلاق سے مناسبت رکھتے ہیں؟ ‘‘

پروفیسر شفقت رضوی کتاب ’ نعت رنگ کا تجزیاتی تنقیدی مطالعہ‘ میں لکھتے ہیں: ’’ اردو صحافت میں نعت کا جائزہ لیتے ہوئے تیزی سے بلندیوں کو طے کرنے والے نعت رنگ کا خصوصی تفصیلاتی جائزہ لیا گیا۔ مدیر نعت رنگ نے بلاشبہ تنقید نعت کے چراغ جلائے ہیں اور ہر قسم کے تعصبات اور ادبی چشمک سے بالا تر رہنے کی کوشش کی ہے۔‘‘

دوم : سرکار کے قدموں میں
Reverence Unto His Feet
Translator: Sarah Kazmi
Second Print- 2012
Designed Printed By Fazlee Sons-Karachi
Publisher: Naat Research Center

سارہ کاظمی ایک نوجوان شاعرہ اور ادیبہ ہیں ۔لاہور یونیورسٹی میں انگریزی کی لکچرر ہیں۔پنجاب یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ایم فل کررہی ہیں۔ نعت سے بے پناہ شوق رکھنے کے باعث انہوں نے سید صبیح رحمانی کی نعتوں کا انگریزی میں ترجمہ کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔
اس در کی سلامی نے مجھ کو وہ کیف دوامی بخشا ہے
اب جس کے اثر سے شام و سحر دل وجد میں ہے، جاں وجد میں ہے
Offering salutation at his gate, has granted an ecstasy that perpetuates
Whose influence silhouettes in my evening and days, heart entranced self entranced


سوم : مرقع چہل حدیث (منظوم فارسی،اردو،پنجابی ترجمانی اور انگریزی ترجمے کے ساتھ)
: پروفیسر جاوید اقبال اپنی اس کتاب کی وجہ تالیف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ بعث کے ابتدائی دنوں کی بات ہے کہ رسول پاک (ص) کے حضور جبرئیل علیہ السلام کلام حق لے کر آئے۔آپ (ص) نے وحی کو جلدی جلدی یاد کرنا شروع کردیا مبادا بھول جائیں۔اللہ تعالی نے فرمایا صرف غور سے سنتے رہیئے،اس کلام کو پڑھوانا اور یاد کرانا ہمارے ذمے ہے۔ حضور (ص) بعض قرانی مقامات کی وضاحت اسی وقت چاہتے تھے۔اس پر اللہ تعالی نے فرمایا: ترجمہ: اس کا مطلب سمجھا دینا بھی ہمارے ذمے ہے۔
قران پاک میں ہر بات کی مکمل تشریح موجود نہیں بلکہ وہ الگ سے حضور (ص) کو سمجھائی گئی۔آپ (ص) کی ہر بات تابع الہامی ہوتی ہے۔ جب حضور (ص) نے یہ فرمایا کہ جو شخص چالیس حدیثیں یاد کرے گا ،انہیں محفوظ کرے گا اور دوسروں تک پہنچائے گا، اسے قیامت کے دن علماء اور فقہا کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ اس فرمان اقدس کے تحت ابتدا ہی سے ایسی چالیس احادیث کا انتخاب ہوتا رہا جو مختصر ہوں اور آسانی سے یاد ہوجائیں۔چناچہ اربعین کا سلسلہ چل نکلا۔ اربعین اس مجموعہ احادیث کو کہتے ہیں جس میں چالیس حدیثیں کسی مناسبت سے یکجا کی جائیں۔‘‘

چہارم۔ نعت شناسی
اس کتاب کے مصنف ڈاکٹر ابو الخیر کشفی ہیں اور اسے ڈاکٹر داؤد عثمانی نے مرتب کیا ہے۔ ڈاکٹر داؤد عثمانی لکھتے ہیں:
’’ استاد محترم ڈاکٹر سید ابوالخیر کشفی نے تفہیم قران و حدیث اور مختلف موضوعات پر فکر انگیز مضامین لکھے۔ اخبارات میں کالم لکھے۔غزلیں اور نظمیں کہیں۔ سفرنامے لکھے، لسانیات پر لکھا، بچوں اور نوخواندہ بالغوں کے لیے لکھا۔ درسی کتاب کے حوالے سے بھی آپ کی خدمات لائق تحسین ہیں۔ لیکن ذکر مصطفی (ص) سے آپ کا قلبی اور روحانی تعلق ہمیشہ سے گہرا رہا ہے۔ آپ نے سیرت نبی پر کتابیں لکھیں، نعتیں کہیں۔سو کے قریب نعتیہ مجموعوں پر پیش لفظ، مقدمے اور تقا ریظ لکھیں اور نقد نعت کے حوالے سے بھی کئی مضامین لکھ کر نعت شناسی اور نعت فہمی کے نئے در وا کیے۔ پچھلی تین دہائیوں سے پاکستان کے ادبی منظر نامے پر شاعری کا نعتیہ آہنگ گونج رہا ہے۔ نعتیہ تخلیقات جب زیور طباعت سے آراستہ ہونے لگیں تو حرف و صوت کی اس عقیدت آمیز یک جائی میں ادبی محاسن تلاش کرنے اور نواردان بساط نعت کی حوصلہ افزائی کرنے والوں میں کشفی صاحب پیش پیش نظر آئے۔ادبی قد و قامت کے حوالے سے کشفی صاحب ہی واحد نقاد تھے جو نعتیہ ادب کی ترویج و اشاعت میں اپنی قابل قدر ادبی رائے کے ذریعے ناقد ہائے بے زمام کو سوئے قطار لانے کی سعی فرماتے رہے۔‘‘

نعت ریسرچ سینٹر کا پتہ یہ ہے:
بی۔ ۵۰۔ سیکٹر ۱۱ اے۔نارتھ کراچی۔۷۵۸۵۰

جناب صبیح رحمانی اس بات کے خواہش مند ہیں کہ اگر کسی کرم فرما کے پاس فن نعت گوئی کے تعلق سے کوئی نادر کتاب موجود ہے تو اسے نعت ریسرچ سینٹر کے مندرجہ بالا پتے پر ارسال کردیں، کتاب کی اشاعت کو ممکن بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔ کتاب ارسال کرنے سے قبل ذیل میں درج ای میلز پر رابطہ کیا جاسکتاہے:
naatrcgmail.com
naatrangyahoo.com

نعت گوئی کے فن سے متلعق صبیح رحمانی کی نگرانی میں انٹرنیٹ پر چار ویب سائٹس دستیاب ہیں:
www.sabihrehmani.com
www.naatresearchcenter.com
www.naatrang.net
www.visaaleyar.com
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ۔
انٹر نیٹ روابط کام نہیں کر رہے، سوائے نعت رنگ کے جو مدینہ نیٹ ورک کے لنک پر جاتا ہے۔
 
Top