نعت، اساتذہ سے اصلاح کی درخواست

امان زرگر

محفلین
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فاعلاتن مفاعلن فِعْلن

آؤ دل میں اُنہیں بساتے ہیں.
بات کچھ تو چلو بڑھاتے ہیں.
ہوتے ہیں تاجور مقدر کے.
در پہ آقا جنہیں بلاتے ہیں.
منزلِ عشق ہے مدینے میں.
چل اسی سمت چلتے جاتے ہیں.
اپنے غم کی بچشم نم آؤ.
ان کو جا داستاں سناتے ہیں.
روز محشر کوئی کہے کہ چلو.
جام ہاتھوں سے وہ پلاتے ہیں.
 

الف عین

لائبریرین
بحر و اوزان درست ہیں۔
مطلع پسند نہیں آیا۔ بات بڑھانا عموماً منفی ہوتا ہے۔ نعت میں گستاخی نہیں ہو گی؟
ان میں الفاظ کی نشست بدل دیں:
منزلِ عشق ہے مدینے میں.
چل اسی سمت چلتے جاتے ہیں.
۔۔بس اسی اور چلتے جاتے ہیں
کرنے سے اسی سمت میں ’س‘ کی تکرار (عیبِ تنافر) سے بچ جا سکتا ہے۔ ’چل‘ جیسے بھرتی کے لفظ سے ’بس‘ بہتر ہے۔

اپنے غم کی بچشم نم آؤ.
ان کو جا داستاں سناتے ہیں
۔۔نثر شاید یوں ہو گی۔ آؤ، اپنے غم کی داستاں ان کو جا (کر) بچشم نم سناتے ہیں؟؟
لیکن بیانیہ بہت کمزور ہے۔
 

امان زرگر

محفلین
مطلع پسند نہیں آیا۔ بات بڑھانا عموماً منفی ہوتا ہے۔ نعت میں گستاخی نہیں ہو گی؟

آؤ دل میں اُنہیں بساتے ہیں.
را ہیں الفت کی جو دکھاتے ہیں.
ہوتے ہیں تاجور مقدر کے.
در پہ آقا جنہیں بلاتے ہیں.
منزلِ عشق ہے مدینے میں.
بس اسی اور چلتے جاتے ہیں.
حالِ دل کی بچشم نم آؤ.
ان کو جا داستاں سناتے ہیں.
روز محشر کوئی کہے کہ چلو.
جام ہاتھوں سے وہ پلاتے ہیں.


سر آپکے حکم کے مطابق کوشش کی ہے۔۔۔ آپ کی نظرِ کرم کی التجا ہے۔۔
 

الف عین

لائبریرین
حالِ دل کی بچشم نم آؤ
ان کو جا داستاں سناتے ہیں
اب بھی مزا نہیں آیا۔
چشم نم چل، اور اپنے دکھ کی کتھا
بزم میں ان کی جا سناتے ہیں
ایک مشورہ
 

امان زرگر

محفلین
حالِ دل کی بچشم نم آؤ
ان کو جا داستاں سناتے ہیں
اب بھی مزا نہیں آیا۔
چشم نم چل، اور اپنے دکھ کی کتھا
بزم میں ان کی جا سناتے ہیں
ایک مشورہ
چشم نم چل، یہ داستاں دکھ کی
بزم میں ان کی جا سناتے ہیں
 
آخری تدوین:
شکریہ سر الف عین ، کاش آپ کبھی پاکستان آؤ اور قدم بوسی کی سعادت حاصل ہو ہمیں!
بھائی جو حالات چل رہے ہیں، اپنی اپنی جگہ پر دبکے رہو، ہم ادھر کو جائیں یا وہ ادھر کو آئیں، ایسا نہ کہ سب ہی دھر لیے جائیں۔ (مذاق)
اللہ تعالی نے چاہا تو دنیا میں نہیں تو دعا کرو جنت میں اکھٹا فرمادے۔ آمین۔
 

امان زرگر

محفلین
آؤ دل میں اُنہیں بساتے ہیں
را ہیں الفت کی جو دکھاتے ہیں
ہوتے ہیں تاجور مقدر کے
در پہ آقا جنہیں بلاتے ہیں
منزلِ عشق ہے مدینے میں
بس اسی اور چلتے جاتے ہیں
چشمِ نم چل، یہ داستاں دکھ کی
بزم میں ان کی جا سناتے ہیں
روزِ محشر کوئی کہے کہ چلو
جام ہاتھوں سے وہ پلاتے ہیں
 
آؤ دل میں اُنہیں بساتے ہیں
را ہیں الفت کی جو دکھاتے ہیں
ہوتے ہیں تاجور مقدر کے
در پہ آقا جنہیں بلاتے ہیں
منزلِ عشق ہے مدینے میں
بس اسی اور چلتے جاتے ہیں
چشمِ نم چل، یہ داستاں دکھ کی
بزم میں ان کی جا سناتے ہیں
روزِ محشر کوئی کہے کہ چلو
جام ہاتھوں سے وہ پلاتے ہیں
آؤ دل میں اُنہیں بساتے ہیں
عشق کی راہ جو دکھاتے ہیں
 
Top