نازاں ہیں رنگ و بو پہ بہت نودمیدہ پھول - رئیس امروہوی (سلام + غزل)

حسان خان

لائبریرین
نازاں ہیں رنگ و بو پہ بہت نودمیدہ پھول
اے قلبِ داغ داغ! دکھا چیدہ چیدہ پھول

کب ہیں بقدرِ شوق یہ دیدہ شنیدہ پھول
یا رب مجھے نصیب ہوں ناآفریدہ پھول

یہ موسمِ بہار ہے یا موسمِ عزا
غنچے ہیں سینہ چاک، گریباں دریدہ پھول

خود چن لیے مشیتِ پروردگار نے
اے کربلا کی خاک ترے برگزیدہ پھول

ہیں آج بھی بہارِ گلستانِ عاشقی!
گلزارِ فاطمہ کے جراحت رسیدہ پھول

تو اصغرِ شہید کا اک استعارہ ہے
پھول اپنے رنگ و بو پہ گلِ نورسیدہ پھول

یہ کس 'قتیلِ گریہ' پہ شبنم ہے اشک ریز
کس تشنہ لب کی یاد میں ہیں آبدیدہ پھول

گلچیں جو نوچتا ہے گلوں کو تو کیا گلہ؟
بہتر ہے فصلِ گل میں رہیں برگزیدہ پھول

گلزارِ حق کا دعویِٰ غارت گری یزید؟
اتنا نہ اپنے ظلم پہ او شوخ دیدہ پھول

جب سے ہوا ریاضِ حسینی خزاں پسند
گلشن میں پڑھ رہے ہیں خزاں کا قصیدہ پھول

گلدستۂ مزارِ شہیداں کے عشق میں
شاخوں سے کیا عجب ہے اگر ہوں کشیدہ پھول

کس باغِ بے خزاں کا لیا نام اے صبا؟
شاخیں ہیں سرنگوں تو ادب سے خمیدہ پھول

پھولوں پہ اعتبار غلط ہے کہ آخرش
بوئے رمیدہ پھول ہیں، رنگِ پریدہ پھول

شبنم کی آنکھ سے کوئی دیکھے تو صبح دم
کیا ہیں؟ سوائے قطرۂ اشکِ چکیدہ پھول

اللہ رے میرے ذہنِ شگفتہ کی تازگی
کھلتے ہیں اے رئیس! بہ رنگِ جدیدہ پھول

(رئیس امروہوی)
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
سبحان اللہ
کیا ہی خوب کلام ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خود چن لیے مشیتِ پروردگار نے
اے کربلا کی خاک ترے برگزیدہ پھول
 
Top