نابینا بزرگ کی نِگاہِ وِلایت

السلام علیکم " نابینا بزرگ کی نِگاہِ وِلایت '' حضرت یحییٰ بِن مَعاذ رحمتہ اللّہ علیہ سے منقول ہے کہ: '' ایک مرتبہ میں نے ایک ویران جنگل میں بانس کی جھونپڑی کے قریب ایک ایسے نابینا شخص کو دیکھا جو کوڑھ کے مرض میں مُبتلا تھا۔کیڑے اس کے جِسم کو کھا رہے تھے۔ '' مجھے اس پر بہت ترس آیا،میں نے کہا: '' اے بزرگ! اگر آپ چاہیں تو میں اللّہ عزوَجل سے آپ کی صحت یابی کی دعا کروں؟ '' اس نے کہا: '' اے یحییٰ بِن مَعاذ ( رحمتہ اللّہ علیہ )! میں اِس حال میں بھی اپنے ربِّ کریم سے راضی ہوں اور سُن کبھی بھی اولیائے عِظام رَحِمَھُمُ اللّٰهُ السَّلَام سے ٹکّر نہ لینا،اور اگر تجھے اپنی دعا کی قبولیت پر اِتنا ہی ناز ہے تو پہلے اپنے لیے دعا کر کہ اللّہ عزوَجل تیرے دِل سے اناروں کی محبّت نِکال دے۔ '' یہ سُن کر میں بہت حیران ہُوا کیونکہ اس نے میرے اس عہد کو جان لیا تھا جو میرے ربّ عزوَجل اور میرے درمیان تھا کہ: '' نفس جس چیز کی خواہش کرے گا میں اسے ترک کر دوں گا،لیکن انار مجھے بہت پسند تھے،باوجود کوشش میں انہیں ترک نہ کر سکا تھا۔ '' ( اس نابینا بزرگ نے نظرِ وِلایت سے جان لیا تھا )۔ حوالہ جات:- ( عیون الحِکایات،الحِکایۃ الثالثۃ عشرۃ بعد المائۃ،صفحہ 131 ) نام کتاب = ریاض الصّالِحین صفحہ = 374،375 مؤلف = اَبُوزَکَرِیّا مُحی الدّین یحیٰی بِن شَرف نَوَوِی رحمتہ اللّہ علیہ ترجمہ و وضاحت بنام = انوارُالمُتَّقِین شرحُ رِیاضِ الصَّالِحِین المعروف فیضانِ ریاض الصالحین پیش کش = المدینۃ العلمیۃ ( شعبہ فیضانِ حدیث )
 

نایاب

لائبریرین
کی نِگاہِ وِلایت '' حضرت یحییٰ بِن مَعاذ رحمتہ اللّہ علیہ سے منقول ہے کہ: '' ایک مرتبہ میں نے ایک ویران جنگل میں بانس کی جھونپڑی کے قریب ایک ایسے نابینا شخص کو دیکھا جو کوڑھ کے مرض میں مُبتلا تھا۔کیڑے اس کے جِسم کو کھا رہے تھے۔ '' مجھے اس پر بہت ترس آیا،میں نے کہا: '' اے بزرگ! اگر آپ چاہیں تو میں اللّہ عزوَجل سے آپ کی صحت یابی کی دعا کروں؟ '' اس نے کہا: '' اے یحییٰ بِن مَعاذ ( رحمتہ اللّہ علیہ )! میں اِس حال میں بھی اپنے ربِّ کریم سے راضی ہوں اور سُن کبھی بھی اولیائے عِظام رَحِمَھُمُ اللّٰهُ السَّلَام سے ٹکّر نہ لینا،اور اگر تجھے اپنی دعا کی قبولیت پر اِتنا ہی ناز ہے تو پہلے اپنے لیے دعا کر کہ اللّہ عزوَجل تیرے دِل سے اناروں کی محبّت نِکال دے۔ '' یہ سُن کر میں بہت حیران ہُوا کیونکہ اس نے میرے اس عہد کو جان لیا تھا جو میرے ربّ عزوَجل اور میرے درمیان تھا کہ: '' نفس جس چیز کی خواہش کرے گا میں اسے ترک کر دوں گا،لیکن انار مجھے بہت پسند تھے،باوجود کوشش میں انہیں ترک نہ کر سکا تھا۔ '' ( اس نابینا بزرگ نے نظرِ وِلایت سے جان لیا تھا )۔ حوالہ جات:- ( عیون الحِکایات،الحِکایۃ الثالثۃ عشرۃ بعد المائۃ،صفحہ 131 ) نام کتاب = ریاض الصّالِحین صفحہ = 374،375 مؤلف = اَبُوزَکَرِیّا مُحی الدّین یحیٰی بِن شَرف نَوَوِی رحمتہ اللّہ علیہ ترجمہ و وضاحت بنام = انوارُالمُتَّقِین شرحُ رِیاضِ الصَّالِحِین المعروف فیضانِ ریاض الصالحین پیش کش = المدینۃ العلمیۃ ( شعبہ فیضانِ حدیث )
کیا ہی خوب ترغیب ہے ۔۔۔۔
شراکت پر بہت دعائیں
 
Top