افتخار عارف نئے موسم کی خوشبو آزمانا چاہتی ہیں

فہد اشرف

محفلین
غزل

نئے موسم کی خوشبو آزمانا چاہتی ہیں
کھلی باہیں سمٹنےکا بہانا چاہتی ہیں

فصیلِ جسم ہر طور ڈھانا چاہتی ہیں
نمو کی خواہشیں اظہار پانا چاہتی ہیں

نئے آہو، نئے صحرا، نئے خوابوں کے امکاں
نئی آنکھیں، نئے فتنے جگانا چاہتی ہیں

نگارِ شام بے منزل! بھٹکتی آرزوئیں
بسیرے کے لیے کوئی ٹھکانا چاہتی ہیں

بدن کے سرپھرے باغوں کی شوریدہ ہوائیں
نشاطِ گمرہی کے گیت گانا چاہتی ہیں

بدن کی آگ میں جلنے لگے ہیں پھول سے جسم
ہوائیں مشعلوں کی لَو بڑھانا چاہتی ہیں

شاعر: افتخار عارف
مجموعۂ کلام: مہر دو نیم​
 
Top