نئی عید اور پرانی حسرتیں

عبدالبصیر

محفلین
نئی عید اور پرانی حسرتیں


نہ مجھے کنگن ہونا ہے تمھارے ہاتھوں کا اور نہ کمرے کے کونے میں پڑا کوئی گلدان پر ہاں بارہا سوچا اور جو بننے کی ایک پرانی حسرت ہے وہ ہے تمھارے ڈریسنگ ٹیبل کا آئینہ، جس کے سامنے تم کہیں جانے سے پہلے سجتی سنورتی ہوگی، وہ آئینہ جس کے سامنے تم بکھرے بالوں کے ساتھ کھڑے ہوکر نیند کے خمار میں انگھڑائی لیتی ہوں گی. وہ آئینہ تو نہیں تمھارے لئے ایک کینوس بھی ہوگا شائد جس کے سامنے سجتے سجتے تم سوچ ہی سوچ میں ہزار رنگ بکھرتی ہوں گی، پھر اُس آئینے کی قسمت پر تو قوسِ قزح کو بھی رشک آئے. ابھی بھی سوچ رہا ہوں کہ عید سر پر ہے تو ان شب و روز کے درمیان کتنی بار سامنا ہوگا تمھارا اُس آئینے سے، آئینے کی بھی قسمت دیکھیں کہ کبھی تمھیں بال بناتے دیکھتا ہوگا تو کبھی مہندی سے رنگے ہاتھوں کے ساتھ خود کو سنوارتے، کبھی وہ تمھاری خوشبو سے معطر ہوتا ہوگا تو کبھی تمھاری چوڑیوں کی آوازوں سے چہکتا ہوگا، سچ مانو، اگر آئینے میں جان ہوتی تو کب کی نکل گئی ہوتی پر مجھے آئینہ ہونا ہے ایک بار اور جب میری آنکھیں تمھارے حُسن کا طواف کررہی ہوتیں تو عین اُس لمحے میں ٹوٹ جاتا تو میرا ہر ٹکڑا، ہر ذرہ امر ہوجاتا.
جو تمہیں دیکھے، جس سے تم ملو اُسے عید مبارک

باقیوں کی عیدیں بس ہم جیسی ہی ہیں جو قابلِ ذکر بالکل نہیں ہے.
 

نور وجدان

لائبریرین
نئی عید اور پرانی حسرتیں


نہ مجھے کنگن ہونا ہے تمھارے ہاتھوں کا اور نہ کمرے کے کونے میں پڑا کوئی گلدان پر ہاں بارہا سوچا اور جو بننے کی ایک پرانی حسرت ہے وہ ہے تمھارے ڈریسنگ ٹیبل کا آئینہ، جس کے سامنے تم کہیں جانے سے پہلے سجتی سنورتی ہوگی، وہ آئینہ جس کے سامنے تم بکھرے بالوں کے ساتھ کھڑے ہوکر نیند کے خمار میں انگھڑائی لیتی ہوں گی. وہ آئینہ تو نہیں تمھارے لئے ایک کینوس بھی ہوگا شائد جس کے سامنے سجتے سجتے تم سوچ ہی سوچ میں ہزار رنگ بکھرتی ہوں گی، پھر اُس آئینے کی قسمت پر تو قوسِ قزح کو بھی رشک آئے. ابھی بھی سوچ رہا ہوں کہ عید سر پر ہے تو ان شب و روز کے درمیان کتنی بار سامنا ہوگا تمھارا اُس آئینے سے، آئینے کی بھی قسمت دیکھیں کہ کبھی تمھیں بال بناتے دیکھتا ہوگا تو کبھی مہندی سے رنگے ہاتھوں کے ساتھ خود کو سنوارتے، کبھی وہ تمھاری خوشبو سے معطر ہوتا ہوگا تو کبھی تمھاری چوڑیوں کی آوازوں سے چہکتا ہوگا، سچ مانو، اگر آئینے میں جان ہوتی تو کب کی نکل گئی ہوتی پر مجھے آئینہ ہونا ہے ایک بار اور جب میری آنکھیں تمھارے حُسن کا طواف کررہی ہوتیں تو عین اُس لمحے میں ٹوٹ جاتا تو میرا ہر ٹکڑا، ہر ذرہ امر ہوجاتا.
جو تمہیں دیکھے، جس سے تم ملو اُسے عید مبارک

باقیوں کی عیدیں بس ہم جیسی ہی ہیں جو قابلِ ذکر بالکل نہیں ہے.
سچ مانو اگر آئنے میں جان ہوتی تو کب کی نکل گئی ہوتی پر مجھے آئنہ ہونا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔واہ
 
Top